پانی کی قلت ،شہریوں نے عدالتوں کے دروازےکھٹکھٹانے شروع کردئیے

May 23, 2018

راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے)شدید گرمی کے ساتھ ہی شہر میں پانی کی قلت خوفناک صورتحال اختیار کرگئی ہےاور پانی کے حصول کیلئے شہریوں نے عدالتوں کے دروازےکھٹکھٹا نے شروع کردئیےہیں۔ ادھر عوامی نمائندوں نے انکشاف کیا ہےکہ خراب ہونے والی ٹیوب ویلوں کی برانڈڈ موٹرز کی جگہ دونمبر قسم کی موٹریں استعمال کی جارہی ہیں جن میں پانی کھینچنےکی سکت بھی نہیں ہوتی ہے۔زیر زمین پانی کی سطح مسلسل گررہی ہے۔اور اس کے تدارک کیلئے نئے ڈیمز بنانے کے دعوے صرف دعوےہی رہ گئے ہیں۔چراہ ڈیم منصوبہ ڈراپ ہونےکے بعد تاحال دادوچھا ڈیم پر کام نہ شروع ہونے سے اس کےمستقبل کے بارے بھی شکوک و شبہات پیدا ہوگئےہیں۔چہان ڈیم سے راولپنڈی کو پانی کی سپلائی کے منصوبہ پر بھی زبانی جمع خرچ جاری ہے۔اور شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہےہیں۔خان پور ڈیم سے آنےوالی مین لائن کے ائیر پریشر سے شہریوں کے فیض یاب ہونے کا معاملہ بھی سیاست اور ذاتی فوائد کی نظر کردیا گیا ہے۔جبکہ گرجا کے شہریوں کے بعد پانی کےحصول کیلئےگلریز ہائوسنگ سوسائٹی کے مکینوں نے بھی عدالت عالیہ سے رجوع کرلیا ہےاورکہا ہےکہ اربوں روپے کی ایک واٹر سپلائی سکیم شروع کی گئی تھی لیکن اس کے باوجود گلریز ہائوسنگ والے پانی سے محروم ہیں۔ جس پر جسٹس عبادالرحمن لودھی نے واسا سے ہائوسنگ سوسائیٹیوں کو پانی سپلائی کےحوالے سے جامع رپورٹ طلب کرلی ہے۔یونین کونسل 45کے کونسلروں سلیم یوسف،راجہ ابرار اور ملک سلیم نے انکشاف کیا ہےکہ ٹیوب وبلوں کیلئے برانڈڈ موٹروں اور دیگر سازوسامان کی جگہ دو نمبر سامان اور غیر معروف کمپنیوں کی موٹریں استعمال کی جارہی ہیں جس سے پانی بحران بڑھ رہاہے۔کیونکہ ان موٹروں میں پانی کھینچنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حفیظ روڈ ٹیوب ویل کی نئی موٹر خراب ہوئی اس کی جگہ ایک غیر معروف کمپنی کی پرانی موٹر لگائی گئی ہےجو درست کام نہیں کررہی ہے۔نگہت آباد ٹیوب ویل کا بھی یہہی حال ہے۔چہان ڈیم سے پانی راولپنڈی لانے کیلئے منصوبہ پانچ سال قبل ایک ارب روپے کی لاگت کا تھا جو آج کئی گنا بڑھ چکا ہے لیکن عملدرآمد شروع نہیں ہوسکا ہے۔راولپنڈی کے شہریوں نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثارسمیت اعلی عدالتوں اور لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس عبادالرحمن لودھی سے اپیل کی ہےکہ پانی کی دن بدن بڑھتی قلت کے پیش نظر پانی محفوظ بنانے کےمنصوبوں سمیت پانی سپلائی کے معاملات کا نوٹس لے کر صورتحال بہتر کرائیں۔کیونکہ انتظامی و سیاسی طور پر صرف دعوے کئے جارہے ہیں عملی طور پر کچھ نہیں ہوتا جبکہ شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہےہیں۔