چھٹی کا زمانہ

June 02, 2018

محمد اسد اللہ

اسکول بند ہیں سب اب سیر کو ہے جانا

لکھنا ہے اب نہ پڑھنا بس چھٹیاں منانا

بستہ کتاب کاپی سب چھٹیاں منائیں

بار گراں سے ان کے ہم بھی نجات پائیں

بستے میں جو بندھا ہے اس کو جہاں میں دیکھیں

کیا کیا کہاں چھپا ہے آؤ پتہ لگائیں

سنتے ہیں کچھ عجب ہے دنیا کا کارخانہ

لکھنا ہے اب نہ پڑھنا بس چھٹیاں منانا

آؤ سنیں کہانی کوئی نئی پرانی

نانی سنائیں یا پھر دادی کی ہو زبانی

اک راکشس بھی آئے ہو خوب کھینچا تانی

ایسی لڑائی ہو کہ آ جائے یاد نانی

پھر خاتمہ میں آ کر دشمن کا ہار جانا

لکھنا ہے اب نہ پڑھنا بس چھٹیاں منانا

بس کھیلنے کی خاطر یہ چھٹیاں ملی ہیں

ہر سو کھلاڑیوں کی کچھ ٹولیاں بنی ہیں

لہرا رہے ہیں بلے گیندیں اچھل رہی ہیں

فٹ بال کی بھی ٹیمیں میداں میں آ گئی ہیں

تگڑا مقابلہ ہے کچھ کر کے ہے دکھانا

لکھنا ہے اب نہ پڑھنا بس چھٹیاں منانا

ہر سمت ہر ڈگر پر چھٹی کا راج قائم

آنکھوں میں جھلملاتے ہیں سیر کے عزائم

جی چاہتا ہے صدیوں زندہ رہیں یہاں ہم

قائم رہے یہ چھٹی دائم رہے یہ موسم

بس سوچ ہی تو ہے یہ ممکن نہیں یہ مانا

لکھنا ہے اب نہ پڑھنا بس چھٹیاں منانا