جنوبی پنجاب۔۔۔۔۔جمی ہیں نگاہیں

July 16, 2018

پس ماند علاقے میں فعال انتخابی سیاست اور کانٹے دارمقابلوں کا احوال

سابق وفاقی وزیر حاجی سکندرحیات بوسن آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ، انہوں نے آخری وقت میں مسلم لیگ ن کو خیر باد کہہ دیا تھا ،پی ٹی آئی کا ٹکٹ انہیں جاری ہو گیا تھا مگر پی ٹی آئی کے کارکنوں اور مخدوم شاہ محمود قریشی کی مزاحمت پر ان سے ٹکٹ واپس لے لے گیا، این اے 158 سے سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں انہیں علاقہ کی معروف سیاسی شخصیت اور سابق وفاقی وزیر جاوید علی شاہ سے نبردآزما ہونا ہے جو وہاں سے کئی بار جیت چکے ہیں ،اس حلقہ سے پاکستان تحریک انصاف کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ابراہیم خان بھی میدان میں ہیں،قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 192پرسابق وزیر اعلی پنجاب اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں شہباز شریف‘سابق وفاقی وزیر سردار اویس احمد خان لغاری کی دعوت پر اس حلقہ سے الیکشن لڑ رہے ہیں ان کے مدمقابل سابق ضلع ناظم سردار مقصود خان لغاری کے صاحبزادے سردار محمد خان لغاری تحریک انصافکی جانب سےہیںضلع ڈیرہ غازی خان کے تین قومی اسمبلی کے حلقوں میں کانٹے دار مقابلے ہوں گے

ظفرآہیر

ریذیڈنٹ ایڈیٹر، روزنامہ جنگ، ملتان

جنوبی پنجاب کو یہ اعزاز حاصل رہا ہے کہ یہاں کے لوگ ہمیشہ سے ملکی سیاست میں فعال کردار ادا کرتے رہے ہیں۔زمانہ جمہور ہویا پھر مارشل لاء کے ادوار یہاں کے سیاسی خانوادوں کے اقتدار کے ایوانوں تک مسلسل رسائی حاصل رہی۔نواب مشتاق گورمانی ون یونٹ کے سربراہ بنے تو اُن کے بعد فاروق لغاری صدر مملکت کے عہدہ پر براجمان رہے‘سردار بلخ شیر مزاری کو نگران وزیر اعظم بننے کا اعزاز حاصل ہوا تو سید یوسف رضا گیلانی وزیرا عظم کے عہدےپرمتمکن ہوئے۔اس سے قبل نواب صادق حسین قریشی وزیرا علی پنجاب رہے‘غلام مصطفے کھر بھی گورنر بنےاور گورنری کا عہدہ سردار ذوالفقار کھوسہ اور سردار لطیف خان کھوسہ کے پاس بھی رہا اس وقت ملتان سے تعلق رکھنے والے ملک محمد رفیق رجوانہ گورنر پنجاب ہیں۔حالیہ انتخابات میںبیشتر امیدواروں کا تعلق بھی انہی قدیم سیاسی گھرانوں سے ہے۔

ضلع ملتان میں یوں تو ہر مقابلہ بہت کانٹے دار ہوگا ،تاہم تین ایسے قومی حلقے ہیں کہ جہاں سے تین معروف شخصیات انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں ان تینوں کو اپنے حلقوں میں سخت مقابلے کا سامنا ہے ،ان میں پہلا حلقہ این اے 154 ہے ،جہاں سے سابق وفاقی وزیر حاجی سکندرحیات بوسن آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ، انہوں نے آخری وقت میں مسلم لیگ ن کو خیر باد کہہ دیا تھا اور پی ٹی آئی کا ٹکٹ بھی انہیں جاری کردیا گیا تھا مگر پی ٹی آئی کے کارکنوں اور مخدوم شاہ محمود قریشی کی مزاحمت کا انہیں سامنا کرنا پڑا اور ان سے ٹکٹ واپس لے لی گئی ،جس پر انہوں نے آزاد حیثت سے الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ،ان کے مقابلے میں سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے صاحب زادے سید عبدالقادر گیلانی پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر ہیں اور احمد حسین دیہڑ پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر ہیں جبکہ اسی حلقہ سے گزشتہ انتخابات میں پی ٹی آئی کی جانب سے امیدوار بیرسٹر سلمان قریشی مسلم لیگ ن کی جانب سے میدان میں ہیں ، اس حلقے میں زبردست جوڑ توڑجاری ہے ، سکندرحیات بوسن کو آزاد امیدوار ہونے کے باوجود حلقہ کے یونین چئیرمینوں اور وائس چئیرمینوں کی بڑی تعداد سپورٹ کررہی ہے ،جبکہ دیگر پارٹی امیدوار بھی بھرپور مہم چلائے ہوئے ہیں،اس حلقہ میں پی ٹی آئی کے حامی باقاعدہ طور پر دوحصوں میں تقسیم نظر آتے ہیں احمد حسن دیہڑ امیدوار پی ٹی آئی کے بھائی عاصم دیہڑ جو تحریک انصاف جنوبی پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات بھی ہیں کھل کر سکندر بوسن کی انتخابی مہم چلارہے ہیں ،دوسرا حلقہ این اے 156 ہے جہاں سے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چئیرمین مخدوم شاہ محمود قریشی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ،اگرچہ وہ اس حلقے سے اس سے قبل انتخاب جیت چکے ہیں مگر یہ ان کا آبائی حلقہ نہیں ہے اس لئے انہیں مسلم لیگ ن کے امیدوار کی طرف سے سخت مقابلے کا سامنا ہے ، ان کے مقابلے میں سابق ایم پی اے عامرسعیدانصاری مسلم لیگ ن کی جانب سے الیکشن لڑرہے ہیں ، جنہیں مسلم لیگ ن کے تمام گروپوں کی حمایت حاصل ہے ، اس حلقہ کے دوبڑے گروپ جو سینٹر رانا محمودالحسن اور سابق صوبائی وزیر عبدالوحید ارائیں کی سرکردگی میں ایک دوسرے کے خلاف عرصہ سے برسر پیکار تھے ، قیادت کی مداخلت کے باعث شیر وشکر ہوچکے ہیں اور عامر سعیدانصاری کی مشترکہ مہم چلائی جارہی ہے جس کی وجہ سے سخت مقابلے کے امکانا ت ظاہر کئے جارہے ہیں ،یہاں یہ امرقابل ذکر ہے کہ اس اہم شہری حلقہ میں پیپلزپارٹی کا کوئی امیدوار ہی نہیں ہے اور پیپلزپارٹی آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لینے والے سابق وفاقی وزیر سید تنویرالحسن گیلانی کو قائل کررہی ہے اور ان کی حمایت کرنا کی حامی بھی بھرلی ہے تاہم ابھی انہوں نے اس حوالے سے فیصلہ نہیں کیا ، بتایا جاتا ہے کہ ابھی انہوں نے الیکشن میں حصہ لینے یا نہ لینے کے حوالے سے بھی کو ئی فیصلہ نہیں کیا ،سید تنویرالحسن گیلانی اس حلقے میں کا فی اثرورسوخ رکھتے ہیں اور کہا یہ جارہا ہے کہ اگر وہ انتخابات میں حصہ لیتے ہیں تو مخدوم شاہ محمود قریشی کو نقصان ہوگا ،کیونکہ ان کا اور تنویرالحسن گیلانی کا حلقہ احباب مشترکہ ہے ،یہ بھی افواہیں گردش کررہی ہیں کہ پی ٹی آئی میں شاہ محمود قریشی کے مخالف پٹھان گروپ نے بھی تنویرالحسن گیلانی سے مبینہ طور پر رابطہ کیا ہوا ہے اور انہیں ہرصورت انتخابات میں حصہ لینے کے لئے قائل کیا جارہا ہے ،تیسرا اہم حلقہ این اے 158 ہے جہاں سے سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں اور انہیں علاقہ کی معروف سیاسی شخصیت اور سابق وفاقی وزیر جاوید علی شاہ سے نبردآزما ہونا ہے جو وہاں سے کئی بار جیت چکے ہیں ،اس حلقہ سے پاکستان تحریک انصاف کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ابراہیم خان بھی میدان میں ہیں ،اس طرح اس حلقے میں بھی سخت مقابلہ دیکھنے میں آرہاہے ، اسی طرح شہر کا ایک اور حلقہ این اے 155 ہے جہاں سے سابق ایم این اے ملک عامر ڈوگر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ، ان کے مقابلے میں سابق ایم این اے شیخ طارق رشید مسلم لیگ ن کی جانب سے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی اس حلقے سے بھی امیدوار نہیں دے سکی اور ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثت سے انتخابات میں حصہ لینے والے پی ٹی آئی کے سٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر خالد خاکوانی کی حمایت کررہی ہے ،قومی حلقوں کی طرح بعض صوبائی حلقوں میں بھی دلچسپ مقابلے ہورہے ہیں ، مخدوم شاہ محمود قریشی پی پی 217 سے بھی صوبائی اسمبلی کے لئے حصہ لے رہے ہیں ،ان کے مقابلے میں سابق صوبائی وزیر عبدالوحید ارائیں کی اہلیہ تسنیم کوثر ہیں ،جو جتوانے کے لئے تمام لیگی گروپ دن رات ایک کررہے ہیں،اس حلقہ سے پی ٹی آئی کے ایک ناراض کارکن شیخ سلمان نعیم بھی حصہ لے رہیں ،جو حلقہ میں فلاحی کاموں کے حوالے سے کافی مشہور ہیں اور بھرپور مہم چلائےہوئے ہیں ،گورنر پنجاب کے صاحب زادے ملک آصف رفیق رجوانہ ن لیگ کے ٹکٹ پر پی پی 214 سے الیکشن لڑرہے ہیں ،ان کے مقابلے میں سابق ایم پی اے ظہیر الدین علے زئی پی ٹی آئی کی طرف سے ہیں ،جبکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے اس کی حکومت کے دوران ایم پی اے منتخب ہونے والے عثمان بھٹی بھی میدان میں ہیں،اس حلقہ میں بھی گھمسان کا رن پڑنے کے امکانا ت ہیں ۔

بہاولپور سےاین اے 170سےدوسابق وفاقی وزیر آمنے سامنے ہیں ،سابق وفاقی وزیر مملکت برائے تعلیم میاں بلیغ الرحمن مسلم لیگ ن جبکہ سابقہ وزیرمملکت برائے ریلوئے ملک فاروق اعظم پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن لڑ رہے ہیں ۔2013 میں بھی دونوں اپنی جماعتوں کی طر ف سے آمنے سامنے تھے تاہم میاں بلیغ الرحمن نے کامیابی حاصل کی تھی ۔این اے 171سےسابق وفاقی وزیر میاں ریاض حسین پیرزادہ کامقابلہ مسلم لیگ ق کے چوہدری طارق بشیر چیمہ اور پی ٹی آئی کے نعیم الدین وڑائچ کے ساتھ ہے ،2013ء کے الیکشن میں بھی یہ امیدواران انہی جماعتوں کی جانب سے الیکشن لڑے تھے تاہم اس مرتبہ چوہدری طارق بشیر چیمہ جیپ کے نشان پرآزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیںاور ان میںکانٹے دار مقابلے کاامکان ہے۔ این اے 172میں ہمیشہ کانٹے دار مقابلہ ہوتاہے ،2008ء کے الیکشن میں اس حلقے سے سابقہ سینیٹر چوہدری سعود مجید نے سابقہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کوشکست دی تھی جبکہ 2013ء کے الیکشن میں چوہدری طارق بشیر چیمہ نے چوہدری سعود مجید کوشکست دی تھی اس الیکشن میں ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ ن کے چوہدری سعود مجید اور آزاد حیثیت سے لڑنیوالے چوہدری طارق بشیر چیمہ کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔این اے 174میں دو بھائیوں کے درمیان دلچسپ مقابلہ متوقع ہے جس میں تحریک انصاف کے مخدوم سید سمیع الحسن گیلانی اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مخدوم سید علی حسن گیلانی شامل ہیں ۔پہلے اس حلقے سے مسلم لیگ ن کی جانب سے مخدوم سید علی حسن گیلانی ایم این اے منتخب ہوئے تھے جبکہ حال ہی میں انہوں نے مسلم لیگ ن کوخیربادکہہ کر پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیارکرلی ہے جبکہ اسی حلقے میں نواب صلاح الدین عباسی کے بیٹے پرنس بہاول عباسی جیپ کے نشان پر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں ان تینوں امیدواروں کے درمیان کانٹے دار مقابلے کاامکان ہے۔

ضلع ڈیرہ غازی خان کی 4قومی اسمبلی کی نشستوں میں سے 3 نشستیں ایسی ہیں جہاں پر بڑی سیاسی شخصیات کے درمیان کانٹے دار مقابلہ کی توقع کی جارہی ہےقومی اسمبلی کے حلقہ این اے 190پر سابق گورنر پنجاب سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں ان کے مدمقابل ان کے کزن سردار امجد فاروق خان کھوسہ الیکشن لڑ رہے ہیں .حلقہ این اے191پر سابق وزیر اعلی پنجاب سردار دوست محمد خان کھوسہ جو کہ آزاد امیدوار ہیں کا مقابلہ سابق وفاقی وزیر سردار اویس احمد خان لغاری اور تحریک انصاف کی زرتاج گلسے ہے۔اسی طرح قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 192پرسابق وزیر اعلی پنجاب اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں شہباز شریف‘سابق وفاقی وزیر سردار اویس احمد خان لغاری کی دعوت پر اس حلقہ سے الیکشن لڑ رہے ہیں ان کے مدمقابل سابق ضلع ناظم سردار مقصود خان لغاری کے صاحبزادے سردار محمد خان لغاری تحریک انصافکی جانب سےہیںضلع ڈیرہ غازی خان کے تین قومی اسمبلی کے حلقوں میں کانٹے دار مقابلے ہوں گے جبکہ این اے 189پر تحریک انصاف کے خواجہ شیراز کی جیت کے امکانات ہیں۔

ضلع خانیوال کی قومی اسمبلی کی چار سیٹوں پر کانٹے دار مقابلوں کی اطلاعات ہیں۔ قومی اسمبلی کے حلقہ 150کبیروالا میں بڑا معرکہ ہونے جارہا ہے ۔بیرسٹر رضا حیات ہراج طویل عرصہ سے ہر آنے والی حکومت کا حصہ رہے ہیں‘اس مرتبہ ن لیگ چھور کر پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے امیدوار ہیں۔ان کے مدمقابل سید فخر امام جو سیاسی حلقوں میں بڑا نام رکھتے ہیں آزاد حیثیتسے حصہ لے رہے ہیں ان دونوں کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہے جبکہ حلقے میں تیسرا بڑا پینل پاکستان مسلم لیگ ن کا ہے جہاں امیدوار قومی اسمبلی انجینئر سعید سرگانہ ہیں جو کہ پہلی بار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔قومی ا سمبلی کے حلقہ 151خانیوال میں سخت مقابلہ ہے یہاں تحریک انصاف کی طرف سے سردار احمدیارہراج امیدوار ہیں جو دو مرتبہ ضلع ناظم خانیوال رہ چکے ہیں ان کےمد مقابل ن لیگ کے محمدخان ڈاہا ہیں جو اس سے قبل بھی ایم این اے رہ چکے ہیں۔ قومی اسمبلی کے حلقے152میاں چنوں میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار پیر ظہور قریشیکے مدمقابل ن لیگ کے پیر اسلم بودلہ اور پیپلز پارٹی کے بیرسٹر حیدر زمان قریشی ہیں یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بیرسٹر حیدر زمان قریشی اور پیر ظہور قریشی آپس میں کزن ہیں اور ان کا فائدہ مسلم لیگ ن کے امیدوار کو پہنچتا ہے قومی اسمبلی کے حلقہ153جہانیاں میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ملک غلام مرتضی میتلاکے مقابلے میں مسلم لیگ ن کے چوہدری افتخار نذیر ہیں ان دونوں میں سحت مقابلہ ہے مگر اس مرتبہ ایک آزاد امیدوار پیر سہیل شاہ کھگہ بھی تیزی سے اپنی پوزیشن مستحکم کررہے ہیں بظاہر ان مقابلوں میں آسان ہدف کسی کا بھی نہیں ہے ۔

ضلع لیہ کی دو قومی اور پانچ صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر پرانے اور نئے امیدوارمد مقابل ہیں۔ این اے 187پر مسلم لیگ ن کی ٹکٹ پر سابق ایم این اے صاحبزادہ فیض الحسن سواگ ،تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر سابق ایم پی اے عبدالمجید خان نیازی،سابق وفاقی وزیر دفاعی پیدوار سردار بہادر احمد خان سہیڑ آزاد امیدوار کے درمیان کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے،این اے 188پر مسلم لیگ ن کے امیدوار سابق ایم این اے سید ثقلین بخاری اور تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر سابق ایم این اے ملک نیاز احمد جکھڑ کے درمیان مقابلہ ہے ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کا ٹکٹ ہولڈر ملک رمضان بھلر سیاست میں نووارد ہیں۔پی پی 280پر مسلم لیگ ن کے ضلعی صدر سابق صوبائی وزیر ملک احمد علی اولکھجو مسلم لیگ کی ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے ہیں کا مقابلہ تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر چوہدری اطہر مقبول،پاکستان پیپلز پارٹی کے چوہدری انعام الحق کے درمیان متوقع ہے،پی پی281پر مسلم لیگ ن کے ٹکٹ ہولڈر سابق ایم پی اے ملک عبدالشکورسواگ،تحریک کے انصاف کے ٹکٹ ہولڈر شہاب الدین خان سہیڑ کے درمیان مقابلہ ہوگا پیپلز پارٹی کے ٹکٹ ہولڈر ملک ریاض حسین سامٹیہ نوواردہیں،پی پی 282پر مسلم لیگ ن کے ٹکٹ ہولڈر ملک ریاض گرواں کا مقابلہ سابق ایم پی اے تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر قیصر عباس مگسیسے ہوگاجبکہ تحریک انصاف کے ضلعی صدر بشارت رندھاوا کے نااہل ہونے پر ان کا بھتیجا طاہر رندھاوا بھی مقابلے میں ہے،پی پی 283پر مسلم لیگ ن کے سابق صوبائی وزیر قدرتی آفات مہر اعجاز احمد اچلانہ کا مقابلہ تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر سجاد احمد خان المعروف سجن تنگوانیسے ہے۔ انکےمد مقابل میں پیر آف وچن شریف کے پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ ہولڈر سید فضلحسین گیلانی بھی ہیں پی پی 284لیہ شہر کا اہم حلقہ ہے اس حلقہ کو مسلم لیگ ن نے اوپن رکھا ہے یہاں پر مسلم لیگ ن کے ایم این اے سید ثقلین بخاری نے متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ ہولڈر سابق ایم پی اے صوبائی نائب امیر جماعت اسلامی چوہدری اصغر علی گوجر کے ساتھ سیٹ ایڈجسمنٹ کرچکے ہیں کا مقابلہ تحریک انصاف کی ٹکٹ ہولڈر سعیدہ حیدر تھند،پیپلز پارٹی کے ٹکٹ ہولڈر مہر یاسر وسیم سمرا اور دیگر آزاد امیدوارسے ہے۔

لودھراںاین اے 160سے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار عبدالرحمان کانجو جوکہ سابق وفاقی وزیر مملکت برائے اوورسیز پاکستانیزہیں کے مدمقابل پی ٹی آئی کے امیدوار ان کے ماموں اختر خان کانجو سابق ایم این اے ہیں۔عبدالرحمان کانجو سابق وزیر خارجہ صدیق کانجو جنہیں 2001 میں بلدیاتی الیکشن کی مہم میں قتل کردیا گیا تھا کے صاحبزادے ہیں اور2001 اور 2005 میں ضلع ناظم بھی رہ چکے ہیں عبدالرحمان کانجو نے اپنے والد کی وفات کے بعد لودھراں میں شہید کانجو کے نام سے ایک سیاسی گروپ بنایا جس نے 2002 میں ق لیگ اور 2013 میں آزاد حیثیت میں پورے ضلع کی دو قومی اور پانچ صوبائی اسمبلی کی سیٹوں پر کلین سوئیپ کیا اور کامیابی حاصل کی۔

مظفر گڑھ کے حلقہ این اے 181سےسابق گورنر پنجاب غلام مصطفی کھر(پی ٹی آئی(،سلطان محمود ہنجرا) جیپ(، ڈاکٹر شبیرقریشی) آزاد)امیدوار کے طور پر مد مقابل ہیںاین اے 182 سےجمشیددستی) عوامی راج(،تہمینہ دستی) پی ٹی آئی(، مہرارشاد سیال) پی پی پی( اور حمادنوازٹیپو) مسلم لیگن)کی ٹکٹ پر آمنے سامنے ہیں۔این اے 183سے غلام رضا ربانی کھر (پی پی پی(، میاں فیاض چھجڑا) آزاد(، رفیق کھر (پی ٹی آئی(، عارف بلوچ) مسلم لیگن)کے درمیان مقابلہ ہے۔این اےسے 184 سابق ایم این اے اور رہنماء صوبہ محاذ باسط سلطان بخاری کی اہلیہ زہرہ باسط سلطان) پی ٹی آئی(،سابق صوبائی وزیراوقاف ہارون سلطان بخاری) مسلم لیگن(، جمشیددستی (عوامی راج پارٹی(،احمدکریم قسور لنگڑیال (آزاد(، نوابزادہ افتخار احمدخان (پی پی پی)کی ٹکٹ پر مدمقابل ہیں۔این اے 185 پرسابق وزیر مملکت فوڈ سکیورٹی معظم جتوئی) پی ٹی آئی(، باسط سلطان بخاری) آزاد)کے درمیان مقابلہ ہے۔ این اے186سے سابق ایم این اے عاشق گوپانگ کے بیٹے عامر طلال گوپانگ) پی ٹی آئی(،سابق وزیردفاعی پیداوار قیوم جتوئی کے بیٹے داؤد خان جتوئی) پی پی پی(، ہارون سلطان بخاری) مسلم لیگن( ،آزاد امیدوار خضرحیات گوپانگ آمنے سامنے ہیں۔

راجن پور سےاین اے193جام پورمیں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار سردار محمد جعفر خان لغاری ، آزاد امیدوار سردار شیر علی خان گورچانی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی امیدوار محترمہ شازیہ عابد ایڈووکیٹ مدِ مقابل ہیں تاہم سردار جعفر خان لغاری اور سردار شیر علی خان گورچانی کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہو گا سردار شیرعلی خان گورچانی مسلم لیگ ن کے دورِ اقتدار میں ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی تھے ۔این اے194راجن پورمیں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار سردار نصراللہ خان دریشک ، آزاد امیدوار ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن خان دریشک اور پیپلز پارٹی کے امیدوار خواجہ کلیم الدین کوریجہ مدِ مقابل ہیں تاہم سردار نصراللہ خان دریشک اور ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن خان دریشک کے درمیان دلچسپ مقابلہ ہو گا ۔سردار نصراللہ خان دریشک متعدد بار صوبائی وزیر رہ چکے ہیں مشرف دورِ حکومت میں قومی اسمبلی میں چیف وہپ تھے اسی طرح ڈاکٹر حفیظ الرحمٰن خان دریشک مسلم لیگ ن کےدورِ حکومت میں قومی اسمبلی میں ماحولیات کی قائمہ کمیٹی کے چئیرمین رہ چکے ہیں۔این اے195روجھانمیں پاکستان تحریکِ انصاف کے امیدوار سردار ریاض محمود خان مزاری اور مسلم لیگ ن کے امیدوار سردار خضر حسین خان مزاری کے درمیان مقابلہ ہو گا ۔سردار ریاض محمود خان مزاری 1985ء میں بطور ایم پی اےرہ چکے ہیں جبکہ خضر حسین مزاری کا یہ پہلا الیکشن ہے ۔پی پی 293 جام پورمیں پاکستان تحریکِ انصاف کے امیدوار سردار محسن خان لغاری ، آزاد امیدوار سردار شیر علی خان گورچانی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار ملک سبطین سرور مدِ مقابل ہیں تاہم محسن خان لغاری اور سردار شیر علی خان گورچانی کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہو گا سردار محسن خان لغاری سینٹر رہ چکے ہیں جبکہ سردار شیر علی خان گورچانی مسلم لیگ ن کے دور ِ اقتدار میں ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی تھے ۔پی پی294محمد پور میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار سردار حسنین بہادر خان دریشک ، آزاد امیدوار سردار اطہر حسن خان گورچانی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار نصراللہ ترین مدِ مقابل ہونگے تاہم سردار حسنین بہادر خان دریشک اور سردار اطہر حسن گورچانی کے درمیان سختمقابلہ ہو گا سردارحسنین بہادر خان دریشک مشرف دورِ اقتدار میں صوبائی وزیرِ خزانہ رہ چکے ہیں ۔پی پی 295فاضل پورمیں پاکستان تحریک ِ انصاف کے امیدوار سردار فاروق امان اللہ خان دریشک، آزاد امیدوار سردار پرویز اقبال خان گورچانی ، پاکستان پیپلز پارٹی کے خواجہ کلیم الدین کوریجہ اور متحدہ مجلس عمل کے عبدالرشید ایک دوسرے کے مدِ مقابل ہیں تاہم سردار فاروق امان اللہ دریشک اور سردار پرویز اقبال گورچانی کے درمیان دلچسپ مقابلہ ہو گا ۔پی پی296راجن پورمیں پاکستان تحریکِ انصاف کے امیدوار سردار طارق خان دریشک ، آزاد امیدوار سردار محمد یوسف خان دریشک اور آزاد امیدوار چوہدری محمد مسعود اختر سمیت دیگرمدِ مقابل ہیں تاہم سردار طارق خان دریشک اور سردار یوسف خان دریشک کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہو گا ۔پی پی297روجھان میں پاکستان تحریکِ انصاف سردار دوست محمد خان مزاری ، مسلم لیگ ن کے سردار عاطف خان مزاری کے درمیان کانٹے دار مقابلہ ہوگا سردار دوست محمد خان مزار پیپلز پارٹی کے سابقہ دورِ اقتدار میں وزیرِ مملکت برائے مواصلات رہ چکے ہیں جبکہ سردار عاطف حسین خان مزار ی مسلم لیگ ن کے حالیہ دورِ اقتدار میں مشیر وزیرِ اعلیٰ پنجاب تھے ۔

وہاڑی کے حلقہ این اے 162سےچوہدری فقیر احمد آرائیں) مسلم لیگ ن،( چوہدری خالد محمود چوہان سابق ایم پی اےاورعائشہ نذیر جٹ کے درمیان مقابلہ ہے۔این اے 163سےسید ساجد مہدی سلیم شاہ سابق وفاقی پارلیمانی سیکرٹری (مسلم لیگ ن)اسحاق خان خاکوانی سابق وفاقی وزیر ریلوے) پی ٹی آئی)اور نتاشہ دولتانہ سابق وفاقی پارلیمانی سیکرٹری اور عارفہ نذیر جٹمد مقابل ہیں۔این اے 164سےبیگم تہمینہ دولتانہ سابق وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی) مسلم لیگ ن ،( نعیم اختر خان بھابھہ سابق صوبائی وزیر زراعت) آزاد ،(طاہر اقبال چوہدری سابق ایم این اے نائب صدر) صوبہ جنوبی پنجاب محاذ)مدمقابل ہیں۔این اے 165سےسعید احمد خان مینس سابق سپیکر پنجاب اسمبلی (مسلم لیگ ن( اوراورنگزیب خان کچھیکے درمیان مقابلہ ہے۔

رحیم یارخان کے حلقہ این اے 177سے صوبہ محاذ کے سربراہ اور پاکستان تحریک انصاف کی ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لینے والے امیدوار مخدوم خسروبختیار جنہوںنے 1990میں پنجاب یونیورسٹی سے گریجویشن کی اور 1994میں ایل ایل بی کی ڈگری لندن سکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس سے حاصل کی ،1995میں بارایٹ لاء کی ڈگری لنکنز ان یونائٹیڈ کنگڈم سے حاصل کی۔ مخدوم خسروبختیار 7جولائی 1969کو میانوالی قریشیاں میں پیداہوئے۔ وہ قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ ق سے 2002میں الیکشن لڑے اور وزیر مملکت برائے امور خارجہ رہے۔ 2008کے عام انتخابات میں ق لیگ سے الیکشن لڑے اور مخدوم شہاب الدین کے مقابلہ میں مگر کامیاب نہ ہوسکے تھے۔2013کے عام انتخابات میںآزاد حیثیت سے الیکشن لڑے اور بعدازاں مسلم لیگ ن میں شامل ہوئے اور وفاقی وزیر مملکت برائے امور خارجہ رہے۔مخدوم شہاب الدین بھی حلقہ این اے 177سے قومی اسمبلی سے امیدوار ہیں ،مخدوم شہاب الدین 7اپریل 1947کو پیداہوئے، وہ 2008سے 2013تک وفاقی منسٹر برائے فنانس ،ہیلتھ اینڈ ٹیکسٹائلز رہے، وہ پرانے حلقہ این اے 194اور موجودہ حلقہ این اے 177سے تین مرتبہ 1990-1993-2008میں قومی اسمبلی کے ممبر رہے ،مخدوم شہاب الدین پاکستان پیپلز پارٹی سے منسلک ہیں اور موسٹ سینئر سیاستدان کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ ضلع کی واحد شخصیت ہیں جنہیں وزارت عظمیٰ کے لیے چنا گیا تھا ،مخدوم شہاب الدین پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق صدر جنوبی پنجاب بھی رہے۔