بلور پر حملے کا مرکزی ملزم گرفتار، مستونگ خودکش حملہ آور کی شناخت

July 20, 2018

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک ) ایڈیشنل آئی جی خیبرپختونخوا نے دعویٰ کیا ہےکہ مستونگ میں اے این پی کے رہنما ہارون بلور شہید پر خودکش حملے کا مرکزی کردار گرفتار کرلیا گیا ہے، اس حوالے سے سی ٹی ڈی تحقیقات کر رہی ہے اور مزید کرداروں تک جلد پہنچ جائیں گے۔ حملہ آور کا تعلق ہنگو سے ہے۔دریں اثناء انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان محسن بٹ کا کہنا ہے کہ مستونگ میں خودکش حملہ کرنے والے دہشت گرد کی شناخت کرلی گئی ہے ۔ آئی جی بلوچستان نے بتایا کہ مستونگ میں دہشت گردی کا واقعہ داعش کی کارروائی ہے اور خودکش حملہ آور کا نام حافظ نواز ہے اور اس کا تعلق ایبٹ آباد سے تھا۔آئی جی بلوچستان کے مطابق خودکش حملہ آور ایبٹ آباد سے سندھ گیا جہاں وہ کالعدم تنظیموں سے جڑا رہا اور وہ لشکر جھنگوی میں بھی رہا جب کہ حملہ آور کے سہولت کاروں کا بھی پتہ چلا لیا گیا ہے۔آئی جی بلوچستان نے کہا کہ مفتی حیدر اور حافظ نعیم داعش کے مقامی کمانڈر ہیں جنہیں گرفتار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔آئی جی بلوچستان نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ افغانستان میں داعش نے کنٹرول سنبھال لیا ہے جہاں سے وہ بلوچستان بھی آگئی ہے۔یاد رہے کہ 13 جولائی کو مستونگ میں بلوچستان عوامی تحریک کی انتخابی مہم میں خودکش حملے کے نتیجے میں نوابزادہ سراج رئیسانی سمیت 149 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔دریں اثناءڈی آئی جی سٹی ٹی ڈی اعتزازاحمد گورایہ نے کہا ہے کہ درینگڑھ خود کش حملہ ٹھٹھہ کے 24سالہ حفیظ نواز ولد محمد نوازنے کیا۔جائے وقوعہ سے ملنے والے ایک ہاتھ کےفنگرپرنٹ سے اس کی شناخت ہوئی ۔خود کش بمبار کےدوبھائی اور تین بہنیں دو سال پہلےافغانستان گئےتھے۔ سہولت کار اور والد کی تلاش جاری ہے ۔ پناہ دینےوالےمستونگ کے مقامی لوگ ہیں ۔ آئندہ میڈیا اور سوشل میڈیا کی جانب سے غلط رپورٹ کی گئی تو اس کو شامل تفتیش کر کے قانون کے مطابق کا رروائی کرینگے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو سی ٹی ڈی کے دفتر میں ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔اس موقع پر ایس ایس پی محمد شوکت بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ13 جون کو مستونگ کے علاقے درینگڑھ میں نوابزادہ سراج رئیسانی کے انتخابی جلسے میں ہونے والے خود کش حملہ انتہائی افسوس ناک واقعہ تھا جس میں سینکڑوں جانیں گئیں۔ اس واقعے کی تحقیقات ہو رہی ہیں جائے وقوعہ سے ملنے والے ایک ہاتھ اور شواہد سے خود کش حملہ آور کی شناخت 24سالہ حفیظ نواز ولد محمد نواز کے نام سے ہوئی جو سندھ کےشہر ٹھٹھہ کارہنےوالاتھا۔اس کا خاندان تیس چالیس برس قبل ایبٹ آباد سےٹھٹھہ منتقل ہواتھا ۔ خود کش بمبار کےدوبھائی اور تین بہنیں دو سال پہلے افغانستان گئے تھے۔ حملہ آور کےوالد سے رابطہ کی کوشش کی جارہی ہے ۔خودکش حملہ آور کو مقامی سہولت کاراس علاقے میں لے کر آئے اوربلوچستان عوامی پارٹی کاجھنڈا بھی اسے دیا اورجلسے میں چھوڑ کر گئے جلسہ گاہ میں سی سی ٹی وی کیمروں اور چیکنگ کا کوئی انتظام نہیں تھا ۔ حملہ آور کی شناخت اور اہل خانہ کی تلاش میں سی ٹی ڈی کراچی نے بھر پور تعاون کیا ہے۔ اب تک حاصل ہونیوالی معلومات سے یہی ظاہر ہو تا ہے کہ مقامی سہولت کار ہی اسے لے کر آیا ہے اور ان کا تعاون حاصل رہا ہے۔ فرانزک ٹیم نے شواہد اکٹھے کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے ان کی رپورٹ سے صحیح معلوم ہو گا کہ دھماکے میں کونسا کیمیکل کتنی مقدار میں استعمال کیا گیا ۔ انہوں نے گزارش کی کہ میڈیا اور سوشل میڈیا بغیر تحقیق کسی قسم کی خبر شائع نہ کرے سانحہ مستونگ کے حوالے سے بھی بہت غلط رپورٹنگ کی گئی ۔ اس بار تو ہم اس مسئلے کو نظرانداز کر رہے ہیں لیکن آنیوالے وقتوں میں میڈیا اور سوشل میڈیا کی جانب سے جو بھی غلط رپورٹ کی گئی تو اس کو شامل تفتیش کر کے قانون کے مطابق کا رروائی کرینگے کیونکہ غلط رپورٹنگ سے ہی تحقیقات کا عمل غلط سمت کی جانب جا سکتا ہے اور دہشت گردوں کو اس سے فائدہ پہنچتا ہے ۔اس لئے ہمیں مہذب شہری ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ذمہ دارانہ طور پر اپنے فرائض نبھانے چا ہئیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا ہے کہ 2 سہولت کاروں کی گرفتاری کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ تمام سیاسی جماعتیں اور امیدوار الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی پاسداری کریں اور اپنے جلسوں، ریلیوں، کارنر میٹنگ میں آنیوالے لو گوں کو چیک کریں یہ عمل ان کے ووٹروں اور سپورٹروں اور ان کے لئے فائدہ مند ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے بتایا کہ سانحہ مستونگ کا خودکش حملہ آور چوتھی لائن میں بیٹھا ہوا تھاجیسے ہی نوابزادہ سراج رئیسانی نےتقریر شروع ہوئی تو اس نے اسٹیج کے سامنے آکر خود کو اڑا لیا حالانکہ سیکورٹی انچارج امان اللہ نے اسے روکنے کی کوشش بھی کی ۔واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ریکارڈ کے مطابق آئی جی پولیس آفس ، سانحہ سول ہسپتال، سانحہ پولیس ٹریننگ کالج کے واقعات کی بھی دو تین تنظیمیں ذمہ داری قبول کر تی رہی ہیں اور اس کی بھی دو تنظیموں نے ذمہ داری قبول کی ہے کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی داعش کے زیر سایہ کام کر رہی ہے اور یہ تنظیمیں اپنی کا رروائیوں کے لئے ایک دوسرے کو سہولت کاری مہیا کر تی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈی این اے رپورٹ ابھی نہیں آئی خودکش حملہ آور کی شناخت کے بارے میں کہا کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے ہاتھ کے فنگر پرنٹ کے ذریعے اس کی شناخت کی گئی ہے اور پھر اس کے والد اور بھائی نے تصدیق کی کہ خودکش حملہ آور نے پیلی جیکٹ پہنی ہوئی ہے اس کا خاندان کئی سال قبل ایبٹ آباد سے ساکرو ٹھٹھہ میں آکر رہائش پذیر ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے دیگر بہن بھائیوں کا تعلق کالعدم تنظیموں سے ہے مزید تحقیقات سی ٹی ڈی کا عملہ کر رہا ہے۔