زرداری،فریال مفرور قرار،ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس میں عبوری چالان جمع کرادیا

July 22, 2018

کراچی(اسٹاف رپورٹر)وفاقی تحقیقاتی ادارے نے نجی بینک کے چیئرمین حسین لوائی و دیگر کے خلاف اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر آصف علی زرداری اوران کی بہن فریال تالپور کو مفرور قرار دے دیاہے، منی لانڈرنگ کے ذریعے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی کمپنی میسر زرداری کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے جانے کا انکشاف ہوا ہے ،ایف آئی اے کی جانب سے بینکنگ کورٹ کے لنک جج ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کی عدالت میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کا عبوری چالان پیش کردیا ، چالان میں آصف علی زرداری ، فریال تال پور ، انور مجید ، عبدالغنی مجید ، اسلم مسعود ، محمد عارف خان ، عدیل شاہ راشدی ، نصر عبداللہ حسین ، محمد اشرف ، عدنان جاوید ، محمد عمیر ، محمد اقبال آرائیں ، قاسم علی ، شہزاد علی اور اعظم وزیر خان سمیت 20 ملزمان کو مفرور قرار دیا گیا ہے اورگرفتار ملزمان حسین لوائی طحہ رضا کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیئے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق ہفتے کے روز بینکنگ کورٹ کے لنک جج ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کی عدالت کی عدالت میں ایف آئی اے کی جانب سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کا چالان پیش کیا گیا ، چالان میں بتایا گیا ہے کہ تفتیش کے دوران 29 مشکوک کھاتوں میں ہونے والی ٹرانزیکشن سامنے آئی تھی ، تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ منی لانڈرنگ کے لئے استعمال ہونے والے 29 بینک اکاؤنٹس میں سے ایک کاؤنٹ نمبر 139111-714-20620-28-2-1 جوعبداللہ ہارون روڈ صدر میں واقع اے ون انٹرنیشنل کمپنی کے نام پر کھولا گیا ، کاؤنٹ کھولنے کے لئے جعل سازی کی گئی اور طارق سلطان کا شناختی کارڈ استعمال کیا گیا ، تفتیش کے دوران طارق سلطان نے اپنے نام پر بینک اکاؤنٹ اور کمپنی کے قیام سے لاعلمی کا اظہار کیا ، تفتیش کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ طارق سلطان کے نام پر بینک کاؤنٹ جعلی اور بوگس طریقے سے کھولا گیا جبکہ مختلف نوعیت کے دستخط بھی کئے گئے ، تفتیش کے دوران آپریشن منیجر کرن امان اور ریلیشن منیجر نورین سلطان نے تسلیم کیا کہ اکاؤنٹ جعل سازی سے کھولا گیا ، نورین سلطان نے بتایا کہ اس وقت کے بینک منیجر عدیل شاہ راشدی نے یہ جانتے ہوئے کہ یہ اکاؤنٹ اومنی گروپ سے تعلق رکھتا ہے اسے طارق سلطان کے نام پر کھولنے کی منظوری دی ، اکاؤنٹ کھولنے کے وقت منیجر عدیل شاہ راشدی نے بتایا کہ انہوں نے طارق سلطان کے نام پر اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت سے قبل دستاویزات تصدیق کے لئے بینک کے نائب صدر طحٰہ رضا کو ارسال کی تھی جنہوں نے یہ کہہ کر اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت دی کہ دستاویزات بینک کے چیئرمین حسین لوائی کے ریفرنس سے آئی ہیں اور تحریری اجازت نامہ ملنے کے بعد ہی اکاؤنٹ کھولا گیا ، تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ اس بینک اکاؤنٹ کو اومنی گروپ کا اکاؤنٹنٹ عارف خان چلاتا تھا اور اکاؤنٹ کھولنے کے لئے اومنی گروپ کے چیف فنانس افسر اسلم مسعود نے عارف خان کو دستاویزات فراہم کی تھیں اور دونوں افسران ایگرو فارمز ٹھٹھہ کی جانب سے اکاؤنٹ کھولنے کے مجاز تھے ، تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ اس اکاؤنٹ سے 10 ماہ 5 مارچ 2014 سے 12 جنوری 2015 کے دوران 4 ارب 58 کروڑ روپے کی ٹرانزیکشن کی گئی ، اس اکاؤنٹ میں رقوم جمع کرانے والوں میں ایک کمپنی کی جانب سے 75 کروڑ ، میسرز سجاول ایگرو فارمز پرائیویٹ لمیٹڈ کی جانب سے 5 کروڑ 5 لاکھ روپے ، میسرز ٹنڈو الہیار شوگر ملزکی جانب سے23کروڑ84 لاکھ 46ہزار روپے ، اومنی پرائیویٹ لمیٹڈ کی جانب سے 5 کروڑ ، میسرز ایگرو فارمز ٹھٹھہ کی جانب سے ایک کروڑ 70 لاکھ روپے ، میسرز الفا زولو کی جانب سے 2 کروڑ 25 لاکھ روپے ، حاجی مرید اکبر کی جانب سے 2 کروڑ ، میسرز شیر محمد مغیری کی جانب سے 5 کروڑ ، میسرز سردار اشرف ڈی بلوچ پرائیویٹ لمیٹد کی جانب سے 10 کروڑ ، میسرز اے ون انٹر نیشنل کی جانب سے 18کروڑ45 لاکھ 6 ہزار 490 روپے ، میسرز لکی انٹرنیشنل کی جانب سے 30 کروڑ 50 لاکھ روپے ، میسرز لاجسٹک ٹریڈنگ 14 کروڑ 50 لاکھ میسرز اقبال میٹلز کی جانب سے 15 کروڑ 63 لاکھ 80 ہزار 86 روپے ، میسرز رائل انٹرنیشنل کی جانب سے 18 لاکھ 50 ہزار روپے اور میسرز سمیر ایسوسی ایٹس کی جانب سے 58 کروڑ 12 لاکھ روپے جمع کرائے گئے ، اسی اکاؤنٹس سے 13 کمپنیوں کو پیسے بھیجے گئے جن میں چیئرمین سمٹ بینک نصر عبداللہ لوٹا کو 2 ارب ، 49 کروڑ 20 لاکھ روپے میسرز انصاری شوگر ملز( انور مجید اور علی کمال مجید ) کو 7 کروڑ 37 لاکھ 82 ہزار ، میسرز اومنی پولیمرپیکجز ( عبدالغنی مجید اور علی کمال مجید )کو 50 لاکھ ، میسرز پاک ایتھونال پرائیویٹ لمیٹڈ (مصطفیٰ ذولقرنین مجید اور عبدالغنی مجید ) کوایک کروڑ 50 لاکھ روپے، میسرز چیمبر شوگر ملز ( انور مجید ) کو 20 کروڑ روپے ، میسرز ایگرو فارمز ٹھٹھہ ( انور مجید ) کو 57 لاکھ ، میسرز زرداری گروپ ( آصف علی زرداری اور فریال تالپر ) کو ایک کروڑ 50 لاکھ روپے ، میسرز پرتھینن پرائیویٹ لمیٹڈ ( اقبال خان نوری ) کو 5 لاکھ روپے ، میسرز اے ون انٹر نیشنل کو 5 لاکھ 75 ہزار روپے ، میسرز لکی انٹر نیشنل کو 10 کروڑ 72 لاکھ روپے ، میسرز لاجسٹک ٹریدنگ کو 14 کروڑ 50 لاکھ روپے ، میسرز رائل انٹر نیشنل کو 28 کروڑ 50 لاکھ روپے اور میسرز عمیر ایسوسی ایٹس کو 80 کروڑ 10 لاکھ روپے بھیجے گئے ۔ مقدمہ میں حسین لوائی اور طحہ رضا گرفتار ہیں جبکہ آصف علی زرداری ، فریال تا لپور ، انور مجید ، عبدالغنی مجید ، اسلم مسعود ، محمد عارف خان ، عدیل شاہ راشدی ، نصر عبداللہ حسین ، محمد اشرف ، عدنان جاوید ، محمد عمیر ، محمد اقبال آرائیں ، قاسم علی ، شہزاد علی اور اعظم وزیر خان کو مفرور ہیں ، عدالت نے چالان منظور کرتے ہوئے گرفتار ملزمان کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیئے ہیں ۔واضح رہےکہ 12 جولائی 2018 کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے منی لانڈرنگ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ سابق صدر آصف زرداری، فریال تالپور اور انتخابات میں حصہ لینے والے کسی بھی امیدوار/ملزم کو عام انتخابات 2018 کے انعقاد تک تفتیش کیلئے نہ بلایا جائے جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس میں یہ بھی کہاتھا کہ عدالت نے آصف زرداری اور انکی ہمشیرہ فریال تالپور کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل) میں شامل کرنے کا حکم جاری نہیں کیا تھا اور نہ ہی وہ اس کیس میں ملزم ہیں اور نہ ہی انہیں ذاتی حیثیت میں عدالت میں طلب کیا تھا، عام انتخابات کے بعد اگر سمجھا جاتا ہے کہ ان سے بھی تفتیش کی ضرورت ہے تو بلا لیاجائے، استثنیٰ کسی کو بھی نہیں،ہمیں اپنی لیڈرشپ کا اعتباربحال کرنا ہے، کسی کی ساکھ اور عزتِ نفس متاثر نہیں ہونے دینگے۔