پاکستان میں بننے والی ادویات محفوظ ہیں ، طبی ماہرین

July 22, 2018

پاکستان میں بننے والی مقامی اور غیر ملکی کمپنیوں کی ادویات محفوظ ہیں اور لاکھوں مریضوں کی جانیں بچانے میں مددگار ثابت ہو رہی ہیں ۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر اور امراض قلب کے مریضوں کو دی جانے والی دوا ویل سارٹن کینسر کا سبب نہیں بن رہی اور اس حوالے سے پھیلائی جانے والی تمام افواہیں غلط اور بے بنیاد ہیں۔

یورپین اتھارٹیز نے احتیاطََ چائنیز خام مال سے بنی ہوئی ویل سارٹن کو مارکیٹ سے ہٹانے کا حکم جاری کیا تھا جو ایک احتیاطی تبدبیر تھی جس کو پاکستانی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے بھی فالو کیا اور اس وقت پاکستانی مارکیٹ میں چینی خام مال سے بنی ہوئی مذکورہ دوا موجود نہیں ہے ۔

اس حوالے سے پاکستان ہیلتھ سسٹم فارماسسٹس سوسائٹی کے صدر عبد الطیف شیخ، پاکستان فاماسسٹس فیدریشن سندھ کے صدر عارف آرائیں ، قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ڈاکٹر فواد فاروق، بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائبٹالوجی ایند انڈوکرائنالوجی کے ڈاکٹر اشعر فواد، کمیونٹی میڈیسن کے ایکسپرٹ زاد ہاشمی نے کراچی پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

پاکستان ہیلتھ سسٹم فارماسسٹس سوسائٹی کے صدر عبد الطیف شیخ کا کہنا تھا کہ ایک احتیاطی تدبیر کے طور پر چینی کمپنی کے خام مال سے بنائی جانے والی ایک دوا کو مارکیٹ سے اٹھایا گیا ہے جس کا یہ قطعاََ مطلب نہیں کہ اس دوا پر پابندی عائد کر دی گئی ہے بلکہ درجنوں کمپنیوں کی بنائی ہوئی بلڈ پریشر کی ادویات اس وقت بھی مارکیٹ میں موجود ہیں اور مریض انہیں استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر حضرات بہتر جانتے ہیں کہ مریضوں کو کون سی دوا استعمال کرنی ہے ، لوگوں میں غلط تاثر پھیل گیا ہے کہ ویل سارٹن نامی دوا سے کینسر پھیل رہا ہے جو قطعاََ غلط ہے ۔

قومی ادارہ برائے امراض قلب سے وابستہ ڈاکٹر فواد فاروق کا کہنا تھا کہ مریضوں کو اپنے معالجین پر اعتبار کرنا ہوگااور ان کی تجویز کی ہوئی ادویات کو استعمال کرنا ہوگا ، ویل سارٹن زندگی بھر استعمال کی جانے والی بلڈ پریشر کی دوا ہے اور اگر آپ کا ڈاکٹر اسے آپ کے لیے تجویز کرتا ہے تو اسے بے دھڑک ہوکر کھائیں یہ آپ کی زندگی اور صحت کے لیے ضروری ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی کمپنی کے خاممال سے بنائی جانے والی دوا میں کینسر کے سبب بننے والے کیمیکل کی موجودگی اتنی کم تھی جتنی کہ کلورین ملے پانی میں اور فریز کیے ہوئے گوشت میں ہوتی ہے لیکن یہ مقدار نقصان دہ نہیں ہوتی ، اس کے باوجود پاکستان ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے مذکورہ کمپنی کے خام مال سے بننے والی دوا مارکیٹ سے اٹھا لی جو احسن لیکن احتیاطی اقدام تھا۔

بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائبٹالوجی ایند انڈوکرائنالوجی سے وابستہ ڈاکٹر اشعر فوادنے کہا کہ ویل سارٹن نامی دوا بلڈ پریشر کی اک بہت بہتر دوا ہے اور لاکھوں مریضوں میں اس دوا کی وجہ سے بلڈ پریشر قابو کیا جا رہا ہے ، اس دوا پر کوئی پابندی نہیں ہے اور اس دوا کی ایک ڈوز ترک نہیں کرنی چاہیے،ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ دوا کا نہیں بلکہ اس چینی کمپنی کے خام مال کا تھا جو استعمال ہوا،لیکن وہ دوا اس وقت مارکیٹ میں موجود نہیں ہے۔

کمیونٹی فارماسسٹ زاد ہاشمی نے کہا کہ کوئی بھی دوا ایسی نہیں جو انسانی صحت کے لیے مضر اور کینسر کا سبب ہو، بلڈ پریشر اور امراض قلب کی ادویات

پوری زندگی کھانی ہوتی ہے ، مریضوں کو چاہیے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور کسی بھی غلط فہمی کی صورت میں اپنے معالج سے رجوع کریں ۔