اللہ کے سامنے وعدہ، سب کا کڑا احتساب ہوگا، عمران خان

August 18, 2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ سیل‘ایجنسیاں)پاکستان کے نومنتخب وزیر اعظم عمران خان نےواضح کیا ہے کہ آج تک نہ بلیک میل ہوا، نہ کوئی کر سکا ،نہ کوئی کر سکے گا ،اللہ کے سامنے وعدہ کرتاہوں کہ سب کا کڑااحتساب ہوگا‘ کسی ڈاکو کو کسی قسم کا این آر او نہیں ملے گا ‘اقتدار کے ذریعے پاکستان کاپیسہ چوری کرکے باہر لے جانے والے ایک ایک آدمی کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کروں گا‘ملک کو لوٹنے اورمقروض کرنے والوں کو پائی پائی کا حساب دینا ہوگا‘ کہا جارہاتھا کہ میں اسٹیبلشمنٹ کاپلانٹ ہوں ‘مجھے کسی ڈکٹیٹر نے نہیں پالا‘ میں اپنے پیروں پر کھڑاہوکر آیاہوں‘دھاندلی کا شور مچانے والے الیکشن کمیشن یا سپریم کورٹ کے پاس جائیں ہم نہیں روکیں گے ، جس طرح کی بھی تحقیقات چاہتے ہیں ہم تعاون کریں گے، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان دھاندلی کے خلاف دھرنا دیں، کنٹینر، کھانا اور کارکن ہم فراہم کریں گے، آج تک مجھے کوئی بلیک میل کر سکا ہے اور نہ آئندہ کر سکے گا‘کسی سے بھیک نہیں مانگیں گے ٗ ہر ماہ دو بار ایوان میں کھڑا ہو کر جواب دونگا ٗ آج شور مچانے والوں نے چار حلقے نہیں کھولے تھے ٗ اب پاکستان کی سیاست میں بھی نیوٹرل فیصلے ہونگے‘ انتخابی عمل کو بہتر بنایاجائےگا۔جمعہ کو عمران خان نے قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد روایت کے مطابق قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں پھر آج اپنی قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں میں اللہ کا سب سے پہلے شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے موقع دیا پاکستان میں وہ تبدیلی لانے کا جس تبدیلی کا یہ قوم 70 سال سے انتظار کررہی تھی ۔انشاء اللہ میں اللہ کے سامنے اپنی قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ جو تبدیلی ہم اب لے کر آئیں گے یہ قوم ترس رہی تھی اس تبدیلی کے لئے‘ اس ملک میں سب سے پہلے ہم نے کڑا احتساب کرنا ہے‘ وہ لوگ جن لوگوں نے ملک کو لوٹا اور مقروض کیا میں آج یہ وعدہ کرتا ہوں اللہ کے سامنا کرتا ہوں کہ ان کو ایک ایک پائی کا حساب دینا ہوگا‘ یہ بھی میرا وعدہ ہے کہ کسی قسم کا کوئی این آر او کسی ڈاکو کو نہیں ملے گا ۔ 22 سال جدوجہد کرکے میں یہاں پہنچا ہوں مجھے کسی ملٹری ڈکٹیٹر نے پالا نہیں تھا ‘میں اپنے پیروں پر کھڑا ہوکر آیا ہوں اور میں ان لوگوں کو جنہوں نے اقتدار میں آکر اس ملک میں ہمارے بچوں کا مستقبل لوٹا ‘جوپیسہ چوری کرکے باہر لے گئے ہیں میں انشاء اللہ ایک ایک آدمی کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کروں گا ‘عمران خان کا کہنا تھاکہ نہ میراباپ سیاستدان تھا نہ مجھے کسی ملٹری ڈکٹیٹر نے پالانہ میرے پاس کوئی سیاسی تجربہ تھا‘ مجھے فخر ہے اس چیز کا کہ ایک اس ملک کا لیڈر تھا جس نے مجھ سے زیادہ جدوجہد کی اور وہ میرے ہیرو تھے قائداعظم محمد علی جناح جنہوں نے 40 سال تک جدو جہد کی میرا وعدہ ہے اپنی قوم سے کہ جو پیسہ یہ اس ملک کا لوٹ کر باہر لے کر گئے ہیں وہ پیسہ میں واپس لے کر آؤں گا انشاء اللہ پاکستان میں اور اس پارلیمنٹ کو بااختیاربناؤں گا‘مہینے میں دوبار اسمبلی میں کھڑاہوکر سوالوں کے جواب دوں گا‘اس ملک میں جو اصل ایشو ہیں جو ملک کے اصل ایشو ہیں اس ملک میں جو قرضہ چڑھایا گیا پچھلے دس سال میں 6 ہزار ارب سے آج 28ہزار ارب روپے کا جو قرضہ چڑھایا وہ لوگ جو ذمہ دار تھے ہمارے بچوں کو مقروض کرنے کے ان کا احتساب کریں گے‘اس ایوان میں بحث کریں گے کہ کیسے قرضہ چڑھا‘ کیسے انہوں نے ہمارے بچوں کا مستقبل مقروض کیا ‘جو پیسہ ہمارے بچوں کی تعلیم پر جانا تھا ، اسپتا لو ں میں جانا تھا ، صاف پینے کے پانی میں جانا تھا ، اس ملک میں عدالتی اور معاشی انصاف دینے میں جانا تھا وہ پیسہ اس ملک میں لوگوں کو ہائر ایجوکیشن‘ بہتر تعلیم اور نالج اکنانومی بنانے میں جانا تھا وہ لوگوں کی جیبوں میں گیا اور انشاء اللہ اس پارلیمنٹ میں ہم جائزہ لیں گے کہ ان سے ہم نے کیا کرنا ہے ۔نومنتخب وزیراعظم نے مزید کہاکہ اس ملک میں ایک ایسا نظام بنائیں گے کہ ہم اسی قوم سے پیسہ اکھٹا کریں گے تاکہ ہمیں کسی باہر کی قوم کے سامنے جھکنا نہ پڑے ، بھیک مانگنی نہ پڑے‘ اس قوم کو انشاء اللہ اپنے پیروں پر کھڑا کریں گے اور میں خاص طور پر اپنے نوجوانوں کو پیغام دے رہا ہوں وہ نوجوان جن کی وجہ سے آج میں یہاں کھڑا ہوں‘نہ اس ملک کے نوجوان باہرنکلتے نہ وہ ہماری حمایت کرتے نہ ہم یہاں کھڑے ہوتے ‘میں ان کا آج خاص شکر گزار ہوں میں انشاء اللہ پوری کوشش کروں گا کہ ہم اپنے نوجوانوں کا مستقبل ٹھیک کریں ‘ان کو فخر ہو پاکستانی ہوتے ہوئے ان کو باہر نہ جانا پڑے اسی ملک میں ان کو نوکریاں مہیا ہوں اور میں اب دھاندلی پر آتا ہوں‘میں آج یہ جو میرے پارلیمنٹ میں کولیگ شور مچارہے ہیں میں ان سے صرف ایک سوال پوچھتا ہوں جب 2013ء کے الیکشن کے بعد میں ان سے صرف چار حلقے مانگ رہا تھا کہ چار حلقوں کو کھول دو تاکہ آپ کو یہ پتہ ہو کہ کیا غلطی ہوئی اور 2018 ء کا الیکشن ٹھیک ہو اور یہی جو آج شور مچارہے ہیں انہوں نے چار حلقے نہیں کھولے ، ہمیں عدالتوں میں جانا پڑا‘ ڈھائی سال ہمیں عدا لتوں میں جانا پڑا وہ چار حلقے کھلوانے میں اور چاروں حلقو ں میں بے ضابطگیاں نکلیں ‘چاروں حلقوں کے اندر غیر قانونی ووٹ ملے ‘یہ گورنمنٹ میں تھے کیوں نہیں انہوں نے احتساب کیا‘ کیوں نہیں انہوں نے تحقیقات کیں‘ کیوں نہیں انہوں نے پتہ چلوایا کہ وہ جن لوگوں نے بے ضابطگیاں کی تھیں کیوں نہیں ان کا احتساب کیا اگر وہ کرلیتے تو آج تمام جماعتوں کوانتخابی عمل پراعتماد ہوتا‘ ہم عدالت میں گئے 126 دن کا دھرنا دیا اس کے بعد جوڈیشل کمیشن بیٹھی اور جوڈیشل کمیشن میں شواہد دیئے جن میں سے ایک ثبوت یہ تھا کہ ڈھائی کروڑ بیلٹ پیپرزغائب تھے ‘ 20 فیصد اس وقت کی قوم Missing تھی کیوں نہیں گورنمنٹ نے ایکشن لیا وہ لوگ جو ذمہ دار تھے کیوں نہیں انہوں نے ایکشن لیا‘ اگرتب یہ ایکشن لے لیتے ہمارا الیکشن پروسیس ٹھیک ہوجاتا ‘جب میں یہ ساری چیزیں کہہ رہا تھا تو یہاں برا بھلا کہا جارہا تھا کہ میں اسٹیبلشمنٹ کا بندہ ہوںاور میں اسٹیبلشمنٹ کی وجہ سے یہ کررہا ہوں‘ یہ ہم اپنے ملک میں صاف اور شفاف الیکشن کے لئے کررہے تھے ۔عمران خان نے مزید کہا کہ میں کرکٹ کی ڈھائی سو سالہ تاریخ کا وہ کپتان ہوں جس کی وجہ سے کرکٹ کی دنیا میں نیوٹرل امپائر آئے تھے جو ملک پہلی دفعہ نیوٹرل امپائر لے کر آیا تھا وہ 1986ء میں پہلی دفعہ پاکستان نیوٹرل امپائر لے کر آیا تھا اور انشاء اللہ اور انشاء اللہ ہم اپنے انتخابی عمل کو ایسا بنائیں گے ہماری حکومت انشاء اللہ ایسا بنائے گی کہ جس طرح کرکٹ کی دنیا میں آج جو فیصلہ ہوتا ہے نیوٹرل امپائر کے ذریعے جوہارتا ہے وہ بھی قبول کرتا ہے جو جیتتا ہے وہ بھی قبول کرتا ہے انشاء اللہ ہم انتخابی عمل کو ایسا بنائیں گے کہ جو ہارے اور جو جیتے قبول کرے گا اور کیونکہ ہمیں پتہ ہے ہم نے دھاندلی نہیں کی ، آپ الیکشن کمیشن کے پاس جائیں ،آپ سپریم کورٹ کے پاس جائیں ہم آپ کو نہیں روکیں گے آپ نے چار سو پٹیشن میں سے چار حلقے ہم نے مانگے تھے صرف چار آپ نے ان کا راستہ ہم کو ڈھائی سال لگے حلقے کھلوانے میں اور میں جب پبلک میں نکلا تھا تو ایک سال کے بعد پہلے ہم سپریم کورٹ گئے ، الیکشن کمیشن گئے ، پارلیمنٹ میں آئے یہاں جو شور مچ رہا ہے آپ کو تو یہی نہیں پتہ کہ کونسے حلقوں میں کیا ہوا ہے آپ کو تو یہی نہیں پتہ ،یہ کہہ رہے ہیں ہمیں الیکشن جیتنے میں ہماری مدد کی گئی ہے ہم 43 صوبائی اسمبلی پنجاب کے حلقے ہمارے پاس ہیں جو ہم 3 ہزار سے کم ووٹ سے ہارے ہیں تو کس نے مدد کی ہے کہ 3 ہزار ووٹ نہیں ڈلواسکے ہمیں 43 حلقوں میں 14 حلقے ہمارے قومی اسمبلی کے ہیں جو چار ہزار کم ووٹ سے ہارے ہیں‘ ایک 50 ووٹوں سے حلقہ ہارے ہیں تو کون تھا جو ہماری مدد اگر کرتا تو 14 سیٹیں تو ہمیں مل سکتی تھیں قومی اسمبلی کی ۔ اس لئے آپ جو بھی ، جس طرح کی بھی تفتیش کروانا چاہتے ہیں جو بھی آپ الیکشن کمیشن کے پاس جائیں گے ، آپ سپریم کورٹ کے پاس جائیں گے ہم آپ کے ساتھ تعاون کریں گے کیونکہ ہمیں پتہ ہے ہم نے دھاندلی نہیں کی ۔ لیکن آخر میں ، میں ایک چیز کہنا چاہتا ہوں ، میں پھر سے دہرانا چاہتا ہوں کسی قسم کی بلیک میل ، کسی قسم کی بلیک میل میں نہ آج تک مجھے کوئی کرسکا ہے ، ناں کرے گا جتنا مرضی آپ شور مچالیں جو مرضی کریں ، سڑکوں پر نکلیں بلکہ اگر دھرنا دینا ہے تو ہم آپ کو کنٹینر دیں گے‘ دھرنا دینے کے لئے ،کنٹینر ہم دیں گے ہم نے چار مہینے گزارے آپ ،میں شہباز شریف کو کہتا ہوں آپ اور مولانا فضل الرحمن آپ ایک مہینہ گزار دیں ہم مان جائیں گے آپ کی بات ۔ ہم آپ کی بات مان جائیں گے دعوت دیتا ہوں آپ کو میں بلکہ آپ کو ہم کھانا بھی پہنچائیں گے ، ہم لوگ بھی بھیج دیں گے آپ دھرنا کریں ہم آپ کو سپورٹ کریں گے پوری ، ڈی چوک آپ کے سامنے ہے ، کنٹینر ہم دیں گے آپ کو ۔ لیکن ، لیکن جو مرضی کرلیں آپ کو این آر او نہیں ملے گا ۔