الیکٹ ایبلز میں سے صرف ایک وفاقی کابینہ کا حصہ بنا

August 21, 2018

اسلام آباد(طارق بٹ )وفاقی کابینہ میں الیکٹ ایبلز میں سے صرف ایک وفاقی کابینہ کا حصہ بناہے اور مخدوم خسرو بختیار کو آبی وسائل کی وزارت ملی ہے جبکہ مشیر قومی سلامتی ،اقلیتوں کی نمائندگی نہیں ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف میں 25جولائی کو انتخابات سے قبل شمولیت اختیار کرکے جیت جانے والے ’’الیکٹ ایبلز‘‘میں سے صرف ایک ہی وفاقی کابینہ کا حصہ بن سکا ہے ۔مخدوم خسرو بختیار نے جنوبی پنجاب کے محاذ پر الیکشن لڑا تھا اور انہیں آبی وسائل کی وزارت دی گئی ہے ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کا نام تحریک انصاف کی جانب سے منظر عام پر لائی جانے والی وزرا کو سونپے گئے منصب کی فہرست میں ان کا نام شامل نہیں تھا ،یہ باضابطہ طور پر اعلان کے بعد شامل کیا گیاتھا ، اس کا مطلب یہ ہے کہ انتخاب کیلئے زیر غور لائے جانے کے موقع پر پہلے انہیں ترجیح نہیں دی گئی ۔جب کئی الیکٹ ایبلز لوٹ آئے تو ان میں سے ایک مخصوص تعداد ان کی تھی جو پیپلز پارٹی چھوڑ کر تحریک انصاف میں آئے تھے۔الیکشن سے کچھ ہی عرصہ قبل تحریک انصاف میں شامل ہونے والی دو شخصیات کو بھی وزیر اعظم عمران خان کی ابتدائی ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔پیپلز پارٹی سے تحریک انصاف میں شامل ہونےو الے بابر اعوان کو زیادہ وقت نہیں ہوا ۔انہیں الیکٹ ایبل کے طورپر شمار نہیں ہیں۔بنیادی طور پر انہوں نے مختلف عدالتوں میں میں عمران خان کی قانونی مدد کی اور اسی وجہ سے وہ ان کے قریب ہوگئے اور کابینہ میں پوزیشن حاصل کرلی۔ان کا منصب اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ وہ پارلیمانی امور سنبھالیں گے اور سینیٹ اور قومی اسمبلی دونوں میں ہی ایک مضبوط اپوزیشن کی موجود گی میں حکومت کی نمائندگی کرینگے ۔فواد چودھری نئے وزیر اطلاعات ہیں اور جون 2016 میں تحریک انصاف میں شامل ہوئے ،انہیں جھنگ میں ضمنی انتخاب لڑنے کیلئے پی ٹی آئی نے ٹکٹ دیا جس پر وہ ہار گئے۔اس کے بعد انہوں نے تحریک انصاف میں اپنا مقام بنایا اور اہم رہنمائوں میں شمار ہونے لگے ۔کابینہ بناتے ہوئے عمران خان نے پرانے محافظوں کو سامنے رکھا جیسا کہ شاہ محمود قریشی ،اسد عمر ،ڈاکٹر شیریں مزاری ،عامر محمود کیانی ،شفقت محمود ،پرویز خٹک اور غلام سرور ہیں ۔غلام سرور 2013 میں تحریک انصاف میں شامل ہوئے اور ٹیکسلا (راولپنڈی )سے الیکشن جیتے۔انہیں پٹرولیم کی وزارت دی گئی ہے اور انہوں نے چودھری نثار کو شکست دی ۔غلام سرور تین پی ٹی آئی رہنمائوں میں سے ایک ہیں جنہیں اہم وزارتیں دی گئیں۔باقی دو میں شاہ محمود قریشی اور اسد عمر شامل ہیں ۔ڈاکٹر شیریںمزاری ،شفقت محمود ،خٹک اور کیانی کو بالترتیب ہیومن رائٹس ،تعلیم ،،نیشنل ہسٹری ،دفاع اور صحت دی گئیں ۔چند ناموں اور اراکین پارلیمنٹ جیساکہ مراد سعید ،شہریار آفریدی اور علی محمد خان کو نظر انداز کیا گیا ۔کابینہ میں اقلیتوں کی نمائندگی کی کمی ہے کوئی مشیر قومی سلامتی مقرر نہیں کیا گیااہم منصب جیسا کہ تجارت ،صنعتکاری اور اسٹیبلشمنٹ کو غیر منتخب مشیروں کو دیاگیا۔داخلہ ،منصوبہ بندی ،مواصلات اور پورٹس اینڈ شپنگ جیسی وزارتوں کو زیادہ عرصے تک وزیروں کے بغیر نہیں رکھا جاسکتا ،ان کی طرح کئی ارب ڈالرز کا سی پیک پروجیکٹ بھی ہے ۔اسی لیےہر طرح سے ممکن ہے کہ کابینہ کو بڑھایا جائے گا،وزیر اعظم کے زیر کنٹرول کئی وزارتوں کو رکھا جانا ایک موثر گورننس کیلئے اچھا نہیں ہے۔