اپوزیشن مشترکہ صدارتی امیدوار لائیگی،شہباز شریف آج باضابطہ اعلان کرینگے،ن لیگ کا اعتزاز پر اعتراض برقرار،پیپلز پارٹی نے24گھنٹے مانگ لئے

August 26, 2018

مری (ایوب ناصر، بلال عباسی،ایجنسیاں) اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد فیئراینڈفری الیکشن الائنس نے صدارتی انتخابات میں متفقہ امیدوار لانے پر اصولی اتفاق کر لیا جسکا باضابط اعلان اتوار کو (آج) قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کرینگے۔ اے پی سی میں پیپلزپارٹی کے سوا تمام اپوزیشن جماعتوں نے شہباز شریف کو متفقہ صدارتی امیدوار نامزد کرنے کا اختیار دیدیا، اجلاس میں ن لیگ کاپیپلزپارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن کے نام پراعتراض برقرار رہا، پیپلز پارٹی نے اے پی سی کی تمام تجاویز سے اصولی اتفاق کرتے ہوئے پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے مشاورت کیلئے 24؍ گھنٹے کی مہلت مانگی ہے۔ احسن اقبال کا بھی کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی نے تمام تجاویز سے اصولی اتفاق کرلیا ہے،ن لیگ نے نواز شریف سے معافی مانگنے سے متعلق پرویز رشید کا بیان ذاتی قرار دیدیا۔ اے پی سی میں اپوزیشن جماعتوں نے ’نوازشریف کو انصاف دو‘ تحریک میں شرکت پربھی اتفاق کیا ہے اور نوازشریف فیملی کے نام ای سی ایل پرڈالنےکی مذمت کی گئی،اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مشترکہ صدارتی امیدوار لانے کیلئے فضل الرحمان کی سربراہی میں پینل 3 نام تجویز کرے گا۔ تاہم قمرزمان کائرہ کا کہنا ہے کہ اعتزاز احسن ابھی تک پیپلزپارٹی کے مجوزہ امیدوار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق آل پارٹیز کانفرنس کا اجلاس ہفتے کو میاں شہباز شریف کی زیر صدارت اڈیالہ جیل میں پابند سلاسل سابق وزیراعظم نواز شریف کی مری میں واقع رہائش گاہ پر ہوا، جس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں شہباز شریف، سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف، احسن اقبال، عبدالقادر بلوچ، رانا تنویر، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، مریم اورنگزیب، مسلم لیگ (ن) کے پی کے کے صدر امیر مقام، سندھ کے صدر، پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، سینیٹر شیری رحمان، نوید قمر، قمر زمان کائرہ، ایم ایم اے کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، مولانا عبدالغفور حیدری، اکرم درانی، لیاقت بلوچ اور اویس نورانی، اے این پی کے غلام احمد بلور اورمیاں افتخار حسین اور نیشنل پارٹی کے سینیٹر میر حاصل بزنجو نے شرکت کی۔ اجلاس 4گھنٹے جاری رہا اس دوران ظہرانہ اور نماز کا وقفہ بھی کیا گیا۔ آل پارٹیز کانفرنس کے آخری مرحلے میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے قائدین کانفرنس سےباہرآ کر مشاورت بھی کرتے رہے۔ ن لیگ کاپیپلزپارٹی کے امیدوار اعتزاز احسن کے نام پر اعتراض برقراررہا،مسلم لیگ (ن) نے اجلاس میں صدارتی انتخابات کیلئے پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار اعتزاز احسن کی جگہ متفقہ امیدوار لانے پر زور دیا۔ کانفرنس میں حتمی نتیجے پر پہنچنے کے بعد پارٹیوں کے رہنماء احسن اقبال، قمر زمان کائرہ، عبدالغفور حیدری، لیاقت بلوچ، اکرم درانی اور مریم اورنگزیب نےمیڈیا سے گفتگو کی، اس موقع پر احسن اقبال نے میڈیا کو بتایا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے اجلاس میں مشترکہ صدارتی امیدوار پر اصولی اتفاق ہو گیا ہے، آل پارٹیز کانفرنس میں متعدد قابل عمل تجاویز زیر غور آئیں۔پیپلز پارٹی نے تمام تجاویز سے اصولی اتفاق کرتے ہوئے پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے مشاورت کیلئے رات تک کی مہلت مانگی ہے۔دیگر جماعتوں نے مسلم لیگ ن کے سربراہ شہباز شریف کو متفقہ صدارتی امیدوار کی نامزدگی کا اختیار دیدیاہےجو اتوار کو صدارتی امیدوار کا باضابط اعلان کرینگے۔ آل پارٹیز کانفرنس نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو انتخابات میں ووٹ کا حق دینے کی تجویز کی حمایت کی تاہم انہوں نے کہا کہ جس عجلت میں ضمنی انتخابات میں بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو متعارف کرایا جا رہا ہے۔ آئی ٹی ماہرین نے اس ٹیکنالوجی میں انتخابی نتائج ہیک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے، قومی انتخابات 2018 کے موقع پر بھی ٹیکنالوجی کی صحت اور سکیورٹی پر بہت سوالات اٹھائے گئے تھے لہذا ایسی کسی تجویز پر عمل نہیں کرنا چاہئےکہ ضمنی انتخابات کے نتائج پر بھی سوال اٹھیں۔ الیکشن کمیشن کا ٹیکنیکل سسٹم ناکام ہو چکا ہے۔ احسن اقبال نے مزید بتایا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے حوالے سے بھی شکایات سامنے آ ئی ہیں۔ اے این پی کے میاں افتخار حسین اور جے یو آئی کے رہنماء کو دھمکیاں جمہوری نظام کیلئے خطرہ ہیں، حکومت سیاسی رہنماؤں کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ اپوزیشن جماعتوں کو انتقامی کارروائیوں کے ذریعے دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور ان کی فیملی کو قانونی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ پابند سلاسل ہونے کے باوجود نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کا نام ای سی ایل میں ڈال کر اپنے انتقامی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں وزیرستان میں نہتے لوگوں پر فائرنگ کی مذمّت کی گئی اور واقع کی آزادانہ انکوائری کا مطالبہ کیا گیا۔ احسن اقبال نے اعتزاز احسن کے صدارتی امیدوار ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں سوال کے جواب میں اتنا کہا کہ کل تک انتظار کریں، ہماری کوشش ہے کہ اپوزیشن متحد رہے اور جمہوری جدوجہد کو آگے لیکر جائیں، ہم مشترکہ اور متفقہ صدارتی امیدوار لائیں گے تاہم پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم مشترکہ امیدوار پر متفق ہیں، تاہم اعتزاز احسن ابھی تک پیپلز پارٹی کےمجوزہ امیدوار ہیں۔ دریں اثناء جیو نیو ز کے مطابق اس ضمن میں مولا نافضل الرحمان کی سر براہی میں مشاورتی پینل قائم کر دیا گیا ہےجو 3 نام تجویز کریگاجن میں سے ایک نام فائنل ہو گا، اپوزیشن اجلاس کے ذرائع کے حوالے سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ، نواز شریف کو، انصاف دو ، کے نام سے تحریک میں شرکت پر اپوزیشن کی دوسری جماعتوں نے بھی اتفاق کیا ہے۔ ن لیگ نےنواز شریف سے معافی مانگنے سے متعلق پرویز رشید کا بیان ذاتی قرار دیدیا، یہ بھی معلوم ہوا کہ اعتزاز کے نام پر اپوزیشن جماعتوں کے تحفظات برقرار رہے اور ن لیگ اور مجلس عمل نے یہ نام مسترد کر دیا ۔ پیپلزپارٹی نے سینیٹر پرویز رشید کے اعتزاز احسن کے نوازشریف سے جیل جاکر معافی مانگنے کے بیان پر تحفظات کا اظہار کیا جس پر مسلم لیگ (ن) نے وضاحت کی کہ پرویز رشید کا بیان ذاتی ہے، یہ بیان پارٹی پالیسی نہیں۔ اپوزیشن جماعتوں میں مزید اتفاق ہوگیا ہےکہ مسلم لیگ (ن) کی ’نوازشریف کو انصاف دو‘ کے نام سے تحریک میں اپوزیشن جماعتیں بھی حصہ لیں گی اور اس احتجاج میں اپوزیشن جماعتوں کی قیادت شریک ہوگی۔اجلاس میں انتخابات میں دھاندلی کے خلاف پارلیمان کے اندر اور باہر احتجاج جاری رکھنے پر اتفاق ہوا جس میں اپوزیشن جماعتوں کی قیادت خود شریک ہوگی۔اس کے علاوہ اجلاس میں تحفظات کا اظہار کیا گیا ہےکہ اپوزیشن میں پیپلزپارٹی کا رویہ لچک دار ہے جس کے بعد اتفاق کیا گیا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں بھرپور اپوزیشن کریں گی۔اجلاس میں کہا گیاہےکہ پہلے جو احتجاج کیا گیا اس کی منصوبہ بندی میں خامیاں تھیں لہٰذا آئندہ منظم منصوبہ بندی سے احتجاج کیا جائے گا اور احتجاج کے لیے قائم عمل درآمد کمیٹی فعالیت سے کام کرے گی، اجلاس میں نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی مذمت کی گئی اور اتفاق رائے کیا گیا کہ دونوں کے مقدمات میں انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں جب کہ دونوں کو ضمانت پر رہائی ملنی چاہئے۔