برطانوی خواتین کی عمر کئی یورپی ملکوں کی عورتوں سے کم ہوتی ہے، مرد فہرست میں 10 ویں نمبر پر

September 13, 2018

لندن(جنگ نیوز) برطانوی خواتین کی زندگی کی اوسط طوالت یورپ کے دیگر ملکوں کی خواتین کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔ ریسرچ کے مطابق سپین سے تعلق رکھنے والی خواتین دیگر یورپی ملکوں کی عورتوں کی نسبت زیادہ طویل عمر پاتی ہیں۔ پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے تجزیے کے مطابق 2016میں ہسپانوی عورتوں کی اوسط متوقع عمر 86.3سال تھی جبکہ برطانوی خواتین کی اوسط زندگی 83سال تھی ۔ یورپی یونین کے 28 رکن ملکوں میں خواتین کی اوسط عمر کے حوالے سے فہرست میں برطانیہ 17ویں نمبر پر ہے۔ ریسرچ کے مطابق برطانوی عورتوں کی نسبت برطانوی مردوں کی اوسط عمر زیادہ رہی ۔ مردوں کی عمر کی طوالت کی یورپی ملکوں کی فہرست میں برطانیہ 10 ویں نمبر پر ہے۔ برطانوی مردوں کی متوقع زندگی 79.4 سال ہے جبکہ اٹلی کے مردوں کی متوقع عمر 81سال ہے اور وہ اس فہرست میں پہلے نمبر پر ہے۔ گلوبل برڈن آف ڈیزیز سٹڈی آن پری میچوئر ڈیتھ کے ڈیٹا میں بھی ایسی ہی تصویر دکھائی دیتی ہے۔ پبلک ہیلتھ انگلینڈ (پی ایچ ای) کے ڈائریکٹر آف ہیلتھ امپروومنٹ پروفیسر جان نیوٹن نے کہا کہ ہم عمر کی طوالت کی اس یورپی فہرست کے درمیان میں ہیں تاہم یہ دیگر پورپی ملکوں کے مقابلے میں قدرے خراب صورت حال ہمارے لیے تشویش کا باعث ہے۔انہوں نے کہا کہ برطانوی مرد زیادہ تر عارضہ قلب اور خواتین کینسر خصوصا بریسٹ کینسر کی وجہ سے موت کے منہ میں جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ امراض میں اضافے کی نشاندہی ہے۔ انہوں نے کہا طویل مدتی عوارض کی وجہ سے برانیہ میں مردوں اور عورتوں کی زندگیاں مختصر ہو جاتی ہیں۔ موٹاپے کی وجہ سے ٹائپ 2 ذیابیطس کا مرض بڑھ رہا ہے جو دیگر پیچیدہ بیماریوں کا سبب ہے ۔انہوں نے کہا کہ ذیابیطس ک اعداد و شمار سے یہ دکھائی دے رہا ہے کہ اس میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے گزشتہ برس تعداد چار ملین سے کم تھی اور خدشات ہیں کہ 2035 میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر پانچ ملین ہو جائے گی۔ موٹاپے کے علاوہ الکوحل بھی بیماریوں کی ایک وجہ ہے اس کے نتیجے میں خواتین میں بریسٹ کینسر بڑھ رہا ہے۔ جس کے نیتجے میں انسانی زندگیوں کے نقصان کے ساتھ این ایچ ایس کو بھاری مالی اخراجات بھی برداشت کرنا پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا موٹاپے میں کمی کیلئے زیادہ تر سٹریٹیجیز بچوں سے متعلق ہیں۔ پروفیسر نیوٹن نے کہا کہ بچوں کی بہتر دیکھ بھال اور تربیت کرنا ہماری ڈیوٹی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ یہ بات اہمیت کی حامل ہے بالغوں کو بہتر ڈائٹ کے ذریعے موٹاپے سے چھٹکارا دلانے پر بھی توجہ مرکوز کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ چائلڈ ہڈ اوبیسٹی کنٹرول کرنے کیلئے زبردست پالیسی سپورٹ موجود ہے۔ اس کیلئے شوگری ڈرنکس ٹیکس بچوں کی جنک فوڈز کے استہارات پر پابندی کمپنز پر پروڈکٹس میں کیلوریز شکر اور سالٹ کی مقدار میں کمی کیلئے دبائو شامل ہے۔ آفس فار نیشنل سٹیٹیسٹکس کے مطابق اموات کا زیادہ تر سبب خراب صحت ہے۔ 22 فی صد اموات کی وجہ کمر کے نچلے حصے گردن میں مسلسل درد سامنے آیا۔ رپورٹ کے مطابق ڈیمشیا اور الزائمر سے مرنے والی خواتین کا تناسب 15.8 فی صد جبکہ امراض قلب سے اموات کی شرح 8.3 فی صد ہے۔ مردوں میں امراض یلب سے اموات کا تناسب 13.6 فی صد اور ڈیمنشیا اور الزائمر سے شرح 8.3 فیصد رہا۔