تھر میں قحط سالی ، حالات دن بدن بدتر، رواں برس 460بچے جاں بحق ہو چکے

September 21, 2018

اسلام کوٹ(نامہ نگار)صحرائے تھر میں قحط سالی کے باعث حالات دن بدن بدترہوتی جا ر ہے ہیں ۔رواں برس بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد 460 تک پہنچ گئی ہے۔بچوں کی اموات کے ساتھ ساتھ پانی اور چارہ نہ ملنے سے روزانہ سیکڑوں کی تعداد میں مویشی بھی مر رہے ہیں،حکومت خاموش تماشائی بن کر رہ گئی۔قحط کی سنگینی کا یہ عالم ہے کہ اونٹ مردہ جانوروں کے ہڈیاں چبائے جا رہے ہیں۔تھر کی سات تحصیلوں مٹھی اسلام کوٹ،نگرپاکر ،ڈیپلو ،چھاچھرو،ڈاہلی ،کلوئی اور ڈیپلو کے کل چھوٹے بڑے 23 سئو دیہاتوں میں بھوک و افلاس کا راج قائم ہے۔وبائی بیماریاں پھیل چکی ہیں۔ تاہم سندھ حکومت نے امدادی گندم کی تقسیم سمیت مو یشیو ں کو چارہ فراہم کرنے کے اعلانات پر کوئی عملدرآمد نہ کر سکی ہے۔ذرائع سے ملی رپورٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر تھرپاکر آصف جمیل نے امدادی کاروایوں کی لسٹیں مرتب کرنے میں تاخیر کر دی ہے اور امدادی سرگرمیوں کو الجھا کر رکھ دیا ہے۔گذشتہ روز ضلعی انتظامیہ کی غفلت کے خلاف تھر کے مختلف دیہاتوں کے مکینوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔تھر کے گائوں میھاری، ڈنڈھی ،اوکراڑو، گوگا اور دیگر دیہاتوں کے مکینوں نے ڈپٹی کمشنر تھرپاکر کے عدم توجہی اور روایتی غفلت کے خلاف مظاہرہ کیا ۔مظاہرین عبدالرزاق موسیپوٹو،محمد ہارون، امین،ادریس،کرشن ،راجیش ،لاکھو اور دیگر نے امدادی رلیف اور مویشیوں کے چارہ کی فراہمی میں تاخیر پر ضلعی انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا۔مکینوں کا کہنا تھا کہ تھر کے سست ڈپٹی کمشنر کو فوری طور پر ہٹایا جائے اور غریبوں کا احساس رکھنے والے کسی ذمہ دار آفیسر کو تھر میں اسپیشل ٹاسک کے ساتھ مقرر کیا جائے۔تھر میں بھوک و افلاس کے باعث لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں بچے مر رہے ہیں مویشیوں بھوک سے مر رہے ہیں مگر ڈپٹی کمشنر تھر کے حالات کو نارمل پیش کر کے سکون کی نیند سویا ہوا ہے۔ مظاہرین نے ڈی سی تھر کے خلاف سخت نعریبازی کرتے ہوئے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ تھر میں فوری طور امدادی سرگرمیاں شروع کی جائیں لاکھوں انسا نو ں اور جانوروں کو بھوک سے مرنے سے بچایا جائے۔