چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب کی کامیابی کا سفر

January 21, 2019

تحریر:طاہر خلیل
قومی احتساب بیورو کے موجودہ چیئرمین جناب جسٹس جاوید اقبال نے نیب کے چیئر مین کی ذمہ داری کس طرح پوری کی اس کا اندازہ نیب کی شاندار کارکردگی سے لگایا جاسکتا ہے جس میں قیام سے اب تک قوم کے تقریباً297 ارب روپے بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے نہ صرف قومی خزانے میں جمع کرائے بلکہ نیب کی آپریشنل رقم اس پر صرف10ارب روپے خرچ ہوئی جو کہ کسی بھی بدعنوانی کے خاتمے کیلئے کام کرنے والے ادارے کی طرف سے خرچ کی جانے والی رقم سے > کم ہے بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ یہ آٹے میں نمک کے برابر ہے تو غلط نہ ہوگا ۔ نیب نے یہ تمام رقم قومی خزانے میں جمع کرائی اور اس میں نیب کے افسران کو کوئی حصہ نہیں ملتا بلکہ نیب کے افسران اپنا کام قومی فریضہ مجھ کر سرانجام دیتے ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے موجودہ چیئرمین جناب جسٹس جاوید اقبال نے چیئرمین نیب کے عہدے کی ذمہ داریا ں 11اکتوبر 2017 کو سنبھالیں جن کا حکومت اور اپوزیشن نے متفقہ طور پر انتخاب کیا کیونکہ جناب جسٹس جاوید اقبال نے داغ ماضی انتہائی ایماندار قابل میرٹ اور صرف اور صرف قانون کے مطابق کام کرنے کی شہرت اورا عزاز رکھتے ہیں ان کی دیانتداری، اچھی شہرت ،پیشہ ورانہ صلاحتیوں، ایمانداری اور قابلیت کی گواہی معاشرے کے تمام طبقوں کے افراد دیتے ہیں ۔جناب جسٹس جاوید اقبال نے چیئرمین نیب کا منصب سنبھالنے کے > بعدنیب کی ذمہ داریوں کو جہاں ایک چیلنج سمجھتے ہیں وہاں وہ اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ ادارے افراد سے بنتے ہیں اگر افراد محنت ایمانداری اور لگن کے ساتھ قانون کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں تو نہ صرف ان اداروں کی عزت اور ساکھ میں اضافہ ہوتا ہے وہاں معاشرے کے تمام طبقوں کے افراد اس ادارے پر اعتماد کا اظہار کرنے کے علاوہ ادارے سے منسلک افراد ،افسران، اہلکاروں کو عزت و احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں چیئرمین نیب جب سپریم کورٹ آف پاکستان کے قائمقام چیف جسٹس کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے تھے تو اس وقت انہوں نے کہا کہ ’’انصاف سب کیلئے‘‘ اور آج وہ جب چیئرمین نیب کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں تو ان کی پالیسی ہے کہ’’ احتساب سب کیلئے‘‘ ملک سے بد عنوانی کا خاتمہ ان کی اولین ترجیح ، زیرو ٹالرنس اور خود احتسابی کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہیں انہوں نے نیب کے افسران کو واضح ہدایت کی کہ ان کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے نہیں کیونکہ نیب کسی سے انتقام کیلئے نہیں بنا آپ ریاست کے ملازم ہیں اور بلاتفریق قانون کے مطابق اپنا کام کریں اور کسی دباؤ اور سفارش کو خاطر میں نہ لائیں نیب کی تمام انکوائریاں انوسٹی گیشن قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے مکمل کی جار ہی ہیںاور سالہا سال تک فائلوں اور الماریوں میں بند نہیں کیونکہ جس شخص کے خلاف انکوائری یا انوسٹی گیشن ہورہی ہوتی ہے اس کا پورا خاندان انکوائری یا انوسٹی گیشن کا سامنا کرتا ہے اس کے علاوہ معاشرے میں بھی اس کی عزت پر انگلی اٹھائی جاتی ہے حالانکہ قانون کی نظر میں جب تک کسی پر الزام ثابت نہ ہوجائے وہ شخص بے گناہ ہوتا ہے۔ پاکستان کو اس وقت جس بڑے چیلیج کا سامنا ہے وہ ہے بدعنوانی۔ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے پوری قوم نے مل کر بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہے ۔ جہاں تک قومی احتساب بیورو کا تعلق ہے اس کے قیام کا مقصد ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ میں مدد فراہم کرنا اور بدعنوان عناصر سے لوٹی ہوئی رقم برآمد کرکے ملکی خزانے میں جمع کروانا ہے۔ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ پورے ملک کی آواز بن چکی ہےحقیقت تو یہ ہے کہ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے نیب کو ایک متحرک ادارہ بنا دیا ہے جو ہمہ وقت بدعنوان عناصر کے خلاف بلا تفریق قانون کے مطابق کاروائی کرنے کے لئے متحرک ہے۔ نیب چئیرمین بدعنوانی کے خاتمہ کے لئے زیرو ٹالرینس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے کسی بھی دباؤ اور پریشر کو خاطر میں نہیں لاتے بلکہ میرٹ ، شواہد اور قانون کے مطابق بدعنوان عناصر کے خلاف کاروائی پر یقین رکھتے ہیں۔ ۔ قومی احتساب بیورو نیب میں مسائل اور مشکلات کے جامع تجزے کے بعد ادارہ کے کام کرنے کے طریقہ کار اور ڈھانچہ میں اصلاحات کا ایک پروگرام شروع کیا گیا تھا جس سے ادارہ میں نہ صرف نئی جدت پیدا ہوئی بلکہ چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر اٹھائے گے اقدامات کے تحت سی آئی ٹی، ایس او پیز کو موجودہ حالات کے مطابق ڈھالا گیا جن میں انکوائری اور تحقیقات کو مقررہ وقت کے دوران مکمل کرنے کیلئے ذمہ داریوں کو تفویض کیا گیا جبکہ عملہ کی استعداد کار میں بہتری کیلئے تربیت بھی فراہم کی گئی اور اس سے نتائج حاصل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ انتظامی سطح پر معاونت اور نگرانی کے کام میں مدد ملے گی۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی کاوشوں اور سخت محنت کے بعد نیب ایک بہترین انسداد رشوت ستانی کے ادارہ کی صورت میں سامنے آیا ہے جو اپنی موجودہ افرادی قوت کی ترقی کیلئے تربیت اور ان کو کام کرنے کا بہترین ماحول فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ نئے تحقیقاتی افسران کی بھرتی سے ایک ماڈل ادارہ بن چکا ہے۔ نئے تحقیقاتی افسروں کو پولیس ٹریننگ کالج سہالہ میں تربیت دی گئی ان کی تربیت کی تکمیل کے بعد تفتیش اور تحقیق کے کام میں مزیدتیزی آئی ہے، نیب اب پہلے سے زیادہ بہتر پوزیشن میں اپنا کام کرنے کا اہل ہے، ٹی سی ایس اور ایم اے کیوز پر نظرثانی سے افسران کے کیرئیر پر بھی خوشگوار اثر پڑا ہے۔ نیب کے افسران کی محنت سے گذشتہ چار سال کے دوران شفافیت، مقاصد کے حصول، پروفیشنل ازم بڑھانے میں مدد ملی ہے آج کا نیب ایک نیا قومی احتسابی ادارہ بن گیا ہے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے قومی احتساب بیورو کو اپنے تجربہ کی بدولت جہاں ملک کا بدعنوانی کا ایک موئژ ادارہ بنا نے کیلئے بدعنوانی کی خاتمہ کے لئے بہترین حکمت عملی ترتیب دی وہاں انہوں نے افسران کی تربیت پر بھی خصوصی توجہ دی۔ قومی احتساب بیورو (NAB) نے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کی ہدایت پر نیب کے افسران کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لینے اور اسے مزید بہتر بنانے کیلئے جامع معیاری گریڈنگ سسٹم شروع کیا گیا ہے ۔ اس گریڈنگ سسٹم کے تحت نیب کے تمام علاقائی بیور وز کی کارکردگی کا سالانہ جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انہیں نہ صرف ان کی خوبیوں اور خامیوں سے آگاہ کیا جاتاہے بلکہ ان خامیوں کو دور کرنے کی ہدایت بھی کی جاتی ہے۔ نیب نے ایک موثر مانیٹرنگ اینڈایلیویشن نظام بنایا ہے جس کے تحت تمام شکایات کوجلد نمٹانے کیلئے انفراسٹرکچراورکام کرنے کے طریقہ کار میں جہاں بہتری لائی وہاں شکایات کی تصدیق سے انکوائری اور انکوائری سے لے کر انویسٹی گیشن اوراحتساب عدا لت میں قانون کے مطابق ریفرنس دائر کرنے کے لئے 10 دس ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے، سٹیزن فرینڈلی نیب کا بنیادی مقصد نہ صرف شکایت کنندہ کو احسن انداز میں اپنی شکایت سے متعلق پیشرفت پر آگاہی فراہم کرنا ہے بلکہ اس سے نیب میں شکایت کنندہ کے ساتھ رابطہ کے تناظر میں شفافیت اور ذمہ داری پیدا ہو گی جس سے نیب پر اعتماد سازی میں اضافہ ہوا ہے اور نیب میں شفافیت اور میرٹ کو فروغ دینے میں مدد ملی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قومی احتساب بیور و کا مجموعی طور پر Conviction Rate تقریباََ70 فیصد ہے۔ قومی احتساب بیورو کو مضاربہ /مشارکہ سیکنڈل میں تقریباََ 40,156 درخواستیں موصول ہوئیں۔جن پر قومی احتساب بیورو نے قانون کے مطابق کاروائی کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو اب تک مضاربہ/ مشارکہ سیکنڈل میں مبینہ طور پر ملوث44 افراد کو گرفتار ان سے لوٹی ہوئی تقریباََ 616 ملین روپے کی رقم ریکور کرنے کے علاوہ ان سے تقریباََ 6ہزار کنال زمین، 10مکانات اور 12 قیمتی گاڑیاں برآمدکرنے کے علاوہ 28ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کیے ہیں تاکہ عوام کی لوٹی ہوئی رقم ملزمان سے ریکور کرکے متاثرین کو واپس کی جا سکیں۔ قومی احتساب بیورو کی کاوشوں کی بدولت ہاؤسنگ سوسا ئیٹیوں کے افراد کی لوٹی ہوئی رقوم برآمد کرکے جب ان کو با عزت طریقے سے واپس کی گئیں تو انہوں نے نہ صرف چیئرمین نیب کا شکریہ ادا کیا. قومی احتساب بیورو کی تجویز پر پاکستان میں سارک انٹی کرپشن سیمینار منعقد ہوا جس میں بھارت سمیت سارک ممالک نے پاکستان کی انسداد بدعنوانی کی کاوشوں کو سراہا اور قومی احتساب بیورو کی تجویز پر سارک انٹی کرپشن فورم کے قیام پر متفق ہو گئے جو کہ پاکستان کی بہت بڑی کامیابی تھی۔ مزید برآں پاکستان اور چین کے درمیان بدعنوانی کے خاتمہ سے متعلق امور میں تعاون کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے جس کے تحت چین اور پاکستان سی پیک کے تحت منصوبوں کی شفافیت کے لئے مل کر کام کریں گے۔ قومی احتساب بیورو ملک کا سب سے بڑا بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے کام کرنے والا ادارہ ہے اگر صیح معنوں میں دیکھا جائے تو یہ ایک قومی ادارہ ہے جس کا مقصد ملک سے بدعنوانی کے خاتمے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ بدعنوان عناصر سے عوام کی کرپشن کے زریعے لوٹی ہوئی رقم کو نہ صر ف واپس دلانا ہے بلکہ اس میں نیب کے افسران کوئی حصہ وصول نہیں کرتے۔ نیب کے افسران بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ قومی احتساب بیورو کے موجود چیئرمین جسٹس جاوید اقبا ل نے اپنے موجودہ دور میں قوم کے لوٹے ہوئے تقریباََ 2500 ملین روپے قومی خزانہ میں جمع کروائے جس سے بہت سے متاثرین اور اداروں کو ان کی لوٹی ہوئی رقم واپس > ملی۔ قومی احتساب بیورو نے اب تک کے سفر میں جو نمایاں کامیابیا ں حاصل کی ہیں وہ قومی احتساب بیورو کے موجود چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب افسران کی انتھک محنت اور ٹیم ورک کا نتیجہ ہیں کیونکہ قومی احتساب بیورو کے موجودہ چیئرمین بھی ٹیم ورک پر یقین رکھتے ہیں وہ اپنے فرائض کو ہمیشہ میرٹ اور ایمانداری کے ساتھ سرانجام دیتے ہیں اور اس کا درس وہ اپنے تمام افسران اور اہلکاروں کو بھی دیتے ہیں۔ وہ کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے کو اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں۔ پاکستان کے کرپشن پرسپشن انڈیکس میں کمی قومی احتساب بیورو کی کاوشوں کا نہ صرف نتیجہ ہے بلکہ ایک واضح ثبوت ہے جسکو قومی احتساب بیورو پاکستان کے لئے ایک اعزاز تصور کرتا ہے ۔۔نیب نے اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے تجزیئے کی جدیدسہولیات میسر ہیں۔ فرانزک سائنس لیبارٹری کے قیام کا مقصد جہاں نیب کو جدید آلات سے لیس کرنا تھا وہاں نیب کی انکوائری اور انویسٹیگیشن کی کوالٹی کو بھی بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ایک طرف تو وقت کی بچت کرنا مقصود ہے وہاں سکریسی بھی برقرار رہتی ہے۔قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے اپنی تعیناتی سے ابتک قومی احتساب بیورو کی کامیابی کے سفر کو جاری رکھا ہے ۔ ان کی قیادت میں قومی احتساب بیورو ایک قابل اعتمادقومی ادارے کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے ۔جس کا برملا اظہارمعاشرے کے تمام طبقوں نے کیاَ ِ ہے۔ قومی احتساب بیورو کے موجودہ چئیرمین کی شاندار قیادت میں نیب نے اپنی کامیاب انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی کے تحت پاکستان سے بد عنوانی کے خاتمہ کے لئے جس طرح منظم اور مربوط انداز میں بھر پور کوشیش کی ہیں اس کے انتہائی مثبت نتائج سب کے سامنے ہیں۔ جس سے توقع کی جاسکتی ہے کہ قومی احتساب بیورو اپنی کامیاب حکمت عملی کے تحت پاکستان سے بد عنوانی کے خاتمہ کے لئے بھر پور کوشیش جاری رکھے گا۔