غریبوں کا مفت علاج

February 06, 2019

وزیراعظم عمران خان نے پیر کو اسلام آباد میں صحت انصاف کارڈ کا افتتاح کر کے ملک کے 8 کروڑ غریبوں کی دعائیں لیں جنہیں اس اسکیم کے تحت مرحلہ وار مخصوص اسپتالوں میں امراض قلب، کینسر، ذیابطیس، ڈائیلائسزاور دوسری موذی بیماریوں کے مفت علاج کی سہولتیں حاصل ہو جائیں گی ہر غریب خاندان اس کارڈ کے ذریعے 7 لاکھ 20 ہزار روپے تک کا علاج حکومتی خرچ پر کرا سکے گا پہلے مرحلے میں اسلام آباد کے 85 ہزار مستحقین میں ہیلتھ انشورنس کارڈ تقسیم کئے گئے 20 فروری سے پنجاب کے 4 اضلاع میں یہ پروگرام شروع ہو گا جس سے ایک ماہ میں ڈیڑھ کروڑ غریب فائدہ اٹھائیں گے اس کے بعد قبائلی اضلاع میں اس ا سکیم پر عملدرآمد ہو گا تا کہ وہاں کے لوگ بھی علاج معالجے کی مفت سہولت حاصل کر سکیں اگرچہ یہ کوئی نئی اسکیم نہیں ہے میاں نواز شریف نے بطور وزیراعظم 2015ء میں یعنی چار سال قبل پرائم منسٹر نیشنل ہیلتھ پروگرام متعارف کرایا تھا جس کے تحت اسلام آباد کے علاوہ بلوچستان، پنجاب، گلگت، بلتستان اور آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع میں ہیلتھ کارڈ تقسیم کئے گئے تھے جنہیں پاکستان کو فلاحی مملکت بنانے کے پروگرام کا حصہ قرار دیا گیا تھا اس وقت خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت نے اس اسکیم کا حصہ بننے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ مسلم لیگ ن کی وفاقی حکومت کے اس پروگرام کے لئے مالیاتی شراکت داری قبول کرنا پڑتی اس کی بجائے اس نے صوبے میں اپنا الگ پروگرام شروع کر دیا جس کا وزیراعظم نے اسلام آباد کی تقریب میں خصوصی ذکر کیا اور کہا کہ وہاں 69 فیصد خاندانوں کو معیاری صحت سہولیات مفت مل رہی ہیں تا ہم سابق حکومت کے مقابلے میں تحریک انصاف کی حکومت نے اس اسکیم میں کچھ تبدیلیاں بھی کی ہیں جن سے غریب لوگ فائدہ اٹھا سکتے ہیں صحت انصاف کارڈ کے تحت ڈیڑھ لاکھ روپے سے کم آمدنی والوں کو بھی یہ سہولت ملے گی بشرطیکہ انشورنس پلان میں وہ بھی کچھ حصہ ڈالیں صحت کارڈز ان لوگوں کو بھی ملیں گے جن کی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں نشاندہی کی گئی ہے اور جن کی آمدنی دو ڈالر یومیہ تک ہے اسکیم کے تحت ایک ہزار روپے ٹرانسپورٹ چارجز کے طور پر ادا کئے جائینگے اور مریض کی موت کی صورت میں 10 ہزار روپے کفن دفن کے لئے دیئے جائیں گے وفاقی وزیر صحت عامر محمود کیانی نے بعد میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں اسکیم کی ہمہ گیر افادیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ 2030 تک ملک کے ہر شہری کو صحت انصاف کارڈ دیئے جائیں گے وزیراعظم عمران خان نے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحت کارڈ کے اجرا کا مقصد غربت میں کمی ہے ہمیں احساس ہے کہ لوگ مشکل حالات سے گزار رہے ہیں ہماری کوشش ہے کہ ان کے لئے آسانیاں پیدا کریں اور ہماری ہر پالیسی کا محور غربت کا خاتمہ ہے وزیراعظم درست کہتے ہیں صحت کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی تو نادار خاندانوں کو اس سے بچنے والے پیسے سے اپنی دوسری ضروریات پوری کرنے کا موقع ملے گا ۔ اس امر میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان صحت عامہ کی سہولتوں کے اعتبار سے دنیا میں بہت پیچھے رہ گیا غریب طبقات کے مفت معالجے کے لئے ملک بھر میں سرکاری اسپتال موجود ہیں صرف پرچی کٹوانے کی معمولی فیس دینا پڑتی ہے مگر غریب مریضوں سے ان اسپتالوں کے عملے اور ڈاکٹروں کا رویہ عموماً بے رحمانہ تصور کیا جاتا ہے مرض کی تشخیص پر پوری توجہ دی جاتی ہے نہ دوائیاں دی جاتی ہیں آئے روزطبی عملے کی عدم توجہی کی شکایات منظر عام پر آتی ہیںبعض مریض اسپتال میں داخلہ ملنے سے پہلے دم توڑ دیتے ہیں ایک ایک بیڈ پر تین تین مریضوں کو ڈال دیا جاتا ہے ان حالات میں صحت کارڈ اسکیم اپنی اہمیت کے اعتبار سے بہت فائدہ مند ہے مگر یہاں بھی سخت مانٹیرنگ سسٹم درکار ہے حکومت کو یقینی بنانا ہو گا کہ اس اسکیم سے صرف مستحقین ہی فائدہ اٹھائیں صحت کارڈ حقیقی ضرورت مندوں کو ملیں تو یقیناً ملک سے بیماریوں کے خاتمے میں مدد ملے گی۔