کھرب پتی وارن بفٹ کی کامیابی کا راز

February 11, 2019

دنیا کے کامیاب اور امیر ترین افراد میںسے ایک وارن بفیٹ (Warren Buffett )کہتے ہیں کہ کاروبار میں یقینی کامیابی کے لیے چھ خوبیوں کا ہوناضروری ہے،’’ آپ لوگوں سے بُرا رویہ نہ رکھیں، جو کام نہیں جانتے اسے کرنے کا رسک نہ لیں،ہم مزاج لوگوں کے ساتھ مل جل کر کام کریں، اپنی مکمل مہارت کے جوہر دکھاتے ہوئے بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کریں، اپنا دل پسند کام کریں، خود سے بہتراور اعلیٰ صلاحیتوں کے لوگوں میں اٹھے بیٹھیں‘‘۔ دنیا کے تیسرے امیر ترین فرد،87سالہ وارن بفیٹ یہ کہتے ہوئے ذرا بھی رعایت سے کام نہیں لیتے کہ آپ کی وہ دولت کس کام کی کہ لوگ آپ کو دیکھ کر نظریں پھیر لیں۔ کامیابی کی تعریف جاننے کے لیے آنے والے جارجیا ٹیک یونیورسٹی کے طالب علموں کے گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے وارن بفیٹ کا کہنا تھا،’’جب آپ میری عمر کو پہنچیں گےاور کوئی بھی آپ کا ہمدرد و خیر خواہ نہیں ہوگاتو آپ کو اس بات کی قطعی پروا نہیں ہوگی کہ آپ کا بینک بیلنس کتنا زیادہ ہے۔ کامیابی، طاقت یا شہرت اس سے نہیں ملتی کہ آپ کے پاس کتنی قیمتی چیزیں ہیں بلکہ مصیبت کی گھڑی میں آپ لوگوں کے کتنے کام آتے ہیں۔ فلاح و بہبود کے لیے اپنی سماجی ذمہ داری سے کیسے عہدہ برا ہوتے ہیں۔

محبت کے چار اصول

بفیٹ کی زیادہ تر دولت فلاحی کاموں میں صرف ہوتی ہے۔ وہ اپنی دولت اور لوگوں کے ساتھ شائستہ رویے سے آج کاروباری دنیا کی بے مثال شخصیت بن چکے ہیں، جن سے پیار کرنے والوں کا ایک وسیع حلقہ موجود ہے۔ الائس شروڈئر کی تحریر کردہ سوانح حیات’’د ااِسنو بال:وارن بفیٹ اینڈ دبزنس آف لائف‘‘میںان کی زندگی کے کئی پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ بزنس انٹرپرینیوئرز طالب علموں اور کاروباری خواتین و حضرات کے لیے اس کتاب میں کامیابی کے لیے محبت کو لازمی جزو قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جب آپ اپنے کام کو محبت سے کرتے ہیں تو اس کے نتائج بھی بہتر ملتے ہیں۔کسی بھی کام میں دلچسپی کے لیے محبت لازمی ہے، وگرنہ بے دلی سے کیے گئے کام کے نتائج غیر معیاری ہی نکلتے ہیں۔ کام کوبہتر انداز میں کرنے کا سلیقہ کیسے لایا جائے؟ یہ وہ سوال ہے، جس کا دارومدار درج ذیل چار اصولوں پر عمل کرنے سے ہے۔

بے غرض ہوکر کام کریں

محبت کے قوانین دوطرفہ ہوتے ہیں۔محبت سے محبت ملتی ہے۔کاروبار کی دنیا میں لوگوں سے صلےوستائش کی پروا کیے بغیر کام کو اپنا سمجھ کر اسے بے غرض ہوکر انتہائی خلوص سے کیے جانے والے کام کا معیار آپ کو اپنے ساتھیوں میں ہردلعزیز بنا سکتا ہے۔آپ ٹیم لیڈر کے طور پر کام کرتے ہوئے اس میں اچھی کارکردگی کی بنیاد پر احترام،اثر پذیری،بھروسہ،ایمانداری،کمٹمنٹ جیسے ایک ساتھ کئی تحائف پاتے ہیں،جواپنے کام سے محبت کرنے سے ملتے ہیں۔

محبت کی ثقافت پروان چڑھائیں

آپ کو اپنی صلاحیتوں پر کتناہی ناز کیوں نہ ہو،ایک حد تک تو یہ ناز خود اعتمادی کے لیے ضروری ہے لیکن حد سے تجاوز کر جائے تو مزاج میں طنطنہ آپ کو تنہا کر سکتا ہے۔بفیٹ نے کہا:’’میں روزانہ محبت کرتا ہوں۔میرا مطلب ہے کہ میں یہاں ٹیپ ڈانس اور کام کرتا ہوں اور کچھ نہیں کرتا بلکہ کچھ ایسی سرگرمی اور تفریح لاتا ہوں جسے لوگ پسند کریں۔ میرے لیے دنیا میں سب سے زیادہ تفریح برک شائر کو چلانا ہے اور میں اپنے آپ کو خوش قسمت پاتا ہوں کہ ایسی فرم میں کام کر رہا ہوں۔‘‘یہاں بفیٹ کام کی جگہ کو محبت کی ثقافت سے متعارف کراتے ہوئے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ محبت کی ثقافت کو اپنائیں۔آپ کام سے مخلص ہوںگے تو آپ کے ساتھی بھی ساتھ دیں گے۔جن کمپنیوں میں محبت کے جذبے کو پروان چڑھایا جاتا ہے ان کی کارکردگی دیگر کمپنیوں کے مقابلے میں اچھی ہوتی ہے۔جب آپ اپنائیت کا رویہ رکھتے ہیں تو دوستانہ ماحول میں کام کا دباؤ بھی محسوس نہیں ہوتا۔

وہ کام کریں، جوپسند ہو

وارن بفیٹ کہتے ہیں:کاروبار کی دنیا میں وہی لوگ سب سے زیادہ کامیاب ہیں،جووہی کام کرتے ہیں جن سے چاہت ہے۔‘‘یہ بہت سادہ سی بات ہے کہ ہم جس کام کو پسند نہیں کرتے اسے بوجھ جانیں گے،اس لیے وہی کاروبار کریں جو آپ کو اچھا لگتا ہو،جس سے محبت ہے۔ہر ایک کو اس کا من بھاتا کام نہیں ملتا۔گر آپ بھی ایسی صورتحال سے دوچار ہیں تو اسے اپنا فرضِ منصبی جان کر اس میں محبت کے گلاب کھلا کر کامیابی کو یقینی بنا سکتے ہیں۔

دوسروں کے ساتھ محبت کریں

کاروباری جگہ کا ایک پلاٹینم رول ہے کہ جیسا رویہ رکھو گے ویسا رویہ پاؤ گے۔ایسے میں اسے محبت سے ہم کنار کرکے جب آپ ساتھیوں کے کام کی ستائش کرتے ہیں اور ان سے محبت سے پیش آتے ہیں تو کام کے دباؤ کی صورت میں ہونے والی غلطیوں کا امکان بھی صفر ہوجاتا ہے۔یہاں آپ کو جذباتی ذہانت سے کام لیکر معاملات کو بہتر بنانے کے لیےہم دردی کا رویہ رکھنا ہوگا اور ان وجوہ پر قابو پانے کی کوشش کرنی ہوگی جو کارکن کی دل شکنی کا موجب ہو۔یہاں محبت کی قائدانہ صلاحیت ہمیشہ کے لیے غلطی کے دوبارہ امکان کے راستے بند کردے گی۔

وارن بفیٹ کی کامیابی کا راز

اگر وارن بفیٹ کی حالیہ زندگی پر ایک نظر دوڑائی جائے تو آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گےکہ آج کے دور میں بھی ان کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہے۔ان کے آفس میں ان کے ڈیسک پر کمپیوٹر تک موجود نہیں ہے۔ اربوں ڈالر کے مالک ہونے کے باوجود وہ انتہائی کفایت شعار ہیں اور آج بھی اسی گھر میں رہتے ہیں، جو انھوں نے 1958ء میں 31ہزار500ڈالر میں خریدا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ کفایت شعاری ایک اچھی چیز ہے اور لوگوں کو چاہیے کہ کامیاب زندگی کے لئے اسے اپنائیں۔

2006 ء تک وہ اپنی گاڑی بھی خود چلاتے تھے یعنی انہوں نے کوئی ڈرائیور بھی نہیں رکھا تھا۔ اب بڑھاپا ہونے کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کر سکتے۔ بل گیٹس کی طرح انہوں نے بھی اربوں روپے خیراتی کاموں میں خرچ کیے ہیں اور ابھی بھی کر رہے ہیں۔ دس سال کی عمر سے ہی وارن بفیٹ نے نیویارک اسٹاک ایکس چینج کے لوگوں کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھا کرکے اپنی زندگی کے مقاصد طے کرنے شروع کردئیے تھے جبکہ اس وقت کے بچے کارٹون اور فلمیں دیکھنے کیلئے بے چین رہتے تھے۔ انہوں نے نے اپنا سب سے پہلا سٹاک 11سال کی عمر میں خریدا تھا۔ انہوں نے آج تک صرف ایک ای میل بھیجی ہے۔ وہ اپنے دن کا اسی فیصد حصہ کتابیں پڑھنے میں گزارتے ہیں۔ وارن بفیٹ نے 2013ء میں37ملین ڈالر اوسطاً ایک دن میں کمائے تھے۔