گرینفل ٹاور آتشزدگی، مرنے والے 72 میں سے 55 گھروں میں رکنے کا کہا گیا تھا

February 20, 2019

لندن (جنگ نیوز) گرینفل ٹاور میں جون 2017 میں خوفناک آتش زدگی میں ہلاک ہونے والے 72افراد میں سے 55سے یہ کہا گیا تھا کہ وہ اپنے گھروں کے اندر ہی رک جائیں۔ یہ انکشاف ایک دستاویزی پروگرام میں ہوا جوو چینل فور پر پیش کیا جائے گا انویسٹی گیشن میں پتہ چلا کہ 999کالز موصول کرنے والے آپریٹرز اور ویسٹ لندن میں اس تباہ کن زون میں آگ بجھانے کاکام کرنے والے کریو میں کمیونی کیشن ختم ہو گیا تھا۔چینل فور کے پروگرام میں یہ بھی سامنے آیا کہ امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے فائر فائٹرز شعلوں میں لپٹی عمارت کو خالی کرانے کیلئے درکار ٹریننگ کے حامل بھی نہیں تھے ۔ حتی کہ اس میں صرف سات منٹ کا وقت لگتا ۔ ایک فائر فائٹر نے ریسرچ ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 14جون 2017کو اس خوفناک رات کو انسیڈنٹ کمانڈر مائیکل ڈوئیڈن کو بھی درست گائیڈنس نہیں تھی اس فائر فائٹر نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے بتایا کہ کہ ان پالیسیزمیں سے ایک پالیسی ان خطوط پر تھی کہ بڑے پیمانے پر لوگوں کاانخلا ہو لیکن اس بارے میں کوئی گائیڈنس نہیں تھی کہ یہ انخلا کیسے ہو۔ مائیکل ڈوئیڈن کے پاس اس بڑی آگ سے نمٹنے کیلئے ٹول کٹ نہیں تھی۔ اس کے پاس کوئی پالیسی نہیں تھی کہ کیا کیا جائے کیا صحیح ہے اور کیا نہیں۔ ہم صورت حال سے کیسے نمٹیں۔ دستاویزی فلم میں یہ بھی اجاگرکیا گیا کہ جب لوگوں کے گھروں میں رکنے کی پالیسی کو رات 2.30 پر ریوورس کیا گیا تو اس وقت 999 آپریٹیوز جنہوں نے گرینفل ٹاورز کے ریذیڈنٹس کی کال وصول کی تھیں انکو واپس کال کر کے اس پالیسی کے ریورس ہونے کا نہیں بتا سکے۔ رپورٹ میںکہا گیا کہ فائرفائٹرز کو اپنے لوگوں کو گھروں میں رکنے کی پالیسی میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا کیونکہ اس کا انحصار آتش زدہ عمارت کے ایک حصے کی آگ کو کنٹرول کرنے سے متعلق تھا۔ حالیہ پبلک انکوائری کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے لندن فائر کمشنر ڈینی کا ٹن نے دعویٰ کیا کہ انہیں گرینفل ٹاور جیسے ایک واقعےسے نمٹنے کی تربیت کے حامل نہیں تھے۔ دستاویزی فلم میں اس حقیقت کو اجاگر کیا گیا کہ فلیٹس کے دوسرے بلاک میں ایک اور آتشزدگی میں 6افراد ہلاک ہوئے تھے۔ فائر سروسز کا فیصلہ ہے کہ ان کی موجودہ تربیت کافی اور مناسب ہے ،اس فائر فائٹر نے کہا کہ ہر شخص یہ کہہ رہا تھا کہ ایسی آگ پہلے دیکھی نہ ہی اس کی کوئی مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ایک ایسا تاثر دے رہا ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی اس سانحہ کا ذمہ دار نہیں لیکن وارننگ سائن موجود ہیں۔