مہمند ڈیم کی لاگت میں 50ارب روپے کمی کی توقع ، مذاکرات جاری

February 22, 2019

اسلام آباد (فخر درانی) مہمند ڈیم منصوبے سے منسلک سرکاری ذریعے نے دعویٰ کیا ہے کہ مہمند ڈیم کی تفصیلی انجینئرنگ کیلئے رکھے گئے کنسلٹنٹس چینی کمپنی گیژوبا اور ڈیسکون کے مشترکا اقدام (جوائنٹ وینچر) سے مالیت پر مذاکرات اور بولیوں کی دستاویزات کی جانچ کر رہے ہیں اور پر امید ہیں کہ منصوبے کی لاگت تقریباً 50 ارب روپے تک کم ہوجائے گی۔ دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ مہمند ڈیم منصوبے کیلئے واپڈا کے کنسلٹنٹ نیسپاک ڈیسکون اور چینی گیژوبا کی جانب سے جمع کرائی گئی بولیوں کی دستاویزات کی جانچ کر رہا ہے۔ مہمند ڈیم کے PC1 کی مالیت 309 ارب روپے تھی تاہم بولیوں کی دستاویزات کی جانچ کے بعد اور پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (PPRA) کے قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے واپڈا حکام کو امید ہے کہ PC1 کی قیمت 309 ارب سے کم ہوکر 230 ارب یا 240 ارب روپے ہوجائے گی۔ عہدیدار کے مطابق مہمند ڈیم کیلئے اراضی کی مالیت تقریباً 8.6 ارب روپے ہے جبکہ تنخواہیں اور حکومتی عہدیداروں کے دیگر اخراجات مذکورہ بالا مالیت میں شامل نہیں۔ عہدیدار نے مزید بتایا کہ حکومت نے قبائلی رہنماؤں کے ساتھ اراضی کے حصول کا معاہدہ کرلیا ہے۔ مہمند ڈیم کیلئے مجموعی طور پر 8600 ایکڑ لینڈ مطلوب ہے جسے پہلے ہی حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ حکومت اراضی مالکان کو فی ایکڑ آٹھ سے دس لاکھ ادا کر رہی ہے۔ اراضی کے حصول کے مقصد کیلئے حکومت نے 1.5 ارب روپے جاری کردئیے ہیں جبکہ حکومت ابتدائی طور پر اس علاقے کے ڈپٹی کمشنر کو ضروری اراضی کے حصول کیلئے 500 ارب روپے پہلے ہی جاری کرچکی ہے۔ منصوبے کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے عہدیدار نے بتایا کہ ابتداء میں واپڈا نے تین کنسلٹنٹ کمپنیوں بشمول نیسپاک اور دو غیر ملکی کمپنیاں اے ایس ایم ای سی (آسٹریلوی) اور اے سی ای کو رکھا تھا تاہم سابق چیف جسٹس (ریٹائرڈ) ثاقب نثار نے واپڈا کو ہدایت کی تھی کہ صرف پاکستانی کمپنی ہی کو رکھا جائے۔ چیف جسٹس کی ہدایات کے بعد حکومت نے مذکورہ منصوبے کی تفصیلی انجینئرنگ کیلئے نیسپاک کو رکھا۔