پی ایچ اے، اپنی نرسریوں کے باوجود باہر سے پودے خریدنے کا عمل جاری

March 25, 2019

راولپنڈی (اپنے نامہ نگار سے )آرڈی اے انتظامیہ کی طرف سے ادارے کے قیام کے بعد سے پہلی مرتبہ انٹرڈائریکٹوریٹ گریڈ سولہ تک کے ساڑھے تین درجن ملازمین کے باہم تبادلے کرکے بظاہر مناپلی کا عنصرتو ختم کر دیا گیا ہے اور تمام بلڈنگ انسپکٹروں کو بھی شعبہ انجینئرنگ میں بھجوا دیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے کیا آرڈی اے کے کنٹرول ایریاز میں مبینہ غیرقانونی تعمیرات میں کمی آئیگی یا پھر غیرقانونی تعمیرات کے ذمہ داران کو مستقل قریب میں نیب یا پھر اینٹی کرپشن کے کسی بھی قسم کے ممکنہ ایکشن سے بچانے کیلئے ایسا کیا گیا ہے حالانکہ غیرقانونی تعمیرات میں صرف بلڈنگ انسپکٹرز ہی ذمہ دار نہیں ہوتے بلکہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ، ڈپٹی ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر بلڈنگ کنٹرول پر بھی غیرقانونی تعمیرات کو رکوانے کی اتنی ہی ذمہ داری عائد ہوتی ہے مگر یہ تمام کام صرف بلڈنگ انسپکٹر پر ہی چھوڑ دیا جاتا ہے، کیا بلڈنگ کنٹرول کے افسران بھی شیڈول کے مطابق فیلڈ کا دورہ کرتے رہے ہیں ،شعبہ بلڈنگ کنٹرول میں جو نئے لوگ بطور بلڈنگ انسپکٹر لگائے جائیں گے انہیں شاید اپنے ایریاز اور کام کو سمجھنے میں اتنا وقت لگے کہ جہاں جہاں غیرقانونی تعمیرات جاری ہیں وہ بھی مکمل ہو جائیں گی، پچھلے چند سالوں میں آرڈی اے کے کنٹرول ایریاز میں اس قدر غیرقانونی تعمیرات ہو چکی ہیں جس سے ادارے کو کمرشل اور رہائشی فیسوں کی مد میں کروڑوں روپے کا مالی نقصان پہنچایا جا چکا ہے جس کا شاید آج تک کسی بھی ذمہ دار ادارے نے نوٹس نہیں لیا ، ترجمان آرڈی اے حافظ محمد عرفان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ حالیہ تبادلوں سے بہتری آئے گی اور کرپشن کا خاتمہ ہو گا، عوامکو ریلیف بھی ملے گا اور غیرقانونی میں کمی آئے گی۔