پلی بارگین کا تصور صرف پاکستان میں ہے دوسرے ممالک میں سزابھی ملتی ہے، سپریم کورٹ

April 19, 2019

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ میں نیشنل اکائونٹبلٹی آرڈیننس 1999 کی دفعہ 25اے کے تحت ملزم کی جانب سے قومی خزانے سے لوٹی گئی رقم کی رضاکارانہ واپسی کی بنیاد پر ریفرنس کے خاتمہ سے متعلق چیئرمین نیب کے اختیارات کی قانونی پوزیشن کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی مختصرسماعت کے دوران بنچ کے سربراہ ،جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملزم کی جانب سے رضاکارانہ واپسی کایہ تصور صرف پاکستان میں ہی ہے، دیگر ممالک میں تو ایسے ملزم سے رقم کی واپسی کے علاوہ اسے سزا بھی د ی جاتی ہے،رضاکارانہ واپسی یہ ہے بدعنوانی نیب کے علم میں نہیں، ملزم رضاکارانہ طور پر کہتا ہے جرم کیا، رقم واپس کرنا چاہتا ہوں،یہاں چیئرمین نیب چٹھیاں لکھ کر رضاکارانہ واپسی کی پیشکش کرتا ہے،جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں جسٹس مقبول باقر اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بینچ نے جمعرات کے روز از خود نوٹس کیس کی سماعت کی تو ایک فریق مقدمہ کے وکیل افتخار گیلانی نے کہاکہ یہ بہت لمبا چوڑا معاملہ ہے ،جس کی سماعت کے لئے پورا ایک دن درکار ہے ،اس لئے کیس کی سماعت ملتوی کی جائے ،جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اس کیس میں چند ایک ہی معاملاتِ ہیں، کیا پرانے معاملات (پاسٹ اینڈ کلوزڈ ٹرانزیکشن) کو چھیڑنا ہے یا نہیں؟ اگر رقم واپس ہو گی تو اس کا طریقہ کار کیا ہو گا ؟ اگر پیسے واپس کرنے ولا ملزم سرکاری ملازم ہے تو طریقہ کار کیا ہو گا ؟ا سپیشل پراسیکیوٹر نیب عمران الحق نے کہاکہ کچھ ملزمان نے ڈائون پے منٹ کے بعد رقم کی صرف ایک دو قسطیں ہی ادا کی تھیں کہ سپریم کورٹ کے 24 اکتور2016کے حکم کے بعدمزید ریکوری رک گئی ۔