کار کے رینٹل پاور ریفرنس،2ملزمان جسمانی ریمانڈپرنیب کے حوالے

April 23, 2019

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کارکے رینٹل پاور کے ملزمان لئیق احمد کو3مئی جبکہ سابق سیکرٹری پانی و بجلی شاہد رفیع کو 29 اپریل تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا، پیر نیب نے ملزمان کو عدالت پیش کرکے مزید ریمانڈ کی استدعا کی، اس موقع پر نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ لئیق احمد نے اپنے دستاویزات میں تسلیم کیا کہ انہوں نے آف شور کمپنی بنائی ، آف شور کمپنی سے پیسوں کی ٹرانزیکشنز کی گئیں ،شاہد رفیع سے بھی تفتیش کرنی ہے‘ عدالت نے ہدایت کی کہ ریکارڈ ڈائری بنائے جس پر نیب پراسکیوٹر نے کہا ہماری جانب سے ڈے ٹو ڈے ریکارڈ ڈائری تیار ہے، وکیل صفائی خواجہ حارث نے اپنا وکالت نامہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی جانب سے کال اپ نوٹس موصول ہوا اور ہم نے تعاون کیا جو جو تفصیلات مانگی گئیں فراہم کر دیں ، تفتیش میں کیا چیز سامنے آئی اس کی تفصیلات بتائی جائیں ، ملزم لئیق احمد نے کہا میں کبھی عوامی عہدہ پر فائز نہیں رہا ، این ٹی ڈی سی بورڈ میں اعزازی عہدہ تھا جو بغیر کسی تنخواہ کے تھا ،عدالت نے استفسار کیا کہ جو پیسے تھے وہ کہاں گئے، ملزم نے کہا کہ مجھے کینسر تھا پیسے علاج پر خرچ کئے ، بہنوئی سے پیسے علاج کیلئے بطور قرض لئے اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ نیب کے کال اپ نوٹس میں کار کے کے بارے میں کچھ نہیں پوچھا گیا ، لئیق احمد کی جانب سے نیب نوٹس کے جواب میں گڈ جسچر کے طور پر خود بتایا گیا ،کینوک کمپنی 2011 میں بند کر دی گئی تھی، جس بینک میں پیسے آئے وہ بھی بند ہو گیا ہے ، دس سال پرانی بات ہے اس پر نیب تفتیشی افسر نے کہا بینک کے کرتا دھرتا لئیق احمد کے بہنوئی تھے اور انہوں نے لئیق احمد اور بابر کے نام سے اکائونٹس کھولے ، اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ لیڈ برن آف شور کمپنی نہیں ہے جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ لیڈ برن کے نام سے دو کمپنیز ہیں ایک رجسٹرڈ ہے اور ایک آف شور کمپنی ہے ۔