پلاسٹک ویسٹ کی ایکسپورٹ، 180ممالک نئے معاہدے پر متفق

May 13, 2019

پلاسٹک ویسٹ کی ایکسپورٹ کو ریگولیٹ کرنے کیلئے دنیا بھر سے 180 حکومتیں اقوام متحدہ کے تحت ایک نئے عالمی معاہدے پر متفق ہو گئی ہیں ۔

گزشتہ ہفتے جنیوا میں منعقد ہوئے اجلاس میں یہ اتفاق رائے سامنے آیا جس میں دنیا بھر سے 1400 مندوبین نے 12 روز تک گفت و شنید کی، اس موقع پر اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام UNEP کے ایگزیکٹو سیکریٹری رولف پائیٹ نے اسے اہم ترین ماحولیاتی مسئلہ قرار دیا ۔

جنیوا میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں مندوبین نے 1989 کے خطرناک فضلے سے متعلق ’’ باسل کنونشن‘‘میں ترمیم کرتے ہوئے پلاسٹک ویسٹ کو بھی قانونی طور پابند فریم ورک کا حصہ بنایا ۔

اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ اس وقت سمندروں میں 100 ملین ٹن سے زائد پلاسٹک ویسٹ موجود ہے جو کہ ایک وبائی تناسب تک جا پہنچا ہے ۔

اس موقع پر مزید بتایا گیا کہ امریکا اور کینیڈا سمیت انتہائی ترقی یافتہ ممالک ایشیا کے ترقی پذیر ممالک میں اپنا مکسڈ ٹاکسک ویسٹ یہ کہہکر بھیج رہے ہیں کہ وہاں اسے ریسائیکل کیا جاتا ہے ، جبکہ حقیقتاً ایسا نہیں بلکہ اس ایکسپورٹ کردہ پلاسٹک کا ایک بہت بڑا حصہ جلانے یا دفن کرنے کے علاوہ بڑی تعداد میں سمندر برد کر دیا جاتا ہے جس کی مقدار 80 ہزار ٹن سالانہ ہے ۔

باسل کنونشن میں تبدیلی کے اس اہم فیصلے کے موقع پرIPEN نامی تنظیم کی سائنس ایڈوائزر سارا بروش نے خو شی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قانونی تبدیلی کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کو یہ حق حاصل ہو جائے گا کہ وہ ایسا فضلہ قبول کرنے سے انکار کر دیں جسے انہیں اپنے ملک میں لا کر جلانا یا اسے سمندر برد کرنا پڑے۔

اجلاس کے مندوبین نے اس موقع پر ’’ڈیکو فال‘‘ اور ’’Perfluorooctanoic Acid‘‘کے علا وہ ایسے متعلقہ کمپائونڈز پر پابندی کی بھی منظوری دی جو برتنوں کو نان اسٹک Non- stick بنانے اور دیگر فوڈ پراسیسنگ میں استعمال ہوتے ہیں ۔