تمباکو اور پھپڑوں کی صحت

May 26, 2019

ڈاکٹر اقبال پیرزادہ

تمباکو نوشی کی علّت انسانی زندگی میں صدیوں سے زہر گھول رہی ہے۔گرچہ وقت کے ساتھ ساتھ معاشرے میں یہ شعور تو اُجاگر ہوگیا کہ تمباکو نوشی دشمنِ صحت ہے اور اس کے مضر اثرات سے محفوظ رہنے کے لیے ترکِ تمباکو نوشی کے سوا کوئی دوسرا حل نہیں،لیکن جب تمباکو نوش افراد یہ سوچتے ہیں کہ ’’کیا یہ کام بہت سہل ہے؟‘‘تویہی وہ مرحلہ ہوتاہے، جب کسی عادی تمباکو نوش کو دقّت و دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔یاد رکھیے یہ کوئی مشکل کام نہیں، کیوں کہ دُنیا میںایسے کئی افراد موجود ہیں، جنھوں نے پُرعزم ہو کر اس بُری لَت سے نجات حاصل کرکے خود کو مہلک بیماریوں کا شکار بننے سے محفوظ کرلیا۔ اصل میں یہ یوم منانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ تمباکو نوشی کے مضرِ صحت اثرات سے آگاہی کے ساتھ تمباکو نوش افراد کو اس بات کا احساس دلایا جائے کہ ترکِ تمباکو نوشی کچھ زیادہ مشکل کام نہیں ۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق دُنیا بَھر میں سالانہ تمباکو نوشی سے کم و بیش ساٹھ لاکھ افراد لقمۂ اجل بن جاتے ہیں، ان میں دس لاکھ وہ افراد شامل ہیں، جو خود تو اس لَت کا شکار نہیں، لیکن پیسیو اسموکنگ سے متاثر ہوجاتے ہیں۔پیسیو اسموکنگ سے مُراد سگریٹ کے پھیلے ہوئے دھویں سے متاثر ہونا ہے۔ ان میں مَردوں کی شرح چالیس فی صد اور خواتین کی سات فی صد ہے۔ پاکستان کی بات کی جائے، تو کُل آبادی کا بیس فی صد حصّہ اس لَت میں مبتلا ہے،جن میں خواتین کی نسبت مَردوں کی شرح بُلند ہے، جب کہ پس ماندہ، درمیانے درجے کے نو عُمر افراد کی تعداد زیادہ متاثر ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق سالانہ ایک لاکھ افراد اسی علّت کے ہاتھوں ہلاک ہوجاتے ہیں۔تمباکو نوشی کا استعمال مختلف شکلوں میں کیا جاتاہے۔ مثلاًسگریٹ،بیڑی،حقّے، سگار،پائپ اورشیشے وغیرہ کی صُورت، جب کہ پان،گٹکے اور نسوار وغیرہ میں بھی تمباکو شامل ہوتا ہے۔ تمباکو نوشی کے محرّکات اور اسباب کی بات کی جائے، تو زیادہ تر نوعُمر تمباکو نوش اپنی پسندیدہ شخصیات مثلاً اداکاروں، کھلاڑیوں اور خاندان کے بااثر افراد سے متاثر ہوکر اس لَت میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح اسکولز،کالجز، یونی ورسٹیز، مدارس اور تقریبات وغیرہ میں بھی ایک دوسرے سے تحریک و ترغیب حاصل ہوتی ہے۔

یوں تو تمباکو نوشی کے مضر اثرات جسم کے کئی اعضاء پر مرتّب ہوکر انہیں کم زور یا ناکارہ کردیتے ہیں، مگر نظامِ قلب اور پھیپھڑے سب سےزیادہ متاثرہوتے ہیں۔یہی وجہ ہے عالمی ادارۂ صحت نے امسال ’’تمباکو اور پھیپھڑوں کی صحت‘‘کا تھیم منتخب کیا ہے۔واضح رہے کہ نظامِ تنفس کے امراض میں سرطان، مسلسل بلغمی کھانسی(Chronic bronchitis)،پھیپھڑوں میں مستقل ہوا بَھر جانا(Emphysema) وغیرہ شامل ہیں۔ اصل میں تمباکو میں نکوٹین وہ کیمیکل ہے، جو ہیروئن، چرس، افیم اور الکحل کے نشے کی طرح انسان کو اپنا عادی بنا لیتا ہے۔یہی نہیں نکوٹین کے ساتھ چار ہزار مضرِصحت کیمیائی اجزاء بھی جسم میں داخل ہوجاتے ہیں، جن میں پچاس کیمیائی اجزاءتو ایسے ہیں، جو سرطان کا سبب بن جاتے ہیں۔ یہ مضرِ صحت اجزاء جب تمباکو کے ذریعے جسم میں داخل ہوتے ہیں، تو سانس کی نالیاں متوّرم ہوجاتی ہیں، جس کے نتیجے میں بلغم اور تھوک کا اخراج بڑھ جاتا ہے، متواتر کھانسی کے ساتھ مسوڑھوں، حلق، اور منہ کے اندر کی سطح پر ورم اور خون رسنے والے زخم ہوجاتے ہیں۔ سانس سے بدبوآنے لگتی ہے اور لباس، ہاتھ، پاؤں میں بھی تمباکو کی ناگوار بُو بس جاتی ہے۔تمباکو نوشی تادیر جاری رہے، تونہ صرف اس کے مضر اثرات ناقابلِ علاج بیماریوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں،بلکہ آمدن کا ایک کثیر حصّہ بھی ضایع ہوجاتا ہے۔بدقسمتی سےتمباکو نوش افراد، خودتو اپنی صحت تباہ کرتے ہی ہیں،لیکن ان کی اس علّت کے مضر اثرات آس پاس موجود افراد پر بھی مرتّب ہوتے ہیں،خاص طور پرچھوٹے بچّے، جن کی قوّتِ مدافعت کم زور ہوتی ہے، باآسانی کئی بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔مثلاً انفلوئنزا، دمہ اور نمونیا وغیرہ۔ اس کے تدارک کی یہی صُورت ہے کہ ہم سختی کے ساتھ اسموک فِری زون استعمال کریں۔نیز، ہر ممکنہ تدابیر اور انفرادی و اجتماعی طریقے اپناکر تمباکو نوشی ترک کروائی جائے، جس کے لیے موجودہ قوانین پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے، تمباکو کی اسمگلنگ روکی جائے اور تمباکو نوشی کی تحریک پیدا کرنے والے ذرایع جیسے فلموں، ڈراموں اور اشتہارات وغیرہ پر پابندی عاید کی جائے۔ نصاب میں انسدادِ تمباکو نوشی کے حوالے سے مضامین شامل کیے جائیں۔ نیز، اس ضمن میں مذہبی رہنما،علماء، مقرّرین وغیرہ بھی اپنا بہتر کردار ادا کرسکتے ہیں۔ وہ اجتماعات وغیرہ میں خاص طور پر تمباکو نوشی کے نقصانات کو دینی و مذہبی حوالوں سے اُجاگر کریں۔ علاوہ ازیں، اس علّت سے نجات کے لیے جس قدر ممکن ہو، قوّتِ ارادی مضبوط کی جائے،اور اس کے لیے ایک پلان مرتّب کرکے سختی سے عمل کریں۔ نکوٹین کی شدید طلب کے نتیجے میں ’’صرف ایک دفعہ اور پی لو ں،پھر کبھی نہیں‘‘جیسے پُر فریب خیال کے جھانسے میں نہ آئیں ،جب تمباکو کی طلب ہو، تو اپنے کسی ایسے دوست، عزیز کے قریب رہیں، جسے پتا ہو کہ آپ ترکِ تمباکو نوشی کے عمل سے گزر رہے ہیں۔ کچھ جسمانی سرگرمیاں بھی اختیار کی جاسکتی ہیں جیسے واک، جاگنگ اور اعصاب کو سُکون پہنچانے والی ورزش وغیرہ۔ کوئی جم جوائن کرسکتے ہیں۔ پھر تمباکو نوشی کے نتیجے میں ظاہر ہونے والے مضر اثرات اور خطر ناک نتائج ذہن میں دہرائیں۔ترکِ تمباکو نوشی کے ابتدائی مرحلے میں بعض اوقات اس کی شدید طلب مزاج میں غصّہ اور جھنجھلاہٹ پیدا کردیتی ہے، اس سے قطعاً نہ گھبرائیں کہ یہ شدید طلب پانچ سے دس منٹوں میں دَم توڑ دے گی اور ہربار جب آپ اس طلب کے خلاف مدافعت کریں گے، تو ترکِ تمباکو نوشی کے ہدف سے قریب تر ہوتے جائیں گے۔تاہم، شدید طلب کی صُورت میں چیونگم، سلاد، ٹافیوں، سونف وغیرہ کا استعمال کرسکتے ہیں، جب کہ معالج کے مشورے سے ادویہ یا پھر ای سگریٹ بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔ایسے مقامات، تقریبات میں جانے سے گریز کریں، جہاں عادی تمباکو نوش احباب اس کی ترغیب کے لیے موجود ہوں ۔انسدادِ تمباکو نوشی کے لیے ماہِ صیام سے بہتر کوئی مہینہ نہیں ،کیوں کہ روزے کی حالت میں پورا دِن با آسانی بغیر تمباکو نوشی کے گزر جاتا ہے اور افطار کے بعد بہت قلیل وقت بچتا ہے، جس میں تھوڑی سی کوشش کی بدولت اس لَت سے چھٹکارا پایاجا سکتا ہے۔ بس، نجات کے لیے مضبوط قوتِ ارادی درکار ہے۔

واضح رہے کہ ترکِ تمباکو نوشی کے بے شمار فوائد ہیں۔مثلاً 20منٹ مَیں بلڈ پریشر اوردِل کی رفتار نارمل ہوجاتی ہے۔ آٹھ گھنٹے بعد خون سے95فی صدنکوٹین خارج ہوجاتی ہے،تو بارہ گھنٹے بعدخون میں آکسیجن کی سطح نارمل ہوجاتی ہے اور کاربن مونو آکسائڈ جیسا زہریلا مادّہ بھی خارج ہوجائے گا،دو ہفتے بعدپریشانی، بےچینی اور گھبراہٹ جیسی کیفیات کنڑول ہوجاتی ہیں۔چا ر ہفتے بعد دِل کے دورے کے امکانات واضح طور پر کم ہونے لگتے ہیں اور پانچ برسوں میں یہ خطرہ ٹل جاتا ہے۔

(مضمون نگار، معروف ماہرِ امراضِ سینہ اور تپِ دق ہونے کے ساتھ سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر، اوجھا انسٹی ٹیوٹ آف چیسٹ ڈیزیز زہیں)