کمیونٹی کی طرف سے حاجی مبارک کیانی کے اعزاز میں افطار ڈنر کا اہتمام

May 23, 2019

کوونٹری ( نمائندہ جنگ ) اسلام امن و آشتی کا مذہب ہے اسلام کے دائرے کے اندر رہ کر ہی ہم معاشرتی برائیوں سے بچ کر اپنی زندگیوں کو محفوظ بنا سکتے ہیں، ان خیالات کا اظہار پاکستان کمیونٹی کے رہنما حاجی مبارک کیانی نے اپنے اعزاز میں دیئے گئے افطار ڈنر میں کیا۔ کشمیری پاکستانی کمیونٹی کی طرف سے دیئے گئے افطار ڈنر میں ان کے صاحبزادے خیام مبارک کیانی نے بھی خصوصی شرکت کی، جنہوں نے اپنے والد کے ہمراہ عمرہ کی سعادت حاصل کی، اس خوشی کے موقع پر کمیونٹی نے ان کے اعزاز میں افطار ڈنر کا اہتمام کیا، خیام مبارک نے اس موقع پر کہا کہ ان کے نزدیک یہ ایک ایسا اہم اور خوشی کا دن تھا جس دن انہیں یہ علم ہوا کہ وہ عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لئے روانہ ہو رہے ہیں یہ ان کی تمنا اور آرزو تھی کہ وہ حرم شریف کی زیارت کریں وہاں سجدہ ریز ہوں ان پاک جگہوں کی زیارت کریں جہاں ہمارے بزرگان دین اور انبیاء اسلام کے قدم مبارک پڑے اور وہ ان قدموں پر چلنے اور انھیں دیکھنے کے لئے بے تاب تھے خیام مبارک نے کہا کہ سکول چھٹیوں کے دنوں میں جب سب دوستوں کا پروگرام یورپ دیکھنے کا بنا تو میں نے اپنے والد مبارک کیانی کو مکہ شریف اور مدینہ شریف کی زیارت کرنے کی خواہش بتائی تو انہوں نے میری حوصلہ افزائی کرتے ہوئے تیاریاں شروع کر دیں جو دیکھتے ہی دیکھتے مکمل ہو گئیں اور آج میں اپنے اس فیصلے پر بے انتہا خوش اور مطمئن ہوں، انھوں نے کہا کہ میری نوجوانوں سے اپیل ہے کہ وہ دنیا میں کامیابی اور اپنی زندگی کو بہتر انداز میں گزارنے کے لئے صراط مستقیم پر چلتے ہوئے دین اسلام کے اصول اپنا لیں معروف صحافی چوہدری اللہ دتہ نے کہا کہ آج کے نفسا نفسی دور میں اسلام کی طرف لگاؤ بالخصوص نوجوان طبقے کا اظہار محبت ایک بڑی اہم پیش رفت ہے، یورپ برطانیہ میں ہر طبقہ فکر کے لوگوں کو دین اسلام کی طرف راغب کر کے ہی ہم ایک پرامن معاشرے کی بنیاد رکھ سکتے ہیں، نوجوان خیام مبارک کی اسلام سے وابستگی دراصل اس کی تربیت ہے جو ان کے والدین نے کی، والدین اپنی اولاد کی تربیت مثبت انداز میں کریں تاکہ خوشگوار ماحول پیدا ہو۔ عامر چوہدری، آصف مغل، آصف خان اور عمران خان نے کہا کہ نوجوانوں کی تربیت کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے، والدین اپنے بچوں کو مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کریں اسلام و دین کی قربت حاصل کرنے کی کوشش کریں آج خیام مبارک کی اسلام سے وابستگی سے دوسرے نوجوان بھی آگے بڑھیں گے اور دین کا پرچار کریں گے جس سے اتحاد پیدا ہو گا ۔