پاک بھارت مذاکرات جلد شروع ہونے کا امکان، فریزر کیمرون

July 04, 2019

پاکستان اور بھارت کے درمیان جلد بات چیت شروع ہونے کا امکان ہے ۔ اس امکان کا اظہار یورپی یونین ایشیا سینٹر کے زیر اہتمام "الیکشن کے بعد مودی کی خارجہ پالیسی " کے موضوع پر منعقدہ ایک سیمینار میں کیا گیا ۔

اس سیمینار کے مقررین میں چیٹم ہائوس برطانیہ کے سینئر فیلو گیرتھ پرائس، یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس کی ہیڈ آف ڈویژن کیرولین وینوت، سی ای پی ایس کی سینئر فیلو اسٹیفانیا بینیگالی اور بھارتی سفارت خانے کی مندوب نے شرکت کی ۔

گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے یورپی یونین ایشیا سینٹر کے ڈائریکٹر فریزر کیمرون نے الیکشن میں بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کی دوتہائی سے زائد اکثریت کے بعد پاکستان، چین ، جاپان، جنوبی ایشیا اور یورپ کے ساتھ تعلقات پر روشنی ڈالی ۔

چیٹم ہائوس کے فیلو گیرتھ پرائس نے بھارت، پاکستان تعلقات کا جائزہ لیا ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان پر بین الاقوامی طور پر بہت دبائو ڈالا ہے ۔ مودی نے اپنی حلف برداری کی تقریب میں بھی پاکستان کو مدعو نہیں کیا ۔

جس سے یہ تاثر دینا مقصود تھا کہ پاکستان اس کے لئے اہمیت کا حامل نہیں ہے۔ اسی ذہنی برتری کی بنیاد پر یہ امکان ہے کہ اسی سال بھارت اور پاکستان میں مذاکرات شروع ہو جائیں ۔

سی ای پی ایس کی سینئر فیلو اسٹیفانیا بینیگالی نے بھارت کی اندرونی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ مودی کی موجودہ پالیسیوں کی بدولت دس کروڑ لوگوں کے بیروزگار ہونے کا خطرہ ہے جبکہ اسے اپنے ہاں انسانی حقوق کی صورتحال کو بھی بہتر کرنا ہے۔

یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس کی کیرولین وینوت نے کہا کہ بھارت اور یورپ میں جمہوریت قدر مشترک ہے ۔ بھارت 2.56 کھرب ڈالر کی ایک بڑی اکانومی ہے اور وہ یورپ کا اہم ساتھی ہے ۔ جبکہ بھارتی سفارت خانے کی مندوب نے اپنا سرکاری موقف دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ اس وقت تک تعلقات بہتر ہونے کے امکانات نہیں ، جب تک وہ اپنی پالیسیاں تبدیل نہیں کرتا ۔