روٹی،نان کی قیمت ؟

July 14, 2019

انسان کی بنیادی ضرورت روٹی ہے، باقی باتیں بعد میں آتی ہیں اور اگر روٹی ہی اس کی دسترس میں نہ رہے تو پھر معاشرے میں جرائم پنپتے ہیں اور اخلاقیات کا جنازہ نکل جایا کرتا ہے۔ اس ضمن میں عوامی اضطراب ایک فطری امر ہے، اپوزیشن اس معاملے پر اپنے آئندہ لائحہ عمل کو استوار کرتی دکھائی دے رہی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے سکھر میں احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے طنزاً کہا کہ ’’15کی روٹی 20کا نان، یہ ہے نیا پاکستان‘‘۔ مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے شیخوپورہ میں ورکرز کنونشن میں کہا کہ ’’10ماہ میں صرف مہنگائی اور بیروزگاری بڑھی ہے‘‘۔ تاجر برادری کی ہڑتال بھی جاری ہے، جس کے بارے میں چیئرمین ایف بی آر سید شبر زیدی کا کہنا ہے کہ ہڑتال کے پیچھے کوئی اور ہے، شناختی کارڈ کی آڑ میں تاجر اپنے کچھ اور مطالبات منوانا چاہ رہے ہیں، روٹی مہنگی ہونے کی وجہ ہم نہیں ذخیرہ اندوز ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اگریہ حرکت ذخیرہ اندوزوں کی ہے تو ان کی گوشمالی کس کی ذمہ داری ہے، اس پر متعلقہ محکمہ، جس کا فریضہ ہی اشیائے خورو نوش کا معیار اور قیمت چیک کرنا ہے، نے کیا ایکشن لیا؟ دوسری جانب وزیر صنعت و تجارت پنجاب میاں اسلم اقبال نے متحدہ نانبائی ایسوسی ایشن کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ وفاقی حکومت نے آٹے، میدے اور سوجی پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا، روٹی کی قیمت 6روپے اور نان 12روپے کا ملے گا۔ اپوزیشن کے الزامات اور حکومت کے عزم کو سیاسی دائو پیچ قرار دے بھی دیا جائے تو زمینی حقائق کو نظر انداز کرنا درست نہ ہو گا،وہ یہ کہ جس کا بس چل رہا ہے وہ خود ساختہ مہنگائی کرنے میں کوشاں ہے۔ حکومت کو ایسے عناصر کا ناطقہ بند کرکے بے یقینی کی فضا کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ یہ بات ذہن نشین رہنی چاہئے کہ حکومت اور عوام میں دوری کی سب سے بڑی وجہ بےاعتمادی ہی ہوا کرتی ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998