عید کے بعد!

August 15, 2019

عیدالاضحی اس مرتبہ بھی پورے ملک میں مذہبی جوش و جذبے سے منائی گئی، مسلمانوں نے سنت ابراہیمی کی تقلید میں لاکھوں جانوروں کی قربانی دی، غربا و مساکین، اعزا و اقربا اور اڑوس پڑوس میں رہنے والوں میں قربانی کا گوشت تقسیم کیا، عید مبارک کہنے گھر آئے مہمانوں کی خاطر تواضح کی، یہ سب کچھ اللہ کی خوشنودی اور اجر و ثواب کیلئے ہر سال کیا جاتا ہے مگر اس کے مابعد اثرات دنوں نہیں ہفتوں تک محسوس کئے جاتے ہیں۔ ان میں جا بجا جانوروں کی پھینکی گئیں آلائشیں راستوں کی بندش اور بدبو کے بھبوکوں کی صورت میں شہریوں کیلئے جان کا عذاب بن جاتی ہیں۔ پھر عید سے قبل ہر چیز خصوصاً کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں کو پر لگ جاتے ہیں جو ایک بار اوپر چلی جائیں تو عید کے بعد بھی نیچے آنے کا نام نہیں لیتیں۔ حکومت کی ہدایت پر مقامی انتظامیہ نے آلائشوں کو ٹھکانے لگانے کے خاص انتظامات کئے جن کے تحت راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے شہر میں عید اور اس کے اگلے روز 6ہزار ٹن سے زائد آلائشیں 364چھوٹی بڑی گاڑیوں 144منی ڈمپرز اور750 ہتھ ریڑھیوں کے ذریعے اٹھائیں اور ماحول اور سیوریج سسٹم کو بچانے کی کوشش کی مگر اب بھی بعض مقامات ایسے ہیں جہاں گندگی کے ڈھیر صاف نظر آ رہے ہیں۔ اس صورتحال سے راولپنڈی ہی نہیں ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہر دوچار ہیں جن پر توجہ کی ضرورت ہے۔ صفائی ستھرائی کے علاوہ عیدین پر مہنگائی کی جو لہر آتی ہے اور بعد میں بھی جاری رہتی ہے، اسے کنٹرول کرنا بھی انتظامیہ کا فرض ہے ورنہ جس چیز کے دام بڑھ گئے وہ واپس پرانی قیمت پر نہیں آئیں گے اور غریب اور متوسط طبقے کے لوگوں کیلئے ان کا حصول مشکل تر ہوتا جائے گا۔ کوشش کی جانی چاہئے کہ ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کیلئے جہاں آلائشوں کو ٹھکانے لگایا جائے وہاں قیمتوں کو معمول پر لانے کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں۔ عید کے اخراجات ویسے بھی کیا کم ہیں کہ لوگوں پر مزید بوجھ بڑھنے دیا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998