امیگریشن تخمینے غلط نکلے، یورپ کےد و لاکھ 50 ہزار تارکین وطن گنتی سے باہر

August 24, 2019

لندن (نیوز ڈیسک) تارکین وطن سے متعلق برطانیہ کے سرکاری اعداد و شمار میںسنگین غلطیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ یورپی یونین کے ممالک سے آنے والے تارکین کی تعداد ایک چوتھائی ملین کم اور اسٹوڈنٹ ویزا کے حامل دنیا کے دیگر ممالک کے تارکین جو اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد برطانیہ میں ہی رہنے لگ جاتے ہیں، ان کی تعداد کا تخمینہ بڑھا کر لگایا گیا۔ حکومت کی طرف ان غلطیوں کا اعتراف ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب بریگزٹ کے بعد کے قوانین تیار کئے جارہے ہیں۔ اس سے امیگریشن پر نظر رکھنے والے نظام پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ 2016ء کے ریفرنڈم میںبریگزٹ کیلئے امیگریشن ایک بڑا جزو تھا۔ نیشنل اسٹیٹکس ڈیپارٹمنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ مارچ2016ء تک کے سال میں یورپی یونین کے تارکین کی تعداد شائع ہونے والی تعداد سے 16فیصد زیادہ اور دیگر ممالک کے تارکین کی تعداد13فیصد کم تھی۔ ادارے نے یہ تسلیم کیا ہے کہ ایسی ہی غلطی سابقہ سالوں میں ہوئی۔ برطانوی شماریات کو ریکویسٹ کرنے والے ادار ے نے بتایا کہ محکمہ قومی شماریات کا سہ ماہی ڈیٹا اچھے معیار پر پورا نہیں اترتا اور اس بات کی حمایت کردی کہ اعداد و شمار کی جب تک تصدیق نہیں ہوجاتی انہیں تجرباتی سمجھا جائے۔ کنگز کالج لندن کے پروفیسر جوناتھن پورٹیس کا کہنا تھا کہ ادارہ قومی شماریات کو یقین ہوگیا ہے کہ عرصہ 2009-16ء میں یورپی یونین کے تارکین کی تعداد تخمینہ سے 240ہزار زیادہ اور دیگر ممالک کےتارکین کی تعداد تخمینہ سے 170ہزار کم تھی۔ سابق وزیراعظم ٹریزامے نے سالانہ امیگریشن کو ایک لاکھ افراد تک محدود کردیا تھا۔ پروفیسر پورٹیس نے مزید کہا کہ اعدادوشمار کی غلطیاں امیگریشن کو کم کرنے میں معاون نہیںہونگی۔ اس کے برعکس حکومت معیشت کی ضرورت کے مطابق اپنی پالیسی وضع کرے۔ بورس جانسن کی حکومت نے ملے جلے رجحان کا اظہارکیاہےکہ ہم جانتے ہیں زیادہ سائنسدان برطانیہ آئیں اور یورپی یونین سے ہونے والی مائیگریشن پر سختیاں نافذ کریںگے۔ واضحرہے کہ برطانیہ میں چونکہ شناختی کارڈ یا لازمی رجسٹریشن کا کوئی نظام نہیںہے اس لئے ادارہ شماریات تارکین کی درست گنتی نہیںکرسکتا اور اسے انٹرنیشنل پسنجر سروے کے اعدادوشمار پر اپنے تخمینے لگانے ہوتے ہیں۔