الیکشن کمیشن ایشو پر سپریم کورٹ سے رجوع ہی واحد حل، لطیف کھوسہ

August 25, 2019

کراچی (ٹی وی رپورٹ) الیکشن کمیشن کے دو ارکان کی تقرری پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نیا آئینی تنازع کھڑا ہوگیا ہے اس تنازع پرجیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان “ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما پاکستان پیپلز پارٹی ماہر قانون لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اراکین کے تقرر کیلئے آئین میں طریقہ کار درج ہے وزیراعظم نے آئین سے انحراف کیا ان کو 45دن کے اندر بار بار اپوزیشن لیڈر سے میٹنگ کرنا چاہئے تھی اب معاملے کا حل صرف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے میں ہے صدر خود سے تعیناتی نہیں کرسکتا ہے اپوزیشن نے تو صدر کے نامزد افراد مسترد کردیئے ہیں اس لئے اپوزیشن تو اس کو سپریم کورٹ میں لے کر کیوں جائے گی یہ تو حکومت جائے گی۔رہنما پاکستان تحریک انصاف صداقت علی عباسی نے کہا کہ ماہرین قانون کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کو اختیار نہیں کہ وہ صدر کے آرڈر کو مسترد کرے یا چیلنج کرے جب بات پارلیمنٹری کمیٹی میں آگئی تو مطلب مشاورت ہوگئی اب جب ڈیڈ لاک ہوگیا تو آئین اجازت دیتا ہے کہ صدر اپنی آئینی پوزیشن استعمال کر کے یہ تعیناتیاں کر سکتے ہیں،کشمیر ایشو ہو یا دوسرا مسئلہ اپوزیشن کی ایک ہی ضد ہے کہ ان کے کیس معاف کر دیئے جائیں۔میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ کچرا جی ٹی ایس سے اٹھا کر دوسری جی ٹی ایس میں ڈال دینا ہماری غلط پلاننگ تھی اب ہم نے یہ پلاننگ کرلی ہے کہ کچرا ایک جگہ سے اٹھ کر کسی گراؤنڈ یا پارک میں نہیں پھینکا جائے گا بلکہ لینڈ فل سائیٹ تک ہی لے کر جایا جائے گا ایف ڈبلیو او پارکوں ، گراؤنڈز اور دیگر مقامات پر پھینکے گئے کچرے کو اٹھا کر لینڈ فل سائیٹ پر لے جارہی ہے پوری دنیا میں کچرا اٹھتا اور ری سائیکل ہوتا ہے اسی طرح کا میکنزم کراچی میں بھی لانا ہوگا جو فنڈ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کو دیا جاتا ہے یہی فنڈ کراچی کی چھ ڈسٹرکٹ میں تقسیم کردیا جائے اور اس فنڈ کی تقسیم کو کے ایم سی سپروائز کرے انہوں نے مزید کہا کہ کراچی مشکلات میں گھرا ہوا ہے اور بطور میئر میں ایف ڈبلیو او ، فیڈرل گورنمنٹ ، علی زیدی اور گورنر سندھ ، وزیر بلدیات ناصر شاہ اور بحریہ ٹاؤن کے مالک کو آن بورڈ لے کر کراچی کے مسائل حل کرانے کی کوشش کررہا ہوں ایسے میں فیصل واؤڈا اس طرح کے بیانات دیکر ہمارے، وزیراعظم اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں سے اختلافات کرانا چاہتے ہیں وزیراعظم فوری طو رپر ان کے خلاف ایکشن لیں۔شہزاد اقبال نے کہا کہ پاک بھارت تناؤ میں بھارتی میڈیا تو جلتی پر تیل کا کام کرتا ہی ہے لیکن اب بھارتی سینما بھی جنگی جنون اور نفرت پر مبنی ریاستی بیانیہ کو پروان چڑھارہے ہیں ۔ بھارتی فلم انڈسٹری ایسی فلمیں بنارہی ہیں جس میں پاکستان کو ملک مخالف کے طور پر دکھایا جارہا ہے ۔ ایسے پروجیکٹ بھی بنائے جارہے ہیں جو پاکستان مخالف ہیں ۔ اس وقت پاکستان اور بھارت مقبوضہ کشمیر کے معاملے کو لے کر آمنے سامنے ہیں ایسے حالات میں یہ پروجیکٹ منفی پروپیگنڈا کو فروغ دے رہے ہیں صاف نظرآرہا ہے کہ بھارت اپنے میڈیا کے ساتھ ساتھ سینما اور ویب سیریز کے پاور فل ٹولز کو بھی جنگی جنون کے لئے استعمال کررہا ہے ۔ سال 2019ء میں بھارت کی جانب سے تین پاکستان مخالف فلمیں ریلیز کی گئی ہیں جبکہ اب ویب سیریس بھی سامنے آرہی ہیں ۔ اس حوالے سے نیا پاکستان میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اداکارہ مہوش حیات کا کہنا تھا کہ میڈیا ایک پاور فل ٹول ہے اس کا ذمہ دارانہ استعمال بہت ضروری ہے افسوس ہے کہ بھارتی فلم انڈسٹری بہت اسٹرونگ طریقے سے دنیا کو جنگ کا پیغام پہنچارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہی میں نے گارجین کا آرٹیکل دیکھا ہے جس میں کشمیر کے حوالے سے ایک فلم اناؤنس کرنے کا بھارتی فلم انڈسٹری کی جانب سے اعلان ہوا ہے جس سے یہ ایک مکمل ایجنڈا نظر آرہا ہے ۔ پاکستان کی قوم امن پسند قوم ہے جبکہ بھارتی قوم جنونی اور تشدد پسند نظر آرہی ہے پاکستانی فنکاروں کا پیغام ہمیشہ سے امن او رپیار کا رہا ہے اور آگے بھی ہم امن اور پیار کا پیغام ہی دینا چاہیں گے ۔ اسی لئے ہم صرف جنگی موووی ہی نہیں بنائیں گے بلکہ ایسی مووی بھی بنائیں گے جس میں ہمارا کلچر بھی دیکھا جاسکے ۔ رہنما پاکستان پیپلز پارٹی ماہر قانون لطیف کھوسو کا کہنا تھا کہ فروغ نسیم خدا کا خوف کریں اس خول سے نکلیں او رپاکستان کاسوچیں ان کے ذہن میں ابھی تک الطاف حسین اور پرویز مشرف بسے ہوئے ہیں ۔فروغ نسیم وفاقی وزیر قانون ہیں اور وہ اگر اس طرح کی غلط بات کریں گے تو پھر مجھے ہنسی ہی آئے گی کہ کون نہ مرجائے اس سادگی پہ اے خدا ۔ مجھے بتائیں کونسا اٹارنی جنرل اپنے ہوش میں یہ بات کہہ سکتا ہے ۔ جب دو آسامیاں خالی ہوئیں تو آئین میں اس کا طریقہ کار درج ہے مگر افسوس کہ اس آئین کے تحت وزیراعظم ،لیڈر آف دی اپوزیشن سے ملنے ان سے کنسلٹ کرنے کے روادار نہیں ہیں ۔ آئین میں درج ہے کہ لیڈر آف دی ہاؤس اور لیڈر آف دی اپوزیشن مشاورت سے سمری بھجوائی جائے گی مگر یہاں یہ سمری وزیر خارجہ صدر کو بھیج رہے ہیں ۔ایڈمرل فصیح بخاری اور دیدار حسین کے کیس میں سپریم کورٹ نے ان کو مسترد کردیا تھا ۔ ۔ صدر خود سے تعیناتی نہیں کرسکتا ہے ۔لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن پر پوری ریاست کا دارومدار ہوتا ہے اور خود عمران خان اکثر اوقات معترض رہے اور کہتے رہے کہ الیکشن کمیشن غیر جانبدار ہونا چاہئے ۔حکومت چلی جائے سپریم کورٹ دودھ اور پانی کا اس کو بھی پتہ چل جائے گا ان کو اندازہ ہوجائے گا کہ یہ لوگ آئین کا کتنا احترام کرتے ہیں ۔ بارگیننگ کی بات پر انہوں نے کہا عمران خان ناں این آر او دے سکتا ہے اور ناں ہی کوئی اس سے مانگ رہا ہے ہم نے تو آج تک مقدمات ختم کرنے کی بات نہیں کی ہے ۔ ۔ رہنما پاکستان تحریک انصاف صداقت علی عباسی نے اس پر اپنا موقف دیتے ہوئے کہا صدر کا تعلق ہمارے پارٹی سے نہیں وہ فیڈریشن کے صدر ہیں اسی طرح اسپیکر پوری اسمبلی کے اسپیکر ہیں پی ٹی آئی کے نہیں اس کے علاوہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کا تعلق بھی پی ٹی آئی سے نہیں وہ بھی ہماری اتحادی پارٹی کے رہنما ہیں بات بالکل سیدھی اور سامنے ہے کہ جب بات پارلیمنٹ کمیٹی میں آگئی تو مطلب مشاورت ہوگئی اب جب ڈیڈ لاک ہوگیا دونوں جانب سے ایک دوسرے کی بات نہیں مانی جارہی تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان اہم پوزیشن کو چھوڑ دیا جائے ۔یہاں آئین ہمیں اجازت دیتا ہے کہ صدر اپنی آئینی پوزیشن استعمال کرکے یہ تعیناتیاں کرسکتے ہیں ، اپوزیشن کی توایشو کشمیر کا ہو یا پھر کوئی اور ان کی تو ایک ہی ضد ہے کہ ہمیں چھوڑ دیا جائے ، کیس معاف کردیئے جائیں یہ صرف بارگین کرنا چاہتے ہیں جو ہو نہیں سکتا ۔ اپوزیشن تو یہ بھی سمجھتی ہے کہ کشمیر بھی اسی وقت آزاد ہوگا جب آصف زرداری اور نواز شریف کو رہا کیا جائے گا ۔