’’غزل‘‘

September 13, 2019

مجھے شوق میںپارسائی کا ڈر ہے
اسے عشق میں بے وفائی کا ڈر ہے
نہ جانے کہاںآمنا سامنا ہو
شناسائوں کو آشنائی کا ڈر ہے
جڑی ہے عبادت مری مصلحت سے
گنہ کا نہیں پارسائی کا ڈر ہے
فریب قفس کا ہوں مانوس اتنا
وہ مجرم ہوںجس کو رہائی کا ڈر ہے
خوشی وصل کی کھیل ہے ساعتوںکا
ازاں بعد لمبی جدائی کا ڈر ہے
نہیںہوں عدو کی عداوت سے خائف
کسی دوست کی دلربائی کا ڈر ہے
یہ شجر و عجر بولنے لگ نہ جائیں
عدو کو مری لب کشائی کا ڈر ہے
لڑا ہوںرقیبوں سے جم کر لیکن
رفیق اپنے گھر اپنے بھائی کا ڈر ہے
(پروفیسر محمد رفیق بھٹی)