فیس بک آپ پر ڈالر کی بارش کرسکتا ہے؟

October 16, 2019

سماجی رابطے کے سب سے بڑے پلیٹ فارم فیس بک نے اپنی ویب سائٹ کی سیکیورٹی سے متعلق خامیاں بتانے والے اپنے بگ باؤنٹی پروگرام کی انعامی رقم کو لامحدود کردیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق فیس بک نے اپنی ایک پوسٹ میں اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے اس پروگرام کو بڑھانے کا خواہشمند ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ ادارہ بگ باؤنٹی پروگرام میں شرکت کرنے والوں کو سیکیورٹی میں خامیوں کا مشاہدہ کرنے کے بجائے تھرڈ پارٹی ایپ کے ذریعے اس کا جائزہ لینے کی اجازت دے گا۔

اس اعلان کے ساتھ اب ریسرچرز ٹیسٹنگ کو دور سے دیکھنے کے بجائے اب ایپ ڈیولپرز کے ساتھ مل کر اپیس کی ٹیسٹنگ کے لیے خود بھی سرگرم رہ سکیں گے۔

ایک بیان میں فیس بک کے سیکیورٹی انجینیئر ڈین گرفنکل کا کہنا تھا کہ یہ تبدیلی بگ باؤنٹی کے دائرہ عمل کو وسیع کردے گا جس کی مدد سے بگ باؤنٹی کمیونٹی اپنی ریسرچ کے بعد ہمارے ساتھ پلیٹ فارم کی خامی کو شیئر کر سکیں گے اور ہم سے اس کا انعام حاصل کرسکیں گے۔

ایسے وائٹ ہیٹ ہیکرز جو فیس بک کی سیکیورٹی میں سب سے چھوٹی خامی سے متعلق آگاہ کریں گے انہیں کم از کم 5 سو ڈالر کا انعام دیا جائے گا جب کہ اس کی زیادہ سے زیادہ حد مقرر نہیں کی گئی۔

ایک غیر ملکی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ فیس بک نے اب تک سب سے زیادہ 50 ہزار ڈالر انعامی رقم دی تھی۔

دوسری جانب ایپل نے اپنے سیکیورٹی نظام کی خامی بتانے والے اس پروگرام کی انعامی رقم 10 لاکھ امریکی ڈالر مقرر کی ہے۔

فیس بک کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ وہ انعامی رقم ہر جائز رپورٹ کے اثرات اور دیگر عوامل جن کی نشاندہی تکنیکی ٹیم نے کی ہو، کی بنیاد پر جاری کرے گا جو کم سے کم 5 سو امریکی ڈالر ہے۔

کمپنی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اب 15 ہزار ڈالر تک کا بونس انعام بھی دے گی اور یہ رقوم اصل انعامی رقم میں شامل کی جائے گی۔

خیال رہے کہ فیس بک کی جانب سے یہ پروگرام اپنے وسائل کو پھیلانے کے لیے پیش کیا جاتا ہے تاکہ سیکیورٹی خامیوں کی نشاندہی کرکے انہیں بند کیا جاسکے۔

یہ پروگرام اب دنیا کی تقریباً ہر بڑی کمپنی جیسے گوگل، ایپل اور ایمازون وغیرہ بھی پیش کرتی ہیں۔

خیال رہے کہ گوگل نے بھی رواں برس جولائی میں سیکیورٹی خامی کو تلاش کرنے والوں کی اس انعامی رقم کو 15 ہزار ڈالر سے بڑھا کر 30 ہزار ڈالر تک کردیا تھا۔

تاہم اب فیس بک بگ باؤنٹی پروگرام کی انعامی رقم کو لامحدود حد تک بڑھانے والی دنیا کی پہلی کمپنی بن گئی ہے۔