جیت زیادہ یاد نہ رہتی، ہار جاتے تو ہمیشہ یاد رہتا، مشفق الرحیم

November 04, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

جیت زیادہ یاد نہ رہتی، ہار جاتے تو ہمیشہ یاد رہتا، مشفق الرحیم

بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹسمین مشفق الرحیم نے بھارت کے خلاف اپنی جیت پر کہا ہے کہ شاید کسی کو یہ جیت اتنی یاد نہ رہے لیکن اگر ٹیم شکست سے دوچار ہوجاتی تو طویل عرصے تک یاد رہتا جس سے تکلیف پہنچتی۔

بھارت کے خلاف سیریز کے پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں تاریخی فتح کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشفق الرحیم کا کہنا تھا کہ گزشتہ 2 سے 3 ہفتوں کے دوران اپنے 15 سالہ کیریئر کے مشکل ترین حالات کا سامنا کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب وہ بھارت کے لیے روانہ ہورہے تھے تو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ صرف بھارت میں فتوحات ہی ہمیں واپس اپنے ٹریک پر لائیں گی اور اس کی وجہ سے ٹیم اور قوم کے چہروں پر خوشی لوٹ آئے گی۔

اپنی ٹیم کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے مشفق الرحیم کا کہنا تھا کہ ہم بھارت میں ایک کمزور ٹیم کی حیثیت سے آئے تھے، لیکن ہم کوچ اور ٹیم اسٹاف کے شکر گزا ہیں جنہوں نے کھلاڑیوں کے ساتھ بھرپور محنت کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سب سے بڑی چیز یہ ہے کہ ایسی صورتحال میں جیت کو لوگ زیادہ دیر تک یاد نہیں رکھتے لیکن اگر ہم یہ میچ ہار جاتے تو لوگ اسے طویل عرصے تک یاد رکھتے۔

خیال ہے کہ بھارت نے بنگلہ دیش کو 2016 کے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے گروپ میچ میں ایک رنز سے شکست دے دی تھی۔

مذکورہ میچ میں بھی مشفق الرحیم بیٹنگ کر رہے تھے اور جیت کی پوزیشن میں تھے، لیکن ان کی ٹیم آخری 3 گیندوں پر 2 رنز نہ بنا سکی اور میچ ایک رن سے بھارت کے نام رہا تھا۔

مشفق الرحیم کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی ماضی کی غلطیوں سے سیکھا ہے اور میچ کے دوران بھی محمود اللّٰہ ریاض سے کہا تھا کہ ہمیں بڑے شاٹ کھیلنے کے بجائے سنگل ڈبل پر توجہ دینا چاہیے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز بنگلہ دیش نے تین میچز کی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پہلے میچ میں بھارت کو تاریخی شکست سے دوچار کیا تھا۔

نئی دہلی میں ہونے والے اس میچ میں بھارتی ٹیم کے مستقل کپتان ویرات کوہلی کی غیر موجودگی میں سورماؤں کی کپتانی روہیت شرما کر رہے تھے۔

بنگلہ دیش کے نومنتخب کپتان محمود اللّٰہ ریاض نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

مہمان کھلاڑیوں نے گھر کے شیر کو اس کے گھر میں ہی دبوچ لیا، اور نپی تلی بولنگ کرتے ہوئے حریف کھلاڑیوں کو کھل کر کھیلنے نہ دیا۔

بنگلہ دیشی بولر شفیع الاسلام نے پہلے ہی اوور میں بھارتی کپتان روہیت شرما کو چلتا کیا، تاہم دوسری وکٹ پر شیکھر دھاون اور لوکیش راہل نے ٹیم کو 26 رنز کی پارٹنرشپ فراہم کی لیکن امین الاسلام راہل کی وکٹ کی صورت میں اس پارٹنر شپ کا خاتمہ کردیا تھا۔

شیکھر دھاون نے شریاس آئیر کے ساتھ مل کر ٹیم کو 70 کے مجموعے پر پہچایا جہاں امین الاسلام کی اننگز کا خاتمہ بھی امین الاسلام نے کردیا تھا۔

دھاون بھی 95 کے مجموعے پر 41 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے تاہم رشبھ پنٹ کے 27، کرونل پانڈیا کے 15 اور واشنگٹن سندر کے 14 رنز کی مدد سے بھارتی ٹیم مقررہ 20 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 148 رنز بنائے تھے۔

بنگلہ دیش کی جانب سے شفیع الاسلام اور امین الاسلام نے 2،2 جبکہ عفیف حسین نے ایک وکٹ حاصل کی۔

ہدف کے تعاقب میں بنگلہ دیشی ٹیم کا آغاز بھی اچھا نہ تھا اور لٹن داس پہلے ہی اوور میں چاہار کا شکار بن گئے تھے۔

سومیا سرکار اور محمد نعیم نے 8ویں اوور میں ٹیم کا اسکور 50 سے زائد کردیا جس سے بنگلہ دیشی ٹیم کی امیدیں بڑھ گئی تھیں۔

مشفق الرحیم نے ذمہ دارانہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلے سومیا سرکار اور پھر کپتان محمود اللّٰہ ریاض کے ساتھ اہم پارٹنر شپ قائم کرتے ہوئے بنگلہ دیش کو پہلی مرتبہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں بھارت کے خلاف فتح دلوادی تھی۔

مشفق الرحیم 60 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر نمایاں رہے، جبکہ سومیا سرکار نے 39 اور محمود اللّٰہ نے 15 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔

بھارت کی جانب سے دیپک چاہار، خلیل احمد اور یوزویندر چاہل نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا تھا۔

بنگلہ دیش کے مشفق الرحیم کو میچ گر اننگز کھیلنے پر بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دیا گیا۔

دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا دوسرا ٹی ٹوئنٹی 7 نومبر کو راجکوٹ میں کھیلا جائے گا۔

یاد رہے کہ دونوں ٹیموں کے درمیان اس میچ سے قبل 2009 سے اب تک 8 میچز ہوئے تھے اور تمام ہی بھارت کے نام رہے تھے۔