خطرناک اسموگ!

November 08, 2019

دھویں اور دھند سے بننے والی اسموگ نے گزشتہ چند روز سے لاہور اور اس کے مضافات کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، شہریوں کے لئے سانس لینا بھی دشوار ہورہا ہے۔ ناک، گلے اور آنکھوں کے امراض میں مزید اضافے کے خدشات لاحق ہوگئے ہیں۔ اسموگ کے باعث جمعرات کے روز شہر کے تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند رکھے گئے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اسموگ بھارت سےآئی۔ پچھلے چھ سات برس سے موسم سرما کے آغاز میں اسموگ کا سلسلہ جاری ہے اور بدترین ہوتا جارہا ہے۔ موسم سرما میں جب ہوا چلنے کی رفتار کم ہوجاتی ہے تو دھویں اور دھند کو کسی جگہ ٹھہر جانے میں مدد ملتی ہے دریں اثناء زمین سے فضائی آلودگی کا اخراج بڑھ جانے کی صورت میں بھی اسموگ بن جاتی ہے جس کی بنیادی وجہ پٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں اور صنعتی پلانٹس سے گیسز کا اخراج یا فصلوں کی باقیات جلانے سے پیدا ہونے والی آلودگی ہے۔ پاکستان کے بڑے شہروں میں فضائی آلودگی کا اندازہ لاہور میں جانچے گئے ایئر کوالٹی انڈیکس سے کیا جاسکتا ہے جو لاہور کے بعض علاقوں میں 732کی سطح پر چلا گیا جبکہ زیرو اور 50کے درمیان یہ ماحول دوست کہلاتا ہے۔ یوں لاہور کو دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار دینا کوئی ایسا غلط بھی نہیں۔ اسموگ انسانوں، جانوروں اور درختوں سمیت پورے نظام فطرت کیلئے مضر ہے۔ اس کے سدباب کے لئے حکومت کو دنیا بھر کے ماہرین کی معاونت لینا ہوگی ا ور بھارت سے بھی بات کرنا ہوگی تاکہ وہاںسے آنے والا دھواں ہمارے لئے باعث آزار نہ ہو۔بارشوں کے حوالے سے بھی محکمہ صحت کی پیشگوئی حوصلہ افزا نہیںچنانچہ شہریوں کو اسموگ کے مضر اثرات سے بچنےکی تدابیر سے آگاہ کرنے کے لئے باقاعدہ ایک مہم شروع کی جائے۔ عوام بھی اسموگ سے بچنے کے تمام تر حفاظتی اقدامات کریں تاوقتیکہ بارانِ رحمت اسموگ کو مٹی میں نہ ملادے۔