60 سال سےزائد عمر کے افراد کو امراض قلب اور سٹروک میں کمی کیلئے ورزش کرنی چاہئے

November 10, 2019

لندن (پی اے) 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو حملہ قلب اور سٹروک کے خطرات کو کم کرنے کیلئے زیادہ ورزش کرنی چاہئے۔ یہ تجویز ایک نئی ریسرچ میں دی گئی ہے۔ ریسرچ میں کہا گیا کہ جن افراد نے کافی عرصے تک مسلسل غیر فعال رہنے کے بعد باقاعدگی سے ورزش شروع کی تو ان میں غیر فعال رہنے والے افراد کے مقابلے میں کارڈیو ویسکولر امراض کےخطرات میں 11 فیصد کمی آئی۔ ریسرچرز نے 10 لاکھ سے زیادہ عمر رسیدہ افراد کا تجزیہ کیا، جس کے بعد سامنے آنے والے نتائج میں انکشاف ہوا کہ جن لوگوں نے مستقل طور پر سرگرم نہ رہنے کے بعد ورزش شروع کی تھی، ان کی حالت قلب میں بہتری آئی۔ ریسرچ میں پتہ چلا کہ جو لوگ عمر بڑھنے کے ساتھ سستی اور آرام پسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں، ان میں دل اور خون کی نالیوں کی مسائل کے خدشات 27 فیصد بڑھ جاتے ہیں۔ جنوبی کوریا میں ریسرچرز نے کہا کہ ان کی ریسرچ کے نتائج اس کی گواہی دیتے ہیں کہ جو معمر افراد معذوری، بلڈ پریشر اور ٹائپ 2 ذیابیطس جیسے دائمی عوارض کا شکار ہو جاتے ہیں، ڈاکٹروں کو چاہئے کہ وہ ایسے معمر مریضوں کیلئے جسمانی سرگرمی یعنی وزرش تجویز کریں، جو ان کے پریوینٹیو اقدام ثابت ہوگا۔ سیئول کی نیشنل یونیورسٹی کے گریجویٹ سکول ڈپارٹمنٹ آف بائیو میڈیکل سائنسز میں پی ایچ ڈی کے طالب علم کیوونگ کم نے کہا اس ریسرچ کا سب سے اہم پیغام یہ ہے کہ دل کی بیماریوں سے بچنے کیلئے بوڑھے افراد کو اپنی ورزش کی فریکوئنسی کو برقرار یا اس میں اضافہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ عمر رسیدہ افراد کو بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ باقاعدہ جسمانی سرگرمی میں مشغول ہونا مشکل لگتا ہے لیکن ہماری ریسرچ کے نتائج یہ نشان دہی کرتے ہیں کہ بہتر صحت کیلئے جسمانی طور پر زیادہ سرگرم ہونا ضروری ہے اور جسمانی سرگرمی معذوروں اور دائمی امراض والے افراد کیلئے بھی درست ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ حکومتوں کو چاہئے کہ وہ معمر افراد میں جسمانی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کیلئے کمیونٹی بیسڈ پروگرامز کو فروغ دیں۔ کلینیکل تناظر میں فزیشنز کو چاہئے کہ کارڈیو ویسکولر امراض کے خطرات والے معمر افراد کو دوسرے میڈیکل ٹریٹمنٹس کے ساتھ ساتھ جسمانی سرگرمیاں بھی تجویز کریں۔ اس ریسرچ میں 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 1119925 مردوں اور خواتین کا تجزیہ کیا گیا اور 2009-10اور 2011-12 میں کورین نیشنل ہیلتھ انشورنس سروس نے ان کے دو مسلسل ہیلتھ چیکس کئے۔ ہر ہیلتھ چیک میں ان افراد سے ان کے طرز زندگی اور جسمانی سرگرمیوں کے بارے میں سوالات کئے گئے۔ ریسرچرز نے اندازہ لگایا کہ وہ ہر ہفتے کتنی ماڈریٹ یا زبردست ایکسرسائز کرتے ہیں اور دو چیکس کے دوران ان کی حالتوں میں کیا تبدیلی آئی۔ ماہرین نے اس کے بعد جنوری 2013 سے دسمبر 2016 تک دل کے امراض اور سٹروک سے متعلق ڈیٹا جمع کیا، جس میں 114856کیسز کی نشاندہی کی گئی۔ ریسرچرز نے پتہ لگایا کہ پہلے چیک میں غیر فعال افراد میں سے 22فیصد افراد نے دوسرے چیک اپ تک اپنی جسمانی سرگرمی میں اضافہ کر دیا۔ جو افراد ہفتے میں تین سے چار بار ماڈریٹ ایسکرسائز کرتے ہیں، ان میں غیر فعال افراد کے مقابلے میں امراض قلب کے خطرات 11 فیصد کم پائے گئے۔ پہلے چیک میں ہفتے میں چار یا پانچ بار ورزش کرنے والے 54 فیصد افراد دوسرے چیک میں غیر فعال ہوگئے تھے، ان میں کارڈیو ویسکولر مسائل میں 27فی صد اضافہ پایا گیا۔ ریسرچ میں کہا گیا کہ معدوز اور دائمی امراض والے افراد میں، جو کہ غیر فعال تھے، جب ہفتے میں تین سے چار بار ماڈریٹ یا زبردست جسمانی سرگرمی کرنے لگے تو ان کے کارڈیو ویسکولر مسائل کےخدشات میں کمی پائی گئی۔ معدوز افراد میں جسمانی فعالیت کی وجہ سے 16 فیصد خدشات کم ہوئے جبکہ ذیابیطس اور بلڈپریشر والے افراد میں خطرات 4 سے 7 فیصد کم ہو گئے۔ سٹڈی میں حصہ لینے والوں میں سے دو تہائی افراد نے کہاکہ وہ دونوں چیکس میں جسمانی طور پر غیر فعال تھے۔ یہ سٹڈی یورپین ہارٹ جرنل میں شائع ہوئی ہے۔ ریسرچرز کا کہنا ہے کہ وہ یہ بات یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ کیا ان معلومات کا اطلاق کوریا سے باہر کی آبادی پر بھی ان کی مختلف نسل اور لائف سٹائل کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔