غذا میں چقندر کا استعمال کیوں ضروری؟

November 21, 2019

غیر معمولی فوائد کا حامل اور ہر موسم میں دستیاب ہونے والے چقندر کے روزانہ استعمال کے بے شمار فوائد ہیں۔ اس کا جوس پئیں یا سلاد کے طور پر کھائیں، وزن میں کمی لانے، بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں معاون اور محنت مشقت کرنے والے افراد کے لئے بہترین آپشن ہے۔

Your browser doesnt support HTML5 video.

چقندر کے روزانہ استعمال کے بے شمار فوائد

امریکی ماہرِین غذا کے مطابق چقندر میں بے شمار وٹامنز اور منرلز پائے جانے کے ساتھ اس میں کیلوریز بھی کم ہیں، فولیک ایسڈ اور میگنیز سے بھر پور چقندر کے 5.3 اونس میں 44 کیلوریز، میگنیشیم، فورسفورس، وٹامن سی، وٹامن بی 6، اور آئرن کی مقدار بھی پائی جاتی ہے جبکہ 7.1 گرام پروٹین اور 2 گرام فائبر بھی پایا جاتا ہے۔

غذا میں چقندر کے استعمال کے5 فوائد :

مناسب بلڈ پریشر

ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے چقندر کا استعمال نہایت مفید ثابت ہوتا ہے، یہ موجود ڈائیٹری ناٹریٹ کو ہضم ہونے کے بعد خون میں مل کر نائیٹرک اوکسائیڈ کی شکل اختیار کر لیتا ہے، جس کے سبب شریانوں میں خون کی گردش آسان ہو جاتی ہے۔ چقندر کے استعمال کے 6 گھنٹوں تک ہائی بلڈ ریشر کی شکایت نہیں ہوتی ، اسی لیے اسے روزانہ استعمال کریں۔

قوت مدافعت میں اضافہ

چقندر کھلاڑیوں کے لیے بہت اچھی غذا ہے، اس کے استعمال سے ان کےجسم میں 20 فیصد بہتر آکسیجن کی ترسیل ہوتی ہے، اس میںموجود نائیٹریٹس انسانی جسم کے خلیوں کو مجموعی طور پر طاقت بخشتا ہے جس سے قوت مدافعت میں بھی مثبت تبدیلیاں آتی ہیں۔

سوزش میں کمی

سوجن کی وجوہات بننے والی بیماریاں، آرتھرائٹس، کینسر، موٹاپا، دل اور جگر کی بیماریوں کے باعث اگر ہاتھ پاؤں اور جوڑوں میں سوجن ہو جاتی ہے تو چقندر کے استعمال سے اس کا علاج ممکن ہے، اس کے استعمال سے گردوں کی بیماریوں میں بھی افاقہ ہوتا ہے۔

بہتر نظام ہاضمہ

اس میں موجود رس اور فائبر کے سبب نظام ہاضمہ بہتر طریقے سے کام کرتا ہے، بد ہضمی اور قبض کی شکایت میں آرام آتا ہے جبکہ اس کے جوس کے استعمال یا سلاد کی شکل میں کھانے سے ذیابطیس2، دل کی بیماریوں اور ’کولون کینسر‘ یعنی بڑی آنت کے کینسر سے بھی بچاؤ ممکن ہے۔

وزن میںکمی

بغیر اعصابی کمزوری کے اگر وزن گرانا چاہتے ہیں تو چقندر کے جوس کا روزانہ استعمال شروع کر دیں، وزن کم کرنے کے ساتھ اس کے مجموعی طور پر صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، سلاد کے طور پر اس کے استعمال کے بعد بار بار بھوک کا احساس نہیں ہوتا جبکہ مطلوبہ غذائیت بھی پوری ہو جاتی ہے۔