ایشیا پیسفک: تیزی سےترقی کرتی ٹاپ 10ٹیکنالوجی کمپنیاں 

December 25, 2019

ٹیکنالوجی کے اس دور میں ہر کمپنی کو، چاہے وہ مقامی ہو یا ملٹی نیشنل؎، اسے کہیں نہ کہیں اور کبھی نہ کبھی ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی ضرور ت پڑہی جاتی ہے۔ ٹیکنالوجی کو فروغ دینے والی کمپنیوںکے نہ صرف حجم میں اضافہ ہو رہا ہےبلکہ ان میں سرمایہ کاری بھی بڑھ رہی ہے، جس کی بنیادی وجہ ان کی تیز تر ترقی ہے۔ اس ضمن میںایشیا پیسفک کا خطہ بھی ٹیکنالوجی کمپنیوں سے مالا مال ہے۔

ڈیلائیٹ(Deloitte Touche Tohmatsu Limited) نامی گلوبل مینجمنٹ کنسلٹنگ فرم دنیا کی چار بڑی اکائونٹنگ آرگنائزیشنز میںسے ایک ہے جبکہ ریونیو اور پیشہ ورانہ افراد کی تعداد کے لحاظ سے یہ دنیا میں سب سے بڑا پروفیشنل سروس نیٹ ورک ہے۔ ڈیلائیٹ کی ’’2018 Technology Fast 500 Asia Pacific‘‘رپورٹ کے مطابق اس خطےمیںچین کی ’Ke.com‘ تیزی سے ترقی کرتی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں سر فہرست ہے۔ بیجنگ میں موجود یہ کمپنی نئی، استعمال شدہ اور کرائے پر موجود زمینوںپر موجود لوگوںکو ایک ایکو سسٹم کی پیشکش کرتی ہے۔

اس کمپنی کے مالک لیانجیا (ہوم لنک کے نام سے مشہور)چین کے سب سے بڑے ریئل اسٹیٹ بروکرز میںسے ایک ہیں، ان کے پاس ٹیکنالوجی پر بنیاد کردہ پلیٹ فارم ہے، جو مختلف تخلیق کردہ ٹیکنالوجیز جیسے کہ VR viewing functionتشکیل دیتاہے ، جوفہرست میں شامل گھروںکو انٹر ایکٹو تھری ڈی ویوئنگ فراہم کرتاہے۔ کے ای ڈاٹ کام کے علاوہ دیگر ٹاپ ٹین کمپنیوںمیں دو بھارتی فرمز اور ایک کیوی کمپنی ہے۔ ان دس میں سے نو کمپنیاںپرائیویٹ ہیں۔

2018 Technology Fast 500 Asia Pacific کی درجہ بندی میں علاقائی سطح پر تیزی سے پھلتی پھولتی کمپنیاں سوفٹویئراور ہارڈ ویئر ٹیکنالوجی، کلین ٹیکنالوجی، میڈیا، کمیونیکیشنز اور لائف سائنسز میں نت نئے شاہکا رسامنے لا رہی ہیں۔ ان کمپنیوں کو تین برس پر مشتمل سالانہ ریونیو گروتھ کی بنیاد پر منتخب کیا گیا تھا۔ سرفہرست چینی کمپنی کے علاوہ ٹاپ500میںا س کی مزید30کمپنیاں بھی شامل ہیں۔

ڈیلائیٹ کے مطابق ٹاپ ٹین کمپنیوں کی اوسط گروتھ17سال میں سب سے اوپر پہنچ گئی ہے جبکہ یہ رینکنگ17314فیصد پر شروع ہوئی تھی۔ ان تمام 500کمپنیوں کیلئے یہ اوسط گروتھ 987فیصد تک پہنچ گئی، جو 2017ء کی پوزیشن سے387فیصد کا اضافہ تھا۔

اس ضمن میں ڈیلائیٹ 2018 Technology Fast 500 Asia Pacificکے لیڈر کا توشی فومی کسونوکی کا کہناتھا ، ’’یہ سال اس بار بزنس ٹو بزنس ای کامرس بشمول ریئل اسٹیٹ، کیمیکلز، ٹیکسٹائل، انڈسٹریل سپلائز اور فِن ٹیک کمپنیوں میںسے ایک دلچسپ اور تنوع سے بھرپورانتخاب سامنے لایاہے، ہم وراثت میںملے بزنس ماڈلز کو بزنس ٹو بزنس ایکو سسٹمز میں تیزی سےآن لائن پلیٹ فارم پر منتقل ہوتے دیکھ رہے ہیںاور چین اس گروتھ میںسب سے اگلے محاذ پر کھڑا ہے ‘‘۔

کے ای ڈاٹ کام کےبعد میڈیا کٹیگری میں گونژوہوئی ژی یونائٹیڈ ٹیکنالوجی کمپنی (24702فیصد گروتھ کے ساتھ)، ویشیئر فنانشیل سوفٹ ویئر (24564فیصدگروتھ کے ساتھ )، سِنو ٹیکس ڈاٹ کام (23646فیصد گروتھ کے ساتھ)، کمیونیکیشن کٹیگری میں قووان نیٹ ورک ٹیکنالوجی (16895فیصدگروتھ کے ساتھ)، موگلی لیگس (11836فیصدگروتھ کے ساتھ)، ریزرپے (11173فیصدگروتھ کے ساتھ)، چینگجو کوشوئی ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ (10452فیصدگروتھ کے ساتھ ) ، اور ڈی مال (9270فیصد گروتھ کے ساتھ) ٹاپ10فہرست میں جگہ بنا پائی ہیں۔

جغرافیائی نقطہ نگاہ سے دیکھا جائے تو ٹاپ500کی اس فہرست میں سب سےزیادہ تائیوا ن کی91کمپنیاں جبکہ دوسرے نمبر پر آسٹریلیا کی71کمپنیاں شامل ہیں۔ جب سے سرفہرست کمپنیوںکی درجہ بندی شروع ہوئی ہے، پہلی بار ایسا ہواہے کہ تائیوان کی کوئی کمپنی ٹاپ 10میںجگہ نہیں بنا سکی ہے۔

ٹرینڈز کی بات کرتے ہیں تو چین ہرشعبے میں ٹاپ پرفارمر کمپنی کا مالک ہے، سوائے کلین انرجی سیکٹر کے۔ اس شعبے میں ٹاپ کمپنی کا اعزاز بھارت کی ایک کمپنی اوریانو کلین انرجی نے حاصل کیا ہے۔

گذشتہ چھ برس سے سوفٹ ویئر ٹیکنالوجی نے ترقی کی چوٹی پر اپنے جھنڈے گاڑ رکھے ہیں۔ ڈیجیٹل سروسز کی گروتھ نے فنانسنگ کی ضرورت کے ساتھ مل کر فِن ٹیک کمپنیوں کیلئے ایندھن کا کام انجام دیاہے۔ ایشیا پیسفک میں ڈیجیٹل سے محبت رکھنے والی چھوٹی اور درمیانے درجے کی کمپنیاں اپنے جغرافیائی پھیلائو اور گروتھ کیلئے فِنٹیک کو گلے لگا رہی ہیں۔

ایک پریس ریلیز میں ڈیلائیٹ چائنا ٹیکنالوجی، میڈیا اینڈ ٹیلی کمیونی کیشنز انڈسٹری لیڈ پارٹنر ولیم چوئو کا کہناتھا، ’’ ہم ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن میں چین کےسرفہرست بینکوں کو بھی اُبھرتا ہوا دیکھ رہے ہیں،جو بِگ ڈیٹا، مصنوعی ذہانت اور بلاک چین جیسے ایریاز میںسرمایہ کاری کررہےہیں،یہ بزنس ٹو بزنس فِنٹیک سیگمنٹکی گروتھ میں سرفہرست ہوںگے ‘‘۔