• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبر پختونخوا میں ایک اور بڑے مالی اسکینڈل کا انکشاف

خیبر پختون خوا میں ایک اور بڑے مالی اسکینڈل کا انکشاف ہوا ہے جس میں کے پی سٹیز امپروومنٹ پراجیکٹ میں غیر رجسٹرڈ غیر ملکی کمپنی کو 32 ارب روپے کا مالی فائدہ پہنچایا گیا۔

ان مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف بعض ارکانS خیبر پختون خوا اسمبلی کے چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو لکھے گئے خط میں ہوا ہے۔

’جیو نیوز‘ کو حاصل ہونے والے خط میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ کے پی سٹیز امپروومنٹ پراجیکٹ میں مبینہ طور پر 32 ارب روپے کی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کے ممبران سجاد اللّٰہ، محمد ریاض، آزاد رکن تاج محمد، منیر حسین لغمانی اور پی ٹی آئی کے محمد عارف نے چئیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو خط لکھا جس میں ٹھیکوں میں خلاف ورزی، انجینئرنگ اور ٹیکس قوانین کی عدم پیروی، مبینہ کرپشن سے متعلق شکایات کیں۔

خط کے مطابق منصوبہ ایشیائی ترقیاتی بینک، ایشیائی انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک اور کے پی حکومت کے اشتراک سے ہے، جس کا مقصد پشاور، ایبٹ آباد، کوہاٹ، مردان اور مینگورہ میں شہری انفرااسٹرکچر اور میونسپل خدمات کو بہتر بنانا ہے۔

جوائنٹ وینچر غیر رجسٹرڈ ترک کمپنی کو ٹھیکا دیا گیا ہے۔

کمپنی بولی کے وقت ایف بی آر، کے پی ریونیو اتھارٹی اور نہ ہی پاکستان انجینئرنگ کونسل کے ساتھ رجسٹرڈ تھی۔

خط کے مطابق گراؤنڈ پر بہت کم ترقی کے باوجود 32 ارب روپے کمپنی کو جاری کیے گئے ہیں اور جھوٹی پیش رفت رپورٹیں بنا کر ناقص نگرانی، عملہ و مشیروں کی ملی بھگت سے یہ ادائیگیاں کی گئیں، غیرملکی کمپنی نے مبینہ طور پر ٹیکس چوری کیا اور اس کا ریکارڈ بھی موجود نہیں جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا گیا۔

خط میں معاملہ نیب، ایف بی آر اور دیگر اداروں کو بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا۔

پی اے سی کے چئیرمین بابر سلیم سواتی نے 17 جولائی کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس طلب کر لیا۔ 

اجلاس میں ڈپٹی آڈیٹر جنرل (نارتھ)، سیکریٹری مواصلات، سیکریٹری بلدیات کو بھی طلب کیا گیا ہے۔

پی اے سی نے متعلقہ تمام محکموں کو ان الزامات پر تفصیلی جوابات تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔

قومی خبریں سے مزید