2020ء میں کتے کے کاٹے سے پہلی ہلاکت

January 02, 2020

Your browser doesnt support HTML5 video.


کتے کے کاٹنے سے لاحق مہلک بیماری ریبیز نے سال کی پہلی جان لے لی۔

پاگل کتے کے کاٹنے اور اینٹی ریبیز ویکسین نہ ملنے کے سبب شکارپور کا 20 سالہ نوجوان کراچی کے جناح اسپتال میں آج دم توڑ گیا۔

جناح اسپتال کراچی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق گزشتہ روز شکارپور سے بیس سالہ نوجوان شاہد اقبال کو تشویشناک حالت میں اسپتال لایا گیا تھا جس کے معائنے کے بعد انکشاف ہوا کہ مریض مہلک ترین بیماری ریبیز کا شکار ہو چکا تھا۔

ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق شاہد اقبال میں ہائیڈرو فوبیا یعنی پانی سے ڈرنے اور شدید بےچینی کی علامات پائی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مریض کو تین مہینے قبل شکارپور میں پاگل کتے نے کاٹا تھا لیکن لاعلمی کی وجہ سے مریض کے اہل خانہ اسے اینٹی ریبیز ویکسین نہ لگوا سکے۔

ماہرین کے مطابق اگر کسی شخص کو کتا کاٹ لے تو اسے فوری طور پر اینٹی ریبیز ویکسین اور امیونوگلوبلولن کا کورس کروایا جاتا ہے اور اگر کسی شخص کو پاگل کتے کے کاٹنے کے بعد ویکسین اور ایمیونو گلوبلولن نہ لگائی جائے تو وہ انتہائی اذیت ناک موت سے ہمکنار ہوجاتا ہے۔

جناح اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق شاہد اقبال کو گزشتہ روز شکار پور سے جناح اسپتال لایا گیا تھا اور جناح اسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں مریض کی اذیت کم کرنے کے لئے اسے سکون آور ادویات دی جارہی تھی۔

رواں سال سندھ میں ریبیز کے باعث ایک جبکہ گزشتہ سال کتے کے کاٹنے کے باعث 25 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔