ایل این جی اسکینڈل، نیب نے توپوں کا رخ شاہد خاقان کے بیٹے کی جانب موڑ دیا

February 06, 2020

اسلام آباد (زاہد گشکوری) اربوں روپے مالیت کے ایل این جی ٹھیکے کی تحقیقات نے نیا موڑ لے لیا ہے۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپنی توپوں کا رخ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کےبیٹے عبداللہ عباسی کی جانب پھیر دیا ہے۔

نیب نے اس حوالے سے اپنی پہلی تحقیقاتی رپورٹ میں اربوں روپے کی سیکڑوں منتقلیوں سے متعلق حیران کن دعوے کئے ہیں جو شاہد خاقان عباسی یا ان کے بیٹے عبداللہ عباسی یا رشتہ داروںکی ملکیت میں کمپنیوں کے ذریعہ منتقل ہوئے جن کی سخت جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔

ایک ارب 20؍ کروڑ روپے کی گزشتہ 5؍ سال کے دوران منتقلیاں عبداللہ عباسی کے تین اکائونٹس کے ذریعہ ہوئیں۔ جعلی کمپنیوں کے 5؍ اکائونٹس ٹریول روٹرز (عبداللہ عباسی /سعودی عباسی کی ملکیت)، بلو واٹر (عبداللہ عباسی اور مومن علی خان کی ملکیت) اور پیورا بلڈرز (عبداللہ عباسی کی ملکیت) کی چھان پھٹک کی جارہی ہے جن میں 24؍ کروڑ 20؍ لاکھ روپے کا انکشاف ہوا ہے۔

جبکہ نیب رپورٹ میں دعوے کے مطابق عبداللہ عباسی کے کوئی آزاد ذرائع آمدن نہیں ہیں۔ 2015ء سے 2019ء کے درمیان واجب الادا مجموعی ایک ارب 60؍ کروڑ میں سے ایک ارب 10؍ کروڑ روپے عبداللہ عباسی نے نکلوائے۔

یہ نئی پیش رفت شاہد خاقان عباسی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کئے جانے کے چند دنوں بعد ہی سامنے آئی ہے۔ جب نیا ترمیمی نیب آرڈیننس سرکاری طور پرنافذ العمل ہوگیا ہے۔

احتساب عدالت میں پیش نیب تحقیقاتی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی اور ان کے خاندان کے ارکان نے غیر قانونی طور پر حاصل رقوم کو رکھنے کے لئے فرنٹ مین اور جعلی کمپنیاں استعمال کیں۔

شاہد خاقان عباسی، ان کی اہلیہ ثمینہ شاہد، بیٹے عبداللہ عباسی، برادر نسبتی ڈاکٹر جہاں زیب قریشی، بہن سعدیہ عباسی اور عابد ریاض نے فروری 2015ء سے نومبر 2019ء کے دوران مجموعی طور پر ایک ارب 53؍ کروڑ روپے کریڈٹ / ڈیبٹ کئے۔

دو کروڑ 23؍ لاکھ روپے شاہد خاقان عباسی کے اے بی ایل اسلام آباد برانچ کے اکائونٹ نمبر 0010040799270012 سے ملے۔ شاہد خاقان عباسی کے رشتہ داروں عابد ریاض اور سعدیہ عباسی کے چار اکائونٹس میں 30؍ کروڑ 60؍ لاکھ اور ڈاکٹر جہاں زیب قریشی کے اکائونٹ میں 7؍ کروڑ 40؍ لاکھ روپے کریڈٹ کئے گئے۔

ایئر بلو کے کھاتوں کی بھی جانچ پڑتال ہورہی ہے۔ عبداللہ عباسی جنہیں نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے تین بار طلب کیا، انہوں نے نیب کے عائد کردہ الزامات کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کوئی غیر قانونی کاروبار کیا اور نہ ہی غیر اعلانیہ کمپنیوں کے وہ مالک ہیں۔

بلو واٹر اور ٹریول روٹرز کا تو انہوں نے اپنے گوشواروں میں بھی ذکر کیا ہےجبکہ زیادہ تر رقوم والد کے اکائونٹ سے گفٹ کی صورت ملی۔

تاہم وہ اس بات کی وضاحت نہیں کرسکے کہ پیوار بلڈرز کو ایس ای سی پی سے کیوں رجسٹر نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ مذکوہ کمپنی کے تحت کوئی بڑا کاروبار نہیں ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ تمام اثاثوں کی تفصیلات نیب کو دے دی گئیں جو کسی غلط کاری کا سراغ نہیں لگا سکا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوسر ایل این جی ٹرمنل کسی طلب کے بغیر عجلت میں قائم کیا گیا جس سے وہائٹ کالر کرمنلز کو موقع ملا۔

تحقیقاتی رورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے نیب کو اپنی خفیہ رپورٹ میں کہا کہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے اکائونٹس سے 44؍ کروڑ 30؍ لاکھ روپے کی غیر معمولی منتقلی ہوئی۔

سابق مینجنگ ڈائریکٹر گورنمنٹ ہولڈنگ شاہد مظفر اور ان کی اہلیہ کے اکائونٹس کی بھی جانچ پڑتال کی گئی۔ تین مختلف اکائونٹس میں 16؍ کروڑ روپے ملے۔ دبئی اسلامک بینک میں جون 2018ء میں 6؍ کروڑ 90؍ لاکھروپے منتقل ہوئے۔

نیب رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا کہ جنوری 2014ء سے نومبر 2019ء کے دوران 14؍ اکائونٹس 1517؍ ارب روپے کی منتقلیاں ہوئیں۔ اینگرو ٹرمنل نے اکائونٹ نمبر 14759328 کے ذریعہ 688؍ ارب روپے ایم سی بی کارپوریٹ برانچ میں کریڈٹ کئے۔ اس اکائوٹنس کے دستخطی علی الدین، ناز خان اور شیخ عمران الحق ہیں۔

اسی کمپنی نے مذکورہ رقم کریڈٹ کرنے کے بعد ڈیبٹ بھی کی۔ تحقیقات میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ یو ایس ایڈ کے ذریعہ انٹرنیشنل کنسلٹنٹس کیو ای ڈی کی شکل میں خدمات حاصل کرکے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی۔

کوئی مناسب حوالہ شرائط مرتب نہیں کئے گئے۔ انٹرنیشنل میڈیا کو کوئی اشتہار جاری نہیں کیا گیا تاکہ انہیں اس عمل سے دور رکھا جائے۔