ہاناؤ حملہ، جرمنی میں مسلمانوں اور یہودیوں کیلئے سیکورٹی اقدامات سخت کرنے کا فیصلہ

February 23, 2020

برلن(پی پی آئی)جرمن حکومت نے ہاناؤ حملے کے بعد ملک بھر میں مسلمانوں کی سکیورٹی اقدامات سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہاناؤ میں ایک انتہا پسند کی فائرنگ سے نو افرادجاں بحق ہوگئے تھے۔جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے اپنی پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ ہاناؤ حملے میں نسلی تعصب کے پس منظر کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اس سے پہلوتہی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت جرمنی کو دائیں بازو کے شدید داخلی خطرے کا سامنا ہے۔ زیہوفر کے مطابق جرمن جمہوریت بھی اس صورت حال میں خطرے سے دوچار ہو کر رہ گئی ہے اور اس تناظر میں سارے ملک کو بڑے پیمانے پر مناسب سکیورٹی اقدامات کی ضرورت ہے۔ جرمن وزیر داخلہ نے بتایا کہ حساس مقامات اور اداروں کی سکیورٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس تناظر میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کی جائے گی۔ اسی طرح ریلوے اسٹیشنوں پر بھی پولیس کی گشت کے ساتھ ساتھ تعیناتی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ ہاناؤ جیسے حملے یا اس کے جواب میں انتقامی ردعمل کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔زیہوفر نے واضح کیا کہ اگلے دنوں میں کئی اہم تقریبات اور تہوار منائے جانے والے ہیں اور اس باعث سلامتی کی بھاری ذمہ داری ملکی سیکورٹی اہلکاروں اور اداروں پر عائد ہو گئی ہے۔ جرمن وزیر داخلہ کا اشارہ کارنیوال کی تقریبات اور مختلف شہروں میں نکالے جانے والے جلوس ہیں۔ دوسری جانب جرمن حکومت کی کمشنر آنیٹ ویڈمان ماؤز نے ایسنر براڈکاسٹنگ ہاؤس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی کے ساتھ ساتھ ملک میں اسلاموفوبیا کے انسداد کی بھی ضرورت بڑھ گئی ہے۔ ماؤز نے واضح کیا کہ دائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف جدوجہد جاری ہے لیکن اب اس میں مزید شدت لانا وقت کی ضرورت ہے کیونکہ مسلمان اور یہودی یا غیر ملکی پس منظر کے حامل لوگوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ گیا ہے اور وہ حملے کے خوف محسوس کرنے لگے ہیںکولون شہر میں قائم ترک اسلامک یونین برائے مذہبی امور کے ترجمان ذکریا علیگ نے انضمام کی کمشنر کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے اسے ایک مناسب اقدام قرار دیا ہے۔