پینسل کی کہانی اس کی اپنی زبانی

March 14, 2020

نہال ثاقب

میرا نام پینسل ہے۔ ہوں تومیں دبلی پتلی، پر بڑے کام کی چیز ہوں، اب آپ یہ نہ کہیئے گا کہ میں اپنے منہ میاں مٹھو بن رہی ہوں۔ اب دیکھیں نہ اگر میں نہ ہوتی تو بچے لکھنا کیسے سیکھیں گے اور ان تمام بڑی عمارتوں، پلوں اور مشینوں کے نقشے کیسے تیار ہوں گے۔ میری ایک خوبی یہ ہے کہ میں بہت سستی ہوں، چاہے کوئی امیر ہو یا غریب مجھے آسانی سے خریدکر استعمال کرسکتے ہیں۔ میری ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اگر درست طریقے سے استعمال کیا جائے تو میں کافی دن تک چلتی ہوں اس کے علاوہ ایک اور فائدہ یہ بھی ہے کہ، اگر آپ سے لکھنے میں کوئی غلطی ہوجائے تو میرے لکھے کو ربڑ سے مٹایا بھی جاسکتا ہے۔

مجھے سخت تکلیف ہوتی ہے جب آپ مجھے شارپنر سے چھیلتے ہیں لیکن کیا کروں اگر میں تکلیف نہ اٹھائوں تو آپ لکھیں گے کیسے؟ بعض بچے جب دانتوں سے چباتے ہیں تو بھی مجھے سخت تکلیف ہوتی ہے لیکن مجھے اپنی تکلیف سے زیادہ اس بات کا افسوس ہوتا ہے کہ جو بچہ مجھے چباتا ہے، اس کے جسم میں میرے سیسے کے زہریلے ذرات پہنچ جاتے ہیں، جن سے اس کی صحت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

میں آپ سے ایک التجا کرتی ہوں کہ مجھے دانتوں سے نہ چبائیے۔ لکڑی کے درمیان سیسہ رکھ دیا جاتا ہے جو لکھنے میں کام آتا ہے۔ آج کل مجھے لوگ دیکھ بھال کر خریدتے ہیںکیونکہ مجھے بنانے والے گھٹیا خام مال استعمال کررہے ہیں ،جس کی وجہ سے میں جلدی خراب ہوجاتی ہوں۔ آخر میں بس اتنا کہوں گی،

ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے

آتے ہیں جو کام دوسروں کے