ننھا بھالو

March 14, 2020

امجد علی

برفیلے پہاڑوں کی چوٹیوں پر تو ابھی بھی برف تھی لیکن نیچے وادی میں موسم خوشگوار ہو چکا تھا۔ننھا بھالو اپنی ماں کے ساتھ نیچے جا رہا تھا ۔ دونوں آہستہ آہستہ پہاڑ سے نیچے اُتر رہے تھے۔ ننھا بھالو اپنی ماں کے آگے آگے اچھلتا کودتا چلاجا رہا تھا۔ پھر وہ نیچے دریا کے کنارے پہنچ گئے۔ دور سے ہموارزمین دیکھ کر ننھےبھالو نےبھاگنا شرو ع کر دیا۔ جب وہ کافی دور نکل گیا تو اُس کی ماں نے ایک زور دار آواز نکالی، ننھےبھالوکے قدم فوراً رُک گئے،ماں نے اُسے واپس بلایا تھا۔ وہ بھاگتا ہوا واپس ماں کے پاس آ گیا۔دریا کے کنارے ایک جگہ پانی بہت کم تھا۔ ماں نے اپنا دایاں پاؤں پانی میں ڈالا اور پھر فوراً پیچھے کھینچ لیا۔ ننھے بھالونے بھی ایسا ہی کیا۔ پھر ماں پانی کے اندر چلی گئی۔ پیچھے پیچھےننھا بھالو بھی پانی کے اندر جانے لگا لیکن پانی اتنا ٹھنڈا تھا کہ اُسے جھرجھری آ گئی اور وہ بھاگ کر واپس خشکی پر چلا گیا۔ ماں اب اُس کی طرف دیکھ رہی تھی اور پنجےپانی میں مار ر کر اُسے بلا رہی تھی۔ ماں کے پنجے لگنے سے پانی میں پیدا ہوتی ہلچل اُسےبہت اچھی لگ رہی تھی۔ بالآخر اُس سے رہا نہیں گیا اور وہ بھی پانی میں ماں کے پاس چلا گیا۔

شرو ع میں کچھ دیر وہ کانپتا رہا لیکن پھر جب اُس نے بھی پانی میں اچھلنا کودنا شرو ع کیا ا تو اُس کی کپکپاہٹ جاتی رہی۔ اب اُسے خوب مزہ آ رہا تھا۔ دونوں کو بھوک لگنےلگی۔ دریا میں کچھ دور، جہاں پانی گہرا تھا، وہاں رنگا رنگ مچھلیاں تیر رہی تھیں۔ ماں اُن مچھلیوں کی طرف جانے لگی تووہ بھی پیجھے پیچھے چلا تو ماں نےرکنے کا اشارہ کیا، ننھا بھالو رُک گیا۔وہ دور کھڑا ماں کو مچھلیوں کا شکار کرتے دیکھتا رہا۔ ساتھ ساتھ پانی میں کھیلتا بھی رہا۔ یہاں تک کہ ماں شکار کی ہوئی دو بڑی بڑی مچھلیاں منہ میں دبائے گہرے پانی سے نکل آئی۔ وہ دونوں دریا سے باہر نکل آئے اور مزے سے اُن مچھلیوں کا نرم نرم گوشت کھایا۔ پیٹ بھر کر کھانا کھانے کے بعد اُسے نیند آنے لگی تھی، تب دونوں واپس پہاڑ کی طرف جانےلگے۔ابھی وہ راستے میں تھے کہ وہاں ایک شکاری آ پہنچا۔ اُس کے ہاتھ میں ایک لمبی بندوق تھی۔ جیسے ہی اُس نے ننھےبھالو کو اپنی ماں کے ساتھ پہاڑ پر جاتے دیکھا، وہ بھی پیچھے پیچھے ہو لیا۔ ماں آگے آگے بڑے بڑے قدم اٹھاتی پہاڑ پر چڑھ رہی تھی، اس کا بچہ پیچھے پیچھے بھاگ رہا تھا۔ پھر گھنے درختوں کے بیچوں بیچ اچانک ماں رُک گئی۔ اور چاروں طرف سر گھما کر کچھ سونگھنے کی کوشش کی۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ ماں کسی خطرے کی بُو سونگھ رہی ہے۔

ننھابھالوخوف سے سمٹ کر ماں کے ساتھ لگ گیا۔ شکاری کے قدموں کے نیچے سوکھی شاخوں کے ٹوٹنے کی آواز سن کر ماں کو پختہ یقین ہو گیا کہ خطرہ قریب آن پہنچا ہے، اُس نے تیزی سے اوپر جانا شرو ع کر دیا۔ ننھا بھالو ماں کے ساتھ ساتھ بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اُسے بہت ڈر لگ رہا تھا وہ بار بار ٹھوکر لگنے سے گر بھی جاتا تھا۔ پھر اچانک …ایک زور دار دھماکہ ہوا، جس سے پورا پہاڑ لرز اٹھا۔ ننھےبھالو کا دل دہل گیا، اُس کی ماں کے قدم بھی رُک گئے۔ شکاری نے گولی چلا دی تھی لیکن دونوں کی خوش قسمتی کہ گولی اُن کے قریب ایک درخت کے تنے میں جا لگی تھی۔ ماں نے ایک بار پھر اپنے بچے کو ساتھ لے کر تیزی سے اوپر جانا شرو ع کر دیا۔وہ اپنے گھر کے بالکل قریب پہنچ چکے تھے۔ فائر کی آواز سن کر ننھے ریچھ کا باپ بھی کھوہ سے باہر نکل آیا، اُسے بھی اندازہ ہوگیا تھا کہ اس کی بیوی ، بچہ خطرے میں ہیں۔

شکاری اور قریب آ گیا تھا۔ننھے بھالو نے جیسے ہی اپنے باپ کو دیکھا، بھاگ کر اُس سے جا چمٹا۔ اب ننھا ریچھ درمیان میں تھا اور اُس کی ماں اور اُس کا باپ اُس کے دونوں طرف کھڑے شکاری کو اوپر آتا دیکھ رہے تھے، پھر ایسے لگا، جیسے ایک زور دار زلزلہ آیا ہو۔ اُس کے والدین نے مل کر ایک ایسی چنگھاڑ ماری کہ شکاری بھی ایک دم گھبرا گیااور اُس کے ہاتھ سے بندوق چھوٹ کرایک گہری کھوہ میں جا گری۔ خود شکاری لڑھک کر کئی میٹر نیچے جا گرا۔ اُس کا سر ایک پتھر سے ٹکرایا اور وہ شدید زخمی ہو گیا۔ اُدھر ننھے بھالوکے والدین نے ایک اور زور دار چنگھاڑ بلند کی۔ شکاری زخمی ہونے کے باوجود اپنے آپ کو گھسیٹتا ہوا پہاڑ سے نیچے اُترتا چلا گیا۔

کچھ دنوں بعد برف پڑنے لگی۔ سارا پہاڑ سفید برف سے ڈھکنا شرو ع ہو گیا۔ تب ننھا بھالوبھی اپنے ماں باپ کے ساتھ اپنے گھر میں بند ہو گیا، جو پہاڑ کی ایک گرما گرم غار میں بنا ہوا تھا۔ اب ان تینوں کو سردیوں کا زیادہ تر وقت اسی غار میں گزارنا تھا۔وہ سوچتا ہوا سو گیا کہ جب اگلی گرمیاں آئیں گی تو وہ نیچے وادی میں جاکر خوب کھیلے گا اورمچھلیاں کھایا کرے گا۔