مذہب سے بالاتر ، انسانیت کے ناطے سوچیں، شعیب اختر

March 23, 2020

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بالر شعیب اختر نے اپنے یوٹیوب چینل پر کورونا وائرس کے حوالے سے جاری کردہ ایک پیغام میں کہا کہ یہ وقت مذہب کے نام پر لڑنے کے بجائے انسان بننے کا ہے۔

گزشتہ دنوں قومی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بالر شعیب اختر نے اپنے یوٹیوب چینل پر اپنی ایک ویڈیو اپ لوڈ کی جس میں وہ پوری دُنیا میں موجود اپنے مداحوں کو کورونا وائرس کے حوالے سے پیغام دے رہے ہیں۔

شعیب اختر نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’کورونا کی وجہ سے میرا دل اُداس بھی ہے اور تنگ بھی ہے، اِس حوالے سے آج میں آپ سب کو ایک عوامی پیغام دے رہا ہوں ، مجھے اُمید ہے کہ آپ اِس پیغام کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔‘

سابق فاسٹ بالر نے کہا کہ ’اِس پوری دُنیا میں میرے جہاں جہاں بھی مداح ہیں میں اُن سے درخواست کر رہا ہوں کہ کورونا وائرس ایک عالمی وبا ہے اور ہمیں اِس کے بارے میں ایک انسان بن کر مذہب سے ہٹ کر سوچنا ہوگا، ہمیں اِس کے بارے میں ایک ملک کی حیثیت سے نہیں بلکہ ایک عالمی طاقت کے طور پر سوچنا ہوگا۔‘

اُنہوں نے کہا کہ ’سب سے پہلے تو ہمیں یہ کرنا چاہیے کہ ہم ہجوم والی جگہوں پر نہ جائیں کیونکہ 90 فیصد کورونا ہجوم والی جگہوں سے پھیل رہا ہے، دوسرا ہمیں حکومت کی مدد کرنی چاہیے۔‘

شعیب اختر نے کہا کہ ’کورونا کے پیش نظر ہی حکومت لاک ڈاؤن کر رہی ہے تاکہ زیادہ لوگوں کا میل جول نہ ہو۔‘

اُنہوں نے کہا کہ ’جس کو کورونا وائرس ہے میری اُس سے گزارش ہے کہ بھائی قرنطینہ میں چلے جاؤ، کورونا ہونا کوئی شرم کی بات نہیں ہے، اپنے آپ سے اور اپنی فیملی سے الگ ہوجاؤ، دُنیا کے دیگر لوگوں کی جان پر رحم کھاؤ۔‘

سابق فاسٹ بالر نے کہا کہ ’دوسرا یہ کہ پاکستان، بھارت، بنگلادیش میں لوگ کہہ رہے ہیں کہ اللّہ خیر کرے گا۔‘

اُنہوں نے کہا کہ ’ہاں بھائی اللّہ خیر کرے گا، اللّہ کے امر سے ہی بندہ مرتا ہے بیماری سے نہیں مرتا ہے، اللّہ کا حکم ہوگا تو ہم جائیں گے لیکن اللّہ نے ہمیں یہ حکم بھی دیا ہے کہ جان بچانا بھی فرض ہے۔‘

اُنہوں نے کہا کہ ’جان بچانے کے لیے اگر حکومت آپ کو ہجوم والی جگہوں پر جانے سے منع کر رہی ہے، آپ کو بار بار ہاتھ دھونے کی ہدایت کر رہی ہے، ہاتھ نہ ملانے کی تلقین کر رہی ہے اور کورونا کی علامات ظاہر ہونے پر ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دے رہی ہے تو آپ اسپتال جاکر اپنا ٹیسٹ کروائیں۔‘

اُنہوں نے کہا کہ ’امیر لوگوں سے اسپتال بھرے ہوئے ہیں بلاوجہ اپنے خون کے ٹیسٹ کروارہے ہیں۔‘

اُنہوں نے کہا کہ ’آپ ٹیسٹ کروائیے لیکن جب آپ کو علامات ظاہر ہوں، بلاوجہ ٹیسٹ کروانے کے لیے اسپتالوں میں ہجوم نہ بڑھائیں۔‘

شعیب اختر نے کہا کہ ’یہ دیکھ کر مجھے بہت دُکھ ہوا کہ لوگ ذخیرہ اندوزی کر رہے ہیں، کچھ خدا کا خوف کرو، اُن مزدوروں کے بارے میں سوچو جو روز کی دیہاڑی کماتے ہیں وہ بیچارے کہاں سے کھائیں گے۔‘

سابق فاسٹ بالر نے کہا کہ ’آپ ہیں کہ تین تین مہینوں کا راشن گھروں میں جمع کر رہے ہیں، آپ کو کیا معلوم کہ آپ آج سے تین چار ماہ کے بعد زندہ رہوگے یا نہیں۔‘

اُنہوں نے کہا کہ’اب ہندو، مسلمان اور سکھ بننے کا وقت نہیں ہے بلکہ یہ وقت ہے انسانیت کا۔‘

اُنہوں نے کہا کہ’آپ لوگ خود فنڈز جمع کریں کیونکہ پاکستان بھارت کی حکومتوں نے کہہ دیا ہے کہ ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں۔‘

شعیب اختر نے کہا کہ ’میں نے بھارت، پاکستان، بنگلادیش اور سری لنکا میں بہت سفر کیا ہے، اِن ممالک میں کوئی وسائل نہیں ہیں، اِن کے پاس اگر کورونا کے 2 لاکھ کیسز آگئے تو یہ صورتحال پر قابو نہیں پاسکیں گے۔‘

سابق فاسٹ بالر نے کہا کہ’اِس سب کو دیکھتے ہوئے ہمیں ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہیے، امیر کو چاہیے کہ غریب کا علاج کروائے، اُن کے گھروں میں راشن ڈلوائے۔‘

اُنہوں نے کہا کہ ’ہم جانوروں کی طرح زندگی گُزار رہے ہیں کہ آپ کے پاس پیسہ ہے تو آپ علاج کروالوگے باقی لوگ کیا کریں گے تو خدا کا کچھ خوف کریں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔‘

شعیب اختر نے کہا کہ ’میرا یہ پیغام پوری دُنیا کے لیے ہے کوشش کریں کہ سب اِس پیغام پر عمل کریں۔‘