یادِ ماضی ’لوئیس لارینس‘

November 16, 2022

یہ 30 جون 1912 کی صبح تھی، لوئیس لارینس اپنے گھر سے اپنی گھوڑا گاڑی( Carriage) میں سوار ہوکر نکلیں، ان کے کھلے بال ہوا میں لہرا رہے تھے، اس دن گھو ڑا گاڑی کی رفتار معمول سے زیادہ تھی، گھوڑے کے ٹاپوں کی آواز آس پاس کے بنگلوں کے مکینوں کو سنائی دے رہی تھی، وہ صبح کے وقت ان آوازوں سے مانوس تھے، پھر اچانک وہ کچھ ہوا جس نے کراچی کو سوگوار کر دیا، لوئیس لارینس کے لمبے بال پہیوں میں پھنس گئے، جس سے وہ گر کر بہت دور تک روڈ پر گھسیٹتی چلی گئیں ،گھوڑا اس وقت تک نہیں رکا جب تک ویل جام نہیں ہوگئے۔ جب ان کے شوہر، ایچ۔ایس لارینس کو حادثے کی خبر ملی تو وہ اپنے تین چھوٹے بچوں کو لے کر جاے حادثے پر آئے، اس وقت تک بہت سے معززین بھی وہاں پہنچ گے تھے لیکن بہت دیر ہوچکی تھی۔ فلس لوئیس لارینس کی روح پرواز کر چکی تھی۔

فلس لوئیس نیپئر لارینس، اپنے لمبے بالوں، سماجی کاموں اور گھڑ سواری کے حوالے سے کراچی میں مشہور تھیں۔ فلس لوئیس لارینس نے سندھ میں عورتوں کے تعلیم اور صحت کے لیے بہت کام کیے، لوگوں کے مسائل سمجھنے کے لیے سندھی زبان سیکھی۔ وہ لیڈی ڈفرن اسپتال کے مڈوائفری شعبے سے منسلک تھیں۔

ان کے شوہر ہینری لارینس کو اپنی بیوی سے بہت محبت تھی، ہینری نے، مسیحی قبرستان جو انگریزوں کے قبرستان کے وجہ سے گورا قبرستان مشہورِ ہے، بیوی کی یاد میں قبرستان کے ایک کونے میں الگ سے کوٹھی بنوائی اور اس پر سنگ مرمر کا مغل طرز تعمیر کی چوکنڈی بنائی ۔جس پر فلس لوئیس کے نام کی تختی اور تاریخ وفات 30 جون 1912 درج ہے۔1912 میں لیڈی ڈفرن اسپتال میں فلس لوئیس لارینس انسٹیٹیوٹ کا قیام عمل میں آیا۔ نگار سنیما سے گارڈن تک لارنس روڈ بھی اسی کے نام سے منسوب ہے ،جو اب نشتر روڈ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

لوئیس کے شوہر، ایچ۔ایس لارینس کراچی کلیکٹر تھے۔ وہ 1909 سے 1910 اور 1912 سے 1913 تک اس عہدے پرفا ئز رہے ۔1931 سے 1933 تک سندھ کے کمشنر بھی تھے۔ ھینری لارینس نے بمبئی سول سروس کا امتحان پاس کیا تھا۔

ھینری اسٹیولی لارینس نے 1899 میں، فلس لوئیس نیپئر سے شادی کی تھی، فلس لوئیس 24 اگست 1868 کو کراچی میں پیدا ہوئیں، ان کے والد کا نام ایڈورڈ نیپئر اور ماں کا نام مارتھر لوئیس تھا۔

43 سال کے عمر میں فلس لوئیس حادثے کا شکار ہوئیں۔ لارینس، نے فلس لوئیس کی بہن، جین روسمونڈ نیپئر سے دوسری شادی کرلی۔ لارینس 29 جون 1949 کو آکسفورڈ انگلینڈ میں وفات پاگئے۔ دوسری بیوی جین روسمونڈ 16 فروری 1976 کو فوت ہوئیں۔

فلس لوئیس کے مقبرے کو لوگ دور دور سے دیکھنے آتے تھے، کچھ سال پہلے جب میں وہاں گیا تو مقبرے کے اطراف قبضہ ہو چکا تھا، قبضہ گیر آبادی کے لوگ کوڑا کرکٹ مقبرے کے سامنے اور قبرستان کے ایک حصے میں پھینکتے ہیں۔