کورونا وائرس 18فٹ تک جاسکتا ہے، سماجی دوری کے گزشتہ فارمولے پر سوالیہ نشان

May 21, 2020

کورونا وائرس کی عالمی وبا کا جب سے آغاز ہوا ہے تب سے ہمیں یہ بتایا جارہا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلائو کو روکنے کے لیے کسی اجنبی یا مشتبہ مریض سے سماجی دوری اختیار کی جائے اور اس کے لیے جو فاصلہ مقرر کیا گیا وہ چھ فٹ یا دو میٹر تھا۔

لیکن اب ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یہ فاصلہ یا سماجی دوری بیماری سے محفوظ رہنے کے لیے ہلکی ہوا میں بھی مناسب نہیں ہے۔

سائنسدانوں نے پتہ لگایا ہے کہ ہوا اگر صرف دو میل فی گھنٹے کی رفتار سے بھی چل رہی ہو تو یہ دھوئیں کی منتقلی کے لیے کافی ہے، جبکہ لعاب دہن یا تھوک صرف پانچ سیکنڈ میں 18فٹ تک کا فاصلہ طے کرسکتا ہے۔

قبرص کی یونیورسٹی آف نکوسیا کی اس تحقیقی ٹیم کا کہنا ہے کہ اس تجربے سے یہ معلوم ہوا ہے کہ سماجی دوری کے حوالے سے جو فاصلہ بتایا گیا ہے وہ کورونا وائرس جیسی مہلک وبا کے پھیلائو کی روک تھام کے لیے موثر نہیں۔

اس تحقیقی ٹیم نے لعاب دہن کے ہوا میں سفر کا باقاعدہ کمپیوٹر کے ذریعے سیمولیشن تیار کیا اور بتایا کہ کس طرح لعاب کے قطرے (چھوٹے یا بڑے) کسی شخص کے کھانسنے یا چھینکنے کے بعد کیسے ہوا میں سفر کرتے ہے۔

ان سائنس دانوں کے مطابق جب کوئی کھانستا ہے تو تقریباً تین ہزار قطرے ایک سنگل کھانسی میں خارج ہوتے ہیں جس میں سے بہت سارے مختلف سمتوں میں پھیل جاتے ہیں۔

جبکہ ایک چھینک میں چالیس ہزار قطرے خارج ہوسکتے ہیں۔ ان قطروں کے ہوا کے ذریعے سفر میں بہت سے فیکٹرز ہوسکتے ہیں جیسے کہ انکا سائز، قطروں کی تعداد، نمی اور پھر یہ قطرے کس طرح ہوا میں بخارات بن جاتے ہیں، یہ سب کچھ اس ماڈل میں شامل کرکے صورتحال کا اندازہ لگایا گیا ہے۔