اشتہارات دیکھ کر کمانے کا حکم

June 12, 2020

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال :۔میں ایک آن لائن کمپنی میں کام کرتا ہوں ۔کمپنی ہم سے لے کر ایڈورٹائزمنٹ کا بزنس کرتی ہے ،مثال کے طور پر میں کمپنی میں ایک لاکھ روپے انویسٹ کرتا ہوں تو کمپنی مجھے اس کا پرافٹ ٹوٹل 450 دن دیتی ہے اور کمپنی پرسنٹیج 2 سے 7 طے کرتی ہےاور مجھے ڈیلی کمپنی کی ویب سائٹ پر جا کر کچھ ایڈ ویو کرنے ہوتے ہیں، یہ کام کرنے کے بعد ہی مجھے پرافٹ ملتا ہے اور 450 دنوں کے بعد میں اپنی اصل رقم کے ساتھ ساتھ پراٖفٹ بھی لے چکا ہوتا ہوں۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ کام سود وغیرہ میں تو شمار نہیں ہوتا؟

جواب:۔اس طرح پیسے کمانا حلال نہیں ہے۔ایک تو کمپنی کے ساتھ نفع کی شرح درست طریقے سے طے نہیں ہوتی۔اگرچہ نفع کی کم سے کم اورزیادہ سے زیادہ حد متعین ہے ،مگر شرعاً اتنا کافی نہیں ہے۔دوسرے اس عمل کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ سمجھیں کہ اس پروڈکٹ کو زیادہ تعداد میں لوگ دیکھ چکے ہیں،اس طرح وہ متاثر ہوں اور خریدنے کی طرف راغب ہوں، حالانکہ حقیقت اس طرح نہیں ہوتی۔پس یہ ایک قسم کا دھوکا ہوا ۔

اس کے علاوہ اشتہار دیکھنا کوئی معتد بہ کام نہیں ہے جس کی وجہ سے اجرت کے حصول کو جائز کہا جاسکے۔چوتھی وجہ یہ ہے کہ اشتہار اگر ایسا ہو کہ سب کے لیے اسے دیکھنا مباح (جائز) ہوتو وہ اجارہ کا محل نہیں ہوسکتا۔آخری خرابی اشہارات کی خرابی ہے۔اگر کوئی اشتہار کسی ایسی چیز یا کام کا ہے جو غیر شرعی ہے یا کام اور چیز شرعی ہے مگر اشتہار کا مواد غیرشرعی ہے تو اسے دیکھنا ہی جائز نہیں ہے، چہ جائے کہ اس پر اجرت وصول کی جائے۔بدقسمتی سے عموماًاشتہارات ناجائز موادپر مشتمل ہوتے ہیں ۔ان وجوہات کی بناء ایسی آن لائن کمپنیوں میں انویسٹ کرنا اور نفع کمانا حلال نہیں ہے۔