ادویات کی قیمتیں؟

July 01, 2020

اِس وقت نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں کورونا وائرس کی وجہ سے میڈیکل ایمرجنسی نافذ ہے جس کے پیش نظر عوام کو علاج معالجے کی بہتر سہولتوں اور معیاری ادویات کی سستے داموں فراہمی یقینی بنانا ہر حکومت کی اولین ترجیح بنی ہوئی ہے۔ اِس کے برعکس پاکستان میں ڈرگ پرائس پالیسی 2018میں ترمیم اور وزیراعظم عمران خان کی طرف سے کنزیومر پرائس انڈیکس کی شرح کے تحت ادویات کی قیمتوں میں سالانہ اضافہ روکنے کے باوجود متعدد جان بچانے والی اور دیگر ادویات کی قیمتوں میں آئے دن من مانے اضافے کا رجحان بدستور جاری ہے۔ ذیابیطس، بلڈ پریشر سمیت بہت سے دیگر دائمی امراض سے دوچار مریضوں کی تعداد لاکھوں میں ہے اور ان میں سے بیشتر افراد وہ ہیں جن کا ذریعہ آمدنی بہت محدود ہے اور جو دوا اور اشیائے خورونوش میں سے کسی ایک چیز کی خرید کی ہی استطاعت رکھتے ہیں۔ ادویات کی قیمتوں میں آئے روز من مانے اضافے کے پیش نظر پیر کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق کیس کی سماعت کی جس میں سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو ادویات کی قیمتوں سے متعلق چار ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نےاِس موقع پر ریمارکس دیے کہ ہمارا ڈریپ کا ادارہ دوا ساز کمپنیوں کے نیچے لگا ہوا ہے، ڈریپ کو دوائوں کی قیمتوں کا تعین ایک دن میں کرنا چاہئے۔ ہمارے ملک میں ہر شعبے سے متعلق مجاز ادارے، قوانین، قانون نافذ کرنے والے ادارے، وفاقی و صوبائی ہر سطح پر موجود ہیںلیکن بد قسمتی سے اُن کی موجودگی میں بھی ادویات کی قیمتیں بلاجواز اور کسی ٹائم فریم کے بغیر غیرمعمولی طور پر بڑھ رہی ہیں۔ اُمید کی جانی چاہئے کہ عدالتی حکم کے پیشِ نظر وزارت صحت بلاتاخیر صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے مارکیٹ میں تمام دواؤں کی دستیابی یقینی بنا کر ان کی قیمتیں اعتدال میں لانے کے لیے اقدامات کرے گی۔