طالبات کو جنسی ہراساں کرنے پر نوٹس

July 01, 2020

وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے لاہور کے اسکول میں طالبان کو جنسی ہراساں کیے جانے کا نوٹس لے لیا۔

لاہور کے ایک معروف انگلش میڈیم اسکول کی طالبات کو کئی سال تک جنسی طور پر ہراساں کیا جاتا رہا، تنگ آ کر طالبات اور فارغ التحصیل طلباء نے ہمت کی اور اسکول انتظامیہ کو آگاہ کر دیا۔

اسکول انتظامیہ نے ٹیچر سمیت 4 افراد کو ملازمت سے نکال دیا تاہم پولیس کو معاملے سے آگاہ نہ کیا۔

وزیرِاعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ’جیو نیوز‘ کی خبر پر ایکشن لیتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔

لاہور کے علاقے غالب مارکیٹ گلبرگ میں واقع معروف انگلش میڈیم اسکول کی طالبات نے اسکول کے 4 ملازمین کے خلاف انہیں جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کر دیا۔

طالبات کے مطابق چاروں افراد کئی سال سے طالبات کو ہراساں کر رہے تھے، اسکول انتظامیہ کو کئی مرتبہ آگاہ کیا گیا لیکن کوئی کارروائی نہ کی گئی، بعض طالبات نے تنگ آ کر اسکول ہی چھوڑ دیا۔

بالآخر درجنوں طالبات نے اس معاملے سے نمٹنے کا فیصلہ کیا اور مل کر اسکول انتظامیہ کو شکایت درج کرائی۔

چاروں اسکول ملازمین کی جانب سے بھیجے جانے والے غیراخلاقی پیغامات، ویڈیوز اور تصاویر بھی ثبوت کے طور پر پیش کیں۔

طالبات نے الزام عائد کیا کہ ٹیچر کلاس کے دوران طالبات کو گھورتا اور پرائیوٹ اعضا کو چھونے کی کوشش کرتا تھا۔

اکاؤنٹنٹ رات اکٹھے گزارنے کا کہتا اور انکار پر دھمکی بھی دیتا رہا۔

طالبات کے مطابق انہوں نے اپنی خاتون ٹیچر مائرہ عمیر رانا کو آگاہ کیا لیکن انہوں نے بھی ساتھ نہ دیا اور خاموش رہنے پر زور دیا۔

اسکول انتظامیہ نے طالبات کی شکایت کے بعد انکوائری کی اور کیمسٹری کے استاد زاہد وڑائچ، ایڈمن افسر اعتزاز، اکاؤنٹنٹ عمر اور چوکیدار شہزاد کو ملازمت سے نکال دیا، تاہم اسکول انتظامیہ نے پولیس سے اس معاملے کو چھپایا اور انہیں اطلاع نہیں دی۔

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی نے طالبات کو جنسی ہراساں کیے جانے کا نوٹس لے لیا اور انکوائری کے لیے 3 رکنی کمیٹی قائم کر دی، تحقیقاتی کمیٹی 3 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین اعظم نذیر تارڑ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس جرم کامعاملہ ناقابلِ دست اندازی کے زمرے میں آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جرم بڑا ہے لیکن شکایت کنندہ کو ثبوت کے ساتھ پولیس کو درخواست دینی ہو گی، پولیس ازخود نوٹس نہیں لے سکتی۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے اپنے پیغام میں بتایا ہے کہ لاہور کے 2 نجی تدریسی اداروں میں بچیوں اور خواتین سے ہراسانی کے واقعے کا نوٹس لیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وزارت کے ریجنل دفاتر ہراسانی کے واقعات پر الرٹ رہتے ہیں، اس ضمن میں شکایت اور مدد کے لیے وزارت کی ہیلپ لائن 1099 دستیاب ہے۔

یہ بھی پڑھیئے:۔

لاہور میں طالبات کے ساتھ ہراسانی کا نوٹس لے لیا، شیریں مزاری

نجی اسکول میں جنسی ہراسانی کنوینر تحقیقاتی کمیٹی نامزدگی سے لاعلم

جنسی اسیکنڈل میں ملوث گومل یونیورسٹی کا پروفیسر ملازمت سے فارغ

خاتون کو جنسی ہراساں کر کے ویڈیوز بنانے والا ملزم گرفتار

دوسری جانب وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان نے ’جیو نیوز‘ کی خبر پر ایکشن لیتے ہوئے لاہور کے نجی اسکول میں طالبات کو ہراساں کرنے کے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔

انہوں نے سی سی پی او لاہور کو واقعات کی غیر جانبدارانہ انکوائری کا حکم دے دیا۔

عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ طالبات کو جنسی ہراساں کیے جانے کے واقعات ناقابلِ برداشت ہیں، ذمے دار عناصر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہراساں کی گئی طالبات کو ہر قیمت پر انصاف فراہم کیا جائے گا۔

ادھر سی سی پی ا و لاہور نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی جانب سے ہدایت ملنے پر نجی اسکول میں طالبات کو ہراساں کرنے کے معاملے کی ایس ایس پی آپریشنز فیصل شہزاد کو انکوائری کی ذمے داری سونپ دی ہے۔

سی سی پی او لاہور کی جانب سے ایس ایس پی کو 72 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ایس ایس پی آپریشنز فیصل شہزاد نے معاملے کی انکوائری شروع کر دی ہے۔

واضح رہے کہ ’جیو نیوز‘ نے گزشتہ روز غالب مارکیٹ کے ایک نجی اسکول میں طالبات کو ہراساں کرنے کی خبر دی تھی۔