یوم استحصال، امن اور سلامتی کو درپیش چیلنجز پر سیمینار کا انعقاد

August 05, 2020

جاپان میں سفارتخانہ پاکستان کے زیر اہتمام کشمیر، یوم استحصال کے موقع پر جنوبی ایشیا میں امن اور سلامتی کو درپیش چیلنجز کے عنوان سے ویب سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کی نظامت سفیر پاکستان امتیاز احمد نے کی ۔

ویب سیمینار میں جاپان پاکستان ایسوسی ایشن کے صدر شن ایمائزومی Shin Imaizumi, پاکستان میں جاپان کے سابقہ سفیر ساداکی نوماتا Saadaki Numata , پاکستان میں جاپان کے سابق سفیر کوجیما سیجی Kojima Seiji, اور فیوجی ٹی وی کی جنرل مینئجر سینئر صحافی چیوکو ناکاموتو Chiyoko Nakamoto سمیت پاکستانی میڈیا کی شخصیات نے شرکت کی۔

اس موقع پر سفیر پاکستان امتیاز احمد نے ویبنار کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے پانچ اگست کو2019ء بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے لیے آرٹیکل 370 واپس لینے کے بعد علاقے کے امن اور سلامتی کو سنگین خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔

سفیر پاکستان نے کہا کہ جموں و کشمیر قیام پاکستان کے وقت سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بین الاقوامی تسلیم شدہ تنازع ہے امتیاز احمد نے کہا کہ پانچ اگست 2019ء کو بھارت نے عالمی قوانین کی دھجیا بکھیرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے آرٹیکل 370 جس میں جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تسلیم کیا گیا تھا، غیر قانونی طور پر ختم کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرکے عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیری گئیں۔

صرف یہی نہیں بلکہ اس کے بعد سے لاکھوں فوجی مقبوضہ کشمیر میں داخل کرکے وہاں کے شہریوں کو انٹرنیٹ، ٹیلیفون کی سہولیات سے محروم کرتے ہوئے کرفیو میں رکھا گیا ہے جس سے انسانی حقوقی کی سنگین پامالی ہوئی ہے۔

سفیر پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر آواز بلند کرے اور بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے زریعے حل کرے اس موقع پر جاپانی سفارتی شخصیات نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر ایک عالمی تسلیم شدہ مسئلہ ہے اس کو حل کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت کو دوطرفہ مذاکرات کرنے کی ضرورت ہے۔

مقررین نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اور بھارت دونوں تسلیم شدہ ایٹمی طاقتیں ہیں اور اگر اس مسئلے کا فوری حل نہ نکالا گیا تو مسئلہ کشمیر خطے میں ایٹمی جنگ کا سبب بن سکتا ہے۔

مقررین نے کہا کہ ماضی میں بھارت نواز کشمیری سیاستداں بھی اب بھارت مخالف ہوچکے ہیں محبوبہ مفتی کو بھارتی حکومت نے تاحال گرفتار کرکے رکھا ہے جبکہ فاروق عبداللّٰہ کو بھی چھ ماہ تک نظر بند رکھا گیا۔

حریت کانفرنس کے تمام اہم رہنما تاحال گرفتار ہیں، عوام کو سڑکوں پر آنے اور پر امن احتجاج سے بھی قابض فوج کے زریعے روکا جارہا ہے، عوام کو انٹرنیٹ اور ٹی وی جیسی سہولتیں میسر نہیں ہیں۔

محبوبہ مفتی کہہ چکی ہیں کہ بھارت نے کشمیر کا خصوصی اسٹیٹس ختم کرکے اپنی جمہوری چہرے پر کالک مل لی ہے، تقریب کے آخر نے سفیر پاکستان امتیاز احمد نے تمام شرکاء کا فرداََ فرداََ شکریہ ادا کیا اور تقریب کا اختتام کیا۔