کورونا وائرس کا خطرہ ابھی ٹَلا نہیں...!!

August 30, 2020

فی الوقت دُنیا بَھر کے کئی مُمالک میں، بشمول پاکستان میں بھی کورونا وائرس کے کیسز بہت کم تعداد میں رپورٹ ہورہے ہیں، مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ کووڈ-19 سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر ترک کردی جائیں، کیوں کہ جب تک کرۂ ارض پر کورونا وائرس کا ایک بھی کیرئیر موجود ہے، وہ اس وبا کے دوبارہ پھیلاؤ کا سبب بن سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دُنیا بَھر میں مختلف ذرائع سے عوام الّناس کو بار بار یہ باور کروایا جا رہا ہے کہ وہ منہ اور چہرے کو چُھونے سے گریز کریں، لیکن جو افراد تمباکو نوشی کی علّت میں مبتلا ہیں، انہیں تمباکوشی کے لیےاپنے منہ اور چہرے کو لازماً ہاتھ لگانا پڑتا ہے، جس کے نتیجے میں کورونا وائرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

اِسی طرح شیشہ پینے کے دوران ماؤتھ پیس اور پائپ ایک سے زائد افراد استعمال کرتے ہیں اور یہ عمل کووڈ-19کی منتقلی کا سبب بن سکتا ہے۔ واضح رہے کہ وبائی دَور میں طبّی تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چُکی ہے کہ دیگر افراد کے مقابلے میں تمباکو نوشوں میںکورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ عالمی ادارۂ صحت نے کورونا کی وَبا پھوٹنے کے بعدباقاعدہ طور پر نہ صرف اعلامیہ جاری کیاکہ تمباکو استعمال کرنے والوں میں کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کےامکانات دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ پائےجاتے ہیں، بلکہ یہ وضاحت بھی کی کہ یہ کہنا کہ تمباکو یا نکوٹین کورونا وائرس لاحق ہونے کا خطرہ کم کردیتاہے،قطعاً غلط ہے، لہٰذا اس پر بالکل یقین نہ کیا جائے۔

دراصل جب کورونا وائرس کا وبائی دَور عروج پر تھا،تو فرانس میں کی جانے والی ایک تحقیق کی بہت زیادہ تشہیر کی گئی ،جس کے مطابق نکوٹین کے استعمال سے کورونا سے تحفّظ حاصل ہوسکتا ہے۔ اس خبر کی تشہیر کے بعدنکوٹین پیچیز(Patches)کی خریداری میں بے تحاشا اضافہ دیکھا گیا، مگر حقیقت تو یہ ہے کہ نکوٹین صرف ایک نشہ آور شے ہے، جو کسی بھی لحاظ سے فائدہ مندنہیں۔ اس کی مثال بالکل ایسی ہی ہے، جیسے پٹّھوں کے درد سے آرام کے لیے طاقت ور نشہ آور درد کُش دوا استعمال کرلی جائے،حالاں کہ محض احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے (جیسے آرام کرنا) بھی افاقہ ہوسکتا ہے۔

تمباکو نوشی متعدد ناقابلِ علاج غیر متعدّی بیماریوں کا بھی سبب بنتی ہے۔ مثلاً کرونک آبسٹریکٹیو پلمونَری ڈیزیز(Chronic Obstructive Pulmonary Disease)، جس سے پھیپھڑے متاثر ہوجاتے ہیں۔ چوں کہ کورونا وائرس پھیپھڑوں پر حملہ آور ہوتا ہے، لہٰذا کووڈ -19سے متاثرہ وہ مریض جو تمباکو نوشی کرتے ہیں، ان میں سنگین پیچیدگیاں پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ مثلاً جسم میں آکسیجن کی شدید کمی اور نمونیا وغیرہ۔

واضح رہے کہ یہ دونوں ہی پھیپھڑوں کے عوارض ہیں۔ علاوہ ازیں، وہ افراد جنہوں نے حال ہی میں تمباکو نوشی ترک کی ہو، ان میں وائرس اور بیکٹیریا کے ذریعے سانس کی متعدّد بیماریاں پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ دراصل تمباکو نوشی سانس کی نالیوں میں سوزش پیدا کر کے تنفس کے مدافعتی نظام کو شدید نقصان سے دوچار کردیتی ہے۔

نیز، بلغم اور دیگر مضرِ صحت مادّوں کے اخراج میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہے۔ ہم میں سے متعدّد افراد یہ جانتے ہیں کہ اس وبا کے دوران ایک دوسرے سے کم از کم چھے فٹ کا فاصلہ برقرار رکھنا لازمی قرار دیا گیا ہے،جس کا اطلاق کھانستے اور چھینکتے وقت بھی ہوتا ہے۔ مگر تمباکو اور شیشہ نوش افراد کے سانس کے ذریعے ایسے جراثیم اور ذرّات خارج ہوتے ہیں، جو چھے فٹ سے زیادہ دُور جا سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ ایسے ماحول میں جہاں صرف ایک فرد تمباکو نوشی کررہا ہو ،دیگر افرادجو اس لَت کا شکار نہیں، وہ بھی اس کی لپیٹ میں آجاتے ہیں،کیوں کہ تمباکو کے مضر اثرات ماحول اور آس پاس موجود افراد پر بھی مرتّب ہوتے ہیں۔یہ عمل پیسیو یا سیکنڈ ہینڈاسموکنگ کہلاتا ہے۔اس سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ میں سانس لینے سے نہ صرف کووڈ-19کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، بلکہ قریب کے افراد جو دَمے کا شکار ہوں،ان کا مرض بھی بگڑ سکتا ہے۔ مشاہدے میں ہے کہ ایک نوجوان محض اس لیے دَمے کا شکار ہوگیا کہ اس کے والدین میں سے کوئی ایک شیشہ پینے کا عادی تھا۔

تمباکو نوشی کی لَت جسمانی اور ذہنی صحت کے لیےنقصان دہ ہے، لہٰذا تمباکو نوش افراد ،جس قدر جلد ممکن ہو، اس علّت سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کریں۔واضح رہے کہ ترکِ تمباکو نوشی کے نتائج فوری طور پر سامنے آتے ہیں۔نیز، ترکِ تمباکو نوشی کی بدولت مدافعتی نظام نہ صرف کورونا وائرس سے بہتر طور پر دفاع کرسکتا ہے، بلکہ پہلے سے موجود علامات سے بھی بہتر طور پر نمٹنے کے قابل ہوجاتا ہے۔نیز، ترکِ تمباکو نوشی کے فوائد میں وقت کے ساتھ اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں،جوافراد کورونا وائرس کا شکار ہوں اور دورانِ علاج تمباکو نوشی ترک کردیں، تونہ صرف ان کا امیون سسٹم مضبوط ہوجاتا ہے، بلکہ سنگین پیچیدگیاں کے پیدا ہونے کے خطرات بھی کافی حد تک کم ہو جاتے ہیں۔

وبائی دَور میں یہ دیکھا گیا ہے کہ بعض افراد نےوبا سے بچاؤ کے لیے ماسک استعمال کیا،مگرجوں ہی تمباکو نوشی کی طلب محسوس ہوئی،تو فوری طور پر ماسک ہٹا دیا۔یعنی ایک جانب تووہ کوروناوائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاط برت رہے تھے،مگردوسری جانب اس سے کہیں زیادہ خطرناک کام کررہے تھے۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق اگر ایک مرض سے محفوظ رہنے کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کے ساتھ تمباکو نوشی بھی کی جارہی ہو تو اس کی وجہ سے ہر سال قریباً آٹھ ملین افراد لقمۂ اجل بن جاتے ہیں۔خود سوچیے کہ کیا یہ عقل مندی ہے کہ تمباکو نوش افرادخود کو کسی مرض یا پھر کوروناسے محفوظ رکھنے کی کوشش کریں اور اس کے ساتھ ہی اپنے جسم میں ایسے زہریلے کیمیائی مادّے بھی داخل کرلیں، جو کئی طرح کے کینسرز، دِل اور شریانوں کے امراض کا سبب بن سکتے ہوں۔

تمباکو نوشی کی علّت ہائی بلڈ پریشر اور ذیابطیس کا سبب بھی بن سکتی ہے اور یہ وہ عوارض ہیں، جن میں مبتلا مریضوں کو کووڈ-19 کی صُورت میں مہلک ترین نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ جن افراد کا کووڈ-19 ٹیسٹ مثبت ہو، انہیں گھر پر نیبولائزر کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے کیوں کہ مشین سے باہر آنے والی بھاپ کے ذریعے بھی وائرس کے پھیلنے کا امکان ہو سکتا ہے۔ (مضمون نگار، آغا خان یونیورسٹی میں میڈیسن کے پروفیسر اور آغا خان یونی ورسٹی اسپتال،کراچی میں بطور کنسلٹنٹ پلمونولوجسٹ فرائض انجام دےرہے ہیں)