سونے کا کون سا انداز بہتر ہے؟

September 24, 2020

کچھ لوگوں کو نیند کے مسائل کا سامنا رہتا ہے، وہ رات بھر کروٹیں بدلتے رہتے ہیں مگر پُرسکون نیند سے محروم رہتے ہیں جبکہ کچھ لوگ غلط انداز یا کروٹ سے لیٹنے کے باعث سوتے میں بھی بے چین رہتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کو سونے اور بھرپور نیند لینے کے لیے بہترین انداز کے بارے میں معلوم نہیں۔ اگر آپ کے سونے کا انداز ٹھیک نہ ہو، بستر یا میٹرس غیر آرام دہ ہو یا پھر دماغ منتشر خیالات کی آماجگاہ بنا ہو تو ایک بھرپور نیند محض خواب بن جاتی ہے،وہ بھی جاگتی آنکھوں کا۔

کئی بار بظاہر رات کو اچھی طرح سونے کے بعد بھی آپ صبح بیدار ہوکر طبیعت میں بوجھل پن اور جسم میں درد محسوس کرتے ہیں۔ اس کی عمومی وجہ یہی ہے کہ آپ کے سونے کا انداز درست نہیں ہے۔ صحیح انداز میں نہ سونے کے سبب آپ کو گردن کے درد سے لے کر سانس لینے میں دشواری تک کی شکایت ہوسکتی ہے۔ یہ بات بھی یاد رکھیں کہ آپ کی نیند کاتعلق آپ کی دن بھر کی مصروفیات سے جُڑا ہے۔

ایک تھکا دینے والے دن کے اختتام پر آپ بھرپور نیند لینے کے لیے تیار ہوتے ہیں، ایسے میں یہ بات اہمیت اختیار کرجاتی ہے کہ آپ کے سونے کا انداز یا کروٹ درست ہو۔ آئیں جانتے ہیںکہ آپ جس اندازمیں لیٹتے ہیں اس کے کیا فوائد اور نقصانات ہیں۔

پیٹ کے بل لیٹنا

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ آپ تھکے ماندے گھر پہنچے اور الٹے دراز ہو کر لیٹتے ہی نیند کی وادیوں میںکھو گئے۔ اس انداز میں سر کے نیچے تکیہ رکھنے سے آپ آرام دہ حالت میںتور ہتے ہیں لیکن زیاد ہ دیر تک اس پوزیشن میںلیٹے رہنے سے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ طبی ماہرین اسے بدترین پوزیشن قرار دیتے ہیں اور اسلام میں بھی اس طرح لیٹنے کی ممانعت کی گئی ہے۔

اس انداز میںلیٹنے سے جِلد کی ہموار گولائی کو برقرار رہنے میں مشکل ہوتی ہے اور نتیجتاً جوڑوںا ور عضلات پر مسلسل پریشر پڑتا رہتا ہے، جس سے مختلف مسائل سامنے آتے ہیں۔ اس پوزیشن میںگردن ایک جانب مڑی یا اکڑی رہتی ہے، جس سے گردن میںدرد ہونے کا خطرہ بڑھ جاتاہے۔ اس کے علاوہ الٹے سونے سے معدے اور کمر کے نچلے حصے پر بھی دبائو پڑتا ہے، اس سے کمر درد کی شکایت ہونے لگتی ہے۔ اس پوزیشن کا بس ایک ہی فائدہ ہے کہ آپ کو خراٹے نہیںآتے ۔

کروٹ کے بل سونا

تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ زیادہ تر لوگ کروٹ کے بل سوتے ہیں۔ وہ دائیںیا بائیںکروٹکرکے سیدھے سوتے ہیں یا پھر گول مول ہو کر گھٹنے پیٹ کی طرف موڑ لیتے ہیں۔ یہاں یہ بات دلچسپی سے خالی نہیںکہ دائیں اور بائیں کروٹ لینے کےاثرات بھی ایک جیسے نہیںہیں۔ اس انداز سے لیٹنے میں کمر اور گردن میںدرد نہیںہوتا، دورانِ حمل مائوںکو اسی انداز میں لیٹنے کا مشورہ دیا جاتاہے۔ تاہم بازوئوںاور ٹانگوںکے اعصاب کو نقصان سے بچا نا ہے تو ٹانگوںکےدرمیان ایک تکیہ رکھ لیں۔

دائیںکروٹ:اس انداز میں سونے سے آپ کی ریڑھ کی ہڈی کو آرام ملتاہے اور آپ قدرتی زاویے سے آرام سے سو جاتے ہیں۔ اس طرح سونا ہاضمہ کے لیے بھی بہتر ہوتا ہے۔

بائیں کروٹ:اس انداز میں لیٹنے سے آپ ایسڈیٹی اور کھٹی ڈکاروں سے محفوظ رہتے ہیں، تاہم اس سے معدے پر بوجھ پڑتاہے ۔

گول مول ہوکر لیٹنا:نیند کے حوالے سے تحقیق کرنے والی آسٹریلوی ماہر الینا وونل کا کہناہے کہ بہت سے لوگ سونے کے دوران اپنی ٹانگوںکو پیٹ کی طرف سمیٹ لیتے ہیںاور گول مول ہوکر نیند لیتے ہیں۔ اس اندازمیںسونا اس لئے اچھا نہیںہےکہ اس سے جسم کے اندرونی اعضاء، خاص طورپر پھیپھڑوں پر دبائو پڑتاہے۔

آپ اچھی طرح سانس نہیںلے پاتے، جس سے جسم کو آکسیجن کی مقدار پور ی نہیںملتی اوردورانِ خون متاثر ہوتاہے ۔ آپ کوسونے کی یہ عادت ترک یا تبدیل کرنے کی ضرورت ہوگی۔ اس کے علاوہ جسم سے زہریلے مادوں کے اخراج کے نظام میں ہونے والے انفیکشن (Urinary Tract Infection) کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

کمر کے بل سونا

کمرکے بل سونے کو ماہرین بہترین پوزیشن قرار دیتے ہیں۔ آ پ کا چہرہ سامنے ہوتاہے اور آپ کی گردن اور کندھے تکیہ پر آرام دہ حالت میں ہوتے ہیں۔ آپ کا سرباقی جسم سے تھوڑا اوپر اور معدہ نیچے کی طرف ہوتا ہے۔ سونے کا یہ انداز آپ کی صحت کیلئے بہترین ہے۔ اس سے جسم کا پورا وزن چاروں طرف تقسیم ہو جاتا ہے۔

اس انداز میں آپ کے چہرے پر جھریاںپڑنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔ آپ کے جسم میںکہیں بھی دردنہیں ہوتااور نظامِ ہضم درست رہتاہے۔ جو لوگ خراٹے لیتے ہیں، ان کیلئے یہ انداز بہتر نہیںہے۔ حلق اور معدہ نیچے کی طرف ہونے سے سانس لینے میںدِقت ہوتی ہےاور آپ خراٹے لینے لگتے ہیں۔

اُلٹے مگر ہاتھ پھیلاکر سونا

جب آپ الٹے لیٹ کر دونوںہاتھ سامنے پھیلا کر سوتے ہیں تو اس سے آپ کی ریڑھ کی ہڈی سیدھی رہتی ہے اور آپ کو کمرد رد سے بچاتی ہے۔ اس انداز میں لیٹنے سے خراٹوں اور سلیپ اپنیا(Sleep apnea)سے بھی نجات ملتی ہے۔ تاہم اس پوزیشن میں ہاتھ پھیلے ہوئے ہونے کی وجہ سے آپ کندھوںمیںدرد یا بے آرامی محسوس کرسکتے ہیں۔