حکومت طلبہ کی یونیورسٹی میں واپسی کا عمل روک دے، کیٹ گرین

September 29, 2020

لندن (سعید نیازی) یونیورسٹیز میں بھی کورونا کے سبب ہزاروں طلبہ قرنطینہ میں رہنے پر مجبور ہیں، ایسے وقت حکومت کو طلبہ کی یونیورسٹی میں واپسی کے عمل کو روک دینا چاہیے۔ اس بات کا اظہار شیڈو ایجوکیشن سیکرٹری کیٹ گرین نے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی ٹرم کے آغاز میں اس وقت تاخیر ضروری ہے، جب تک ’’ٹیسٹنگ سسٹم‘‘ فعال طریقے سے کام نہیں کردیتا، برطانیہ بھر میں طلبہ کی یونیورسٹیز میں واپسی کا عمل جاری ہے۔ بیشتر طلبہ یونیورسٹی پہنچ چکے ہیں جب کہ بعض کی ٹرم پیر سے شروع ہوگئی ہے۔ ڈپارٹمنٹ فار ایجوکیشن کا کہنا ہے کہ وہ یونیورسٹیز کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے۔ کیٹ گرین کا کہنا تھا کہ لیبر پارٹی کو ایسے طلبہ کی ذہنی صحت کے حوالے سے خدشات لاحق ہیں جو گھر سے دور قرنطینہ میں رہنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام طلبہ کو آن لائن ایجوکیشن حاصل کرنے کی سہولت حاصل ہونی چاہیے اور اس بات کا اختیار طلبہ کے پاس ہونا چاہیے کہ وہ کہاں رہ کر اطمینان سے تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ طلبہ کو یہ یقین دہانی کرائے کہ وہ کرسمس کے موقع پر انہیں گھر جانے کی اجازت دے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سوچا بھی نہیں جاسکتا کہ کرسمس پر طلبہ کو ان کے خاندانوں سے دور یونیورسٹی کے ہال میں مقید کردیا جائے۔ یوں بھی عوامی صحت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ رواں ہفتہ کے آغاز میں سیکرٹری ہیلتھ میٹ ہینکاک نے اس بات کو مسترد کرنے سے انکار کردیا تھا کہ کرسمس پر طلبہ کی گھروں کو واپسی پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ ایسی صورت حال پیدا نہیں ہوگی۔ حکومت کے سائنٹیفک ایڈوائزر سر مارک والیورٹ کہہ چکے ہیں کہ وائرس کی ہاٹ اسپاٹ پر قائم یونیورسٹی کے طلبہ کو کرسمس پر گھر جانے سے روکا جاسکتا ہے۔ ملک بھر میں اس وقت ڈنڈی سے لے کر ایگزیکٹو تک تقریباً3ہزار طلبہ یونیورسٹیز میں قرنطینہ میں رہنے پر مجبور ہیں۔ کنزرویٹو چیئرمین آف دی کامنز ایجوکیشن سلیکٹ کمیٹی رابرٹ یالفون کے مطابق مانچسٹر میٹرو پولیٹن یونیورسٹی کے17سو طلبہ کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے اور انہیں باہر جانے سے روکنے کے لیے سیکورٹی گارڈ اور پولیس تعینات ہے۔ اس صورت حال کے سبب طلبہ کنفیوژن کا شکار ہیں، ایک طالبہ علم کے مطابق انہیں ’’مکمل اندھیرے میں رکھا جارہا ہے۔‘‘ مسز گرین نے ایجوکیشن سیکرٹری گیون ولیمسن کے نام اپنے خط میں کہا ہے کہ حکومت اس امر کے لیے تیار ہی نہیں تھی کہ وائرس یونیورسٹی کھلنے پر طلبہ میں پھیل سکتا ہے اور یہ بات قابل تشویش ہے کہ متعدد طلبہ یونیورسٹی کے تجربہ سے مستفید ہی نہیں ہوسکیں گے اور نہ وہ نئے دوست بناسکیں گے۔ حکومت نے موسم گرما میں طلبہ کو امتحانی نتائج کے حوالے سے مایوس کیا تھا اور اب انہیں دوبارہ مایوس کیا جارہا ہے۔ مانچسٹر میٹ یونیورسٹی کا کہنا تھا کہ127طلبہ کا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد برلی اینڈ کیمبرج ہال کے طلبہ کو14دن قرنطینہ میں رہنے کو کہا گیا ہے۔ فرسٹ ایئر کے ایک طالب علم جوبائرن کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی وارننگ نہیں دی گئی تھی۔ کھنا حاصل کرنے کیلیے کوئی مشورہ بھی نہیں دیا گیا، بس ہمیں ہماری مرضی کے خلاف بند کردیا گیا ہے۔ گلاسگو یونیورسٹی میں بھی سیکڑوں طلبہ قرنطینہ میں رہنے پر مجبور ہیں۔ یونیورسٹی نے طلبہ کو4ہفتوں کا رینٹ دی بیٹ کی آفر کی ہے۔ طلبہ کو کھانے کے حصول کے لیے50پائونڈ کا وائوچر بھی دیا ہے۔ یونیورسٹی آف گلاسگو کے چیف آپریٹنگ آفیسر ڈاکٹر ڈیوڈ ڈنکن نے کہا ہے کہ طلبہ میں اتنی تیزی سے وائرس کا پھیلنا حیران کن ہے، تاہم یونیورسٹی طلبہ کی ہر ممکن مدد کرے گی۔ انہوں نے ٹیوشن فیس کی واپسی کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کو اعلیٰ معیار کے کورسز دستیاب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں بھی طلبہ کی اکثریت یونیورسٹی جانا چاہتی ہے، جس کی وجوہ تعلیمی کے علاوہ معاشرتی بھی ہیں، کیونکہ جب طلبہ مل کر پڑھتے ہیں تو مشکل تعلیمی پروگرام بھی آسان ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا قواعد کی خلاف ورزی کے مرتکب طلبہ یونیورسٹی میں اپنی جگہ بھی کھو سکتے ہیں۔ ڈپارٹمنٹ فار ایجوکیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ یونیورسٹیز کے ساتھ مل کر صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اسکاٹ لینڈ کی فرسٹ منسٹر نکولا سٹرجن نے کہا ہے کہ طلبہ کو یونیورسٹیز میں وائرس کے پھیلائو کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا، جتنی جلد وائرس پر قابو پایا جائے گا اتنی ہی جلدی طلبہ معمولی کی ’’اسٹوڈنٹ لائف‘‘ سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔